اشتیاق علی
لائبریرین
انہیں اپنا کہا ہے جب سے جینا آ گیا ہے
سر ساحل عقیدت کا سفینہ آ گیا ہے
خدا کا شکر ہے نام محمد ہے زباں پر
میرے عاجز سے ہاتھوں میں نگینہ آ گیا ہے
لگی ہے ہر گھڑی اب دل کو خواہش حاضری کی
کھلے جب آنکھ تو دیکھوں مدینہ آ گیا ہے
میں خوش ہوں زندگی داغ دھلنے لگ گئے ہیں
کہ رحمت کی گھٹاؤں کا مینہ آ گیا ہے
نہا کر آرہے ہیں عطر کی بارش میں جیسے
مدینے کی مسافت میں پسینہ آ گیا ہے
ہمیں دیکھو ہمیں گلفام کوئی غم نہیں ہے
ہمیں ہر دکھ مٹانے کا قرینہ آ گیا ہے
گلفام نقوی
فیض لاہوری نستعلیق کشش والے فانٹ میں
سر ساحل عقیدت کا سفینہ آ گیا ہے
خدا کا شکر ہے نام محمد ہے زباں پر
میرے عاجز سے ہاتھوں میں نگینہ آ گیا ہے
لگی ہے ہر گھڑی اب دل کو خواہش حاضری کی
کھلے جب آنکھ تو دیکھوں مدینہ آ گیا ہے
میں خوش ہوں زندگی داغ دھلنے لگ گئے ہیں
کہ رحمت کی گھٹاؤں کا مینہ آ گیا ہے
نہا کر آرہے ہیں عطر کی بارش میں جیسے
مدینے کی مسافت میں پسینہ آ گیا ہے
ہمیں دیکھو ہمیں گلفام کوئی غم نہیں ہے
ہمیں ہر دکھ مٹانے کا قرینہ آ گیا ہے
گلفام نقوی
فیض لاہوری نستعلیق کشش والے فانٹ میں