خورشید بھارتی
محفلین
تمنا ہے کہ جاکے طیبہ دیکھوں حسن جالی کا
کروں میں ذکر کس سے اپنے دل کی بیقراری کا
سلیقہ حق و باطل دیکھنے کا کب تھا آنکھوں کو
کرم سے مصطفے کا مل گیا سرمہ ضیا ئی کا
تجلی گنبد خضرہ کی ہے اتنی حسیں جیسے
فلک پر رقص ہو شمش وقمر کی ضوفشانی کا
زمانے بھر کی ساری مشکلیں آسان ہوجائیں
اگر ہم راستہ اپنا لے محبوب الہی کا
گھرے تھے تیرگی میں جب گناہوں کی عرب والے
عیاں خورشید آقا کی ہوا تھا رہنمائی کا
کروں میں ذکر کس سے اپنے دل کی بیقراری کا
سلیقہ حق و باطل دیکھنے کا کب تھا آنکھوں کو
کرم سے مصطفے کا مل گیا سرمہ ضیا ئی کا
تجلی گنبد خضرہ کی ہے اتنی حسیں جیسے
فلک پر رقص ہو شمش وقمر کی ضوفشانی کا
زمانے بھر کی ساری مشکلیں آسان ہوجائیں
اگر ہم راستہ اپنا لے محبوب الہی کا
گھرے تھے تیرگی میں جب گناہوں کی عرب والے
عیاں خورشید آقا کی ہوا تھا رہنمائی کا