نعت ۔ علامہ طاہر القادری

محمد وارث

لائبریرین
ٹی وی پر چشتیہ محفلِ سماع کی ایک سی ڈی دیکھنے کا موقع ملا، اس میں طاہر القادری صاحب بھی موجود تھے۔ قوالوں نے طاہر القادری صاحب کا ایک نعتیہ کلام بھی گایا۔ شاعری مجھے پسند آئی سو یہاں پوسٹ کر رہا ہوں۔


تیرے ہوتے جنم لیا ہوتا
پھر کبھی تو تجھے ملا ہوتا

کاش میں سنگِ در ترا ہوتا
تیرے قدموں کو چومتا ہوتا

تُو چلا کرتا میری پلکوں پر
کاش میں تیرا راستہ ہوتا

لڑتا پھرتا ترے عدوؤں سے
تیری خاطر میں مر گیا ہوتا

ہوتا طاہر ترے فقیروں میں
تیری دہلیز پر پڑا ہوتا


۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
لڑتا پھرتا ترے عدوؤں سے
تیری خاطر میں مر گیا ہوتا

ہوتا طاہر ترے فقیروں میں
تیری دہلیز پر پڑا ہوتا

بہت خوب وارث صاحب واقعی خوبصورت نعت ہے اور مجھے حیرت ہوئی کہ میرا ہمسایہ اتنی اچھی نعت کہ سکتا ہے-
 

نوید

محفلین
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وربرکاتہ
امید ہے کہ سب خیریت سے ہونگے

یہ نعت تسنیم صابری کے انداز میں ۔
[ame]http://video.google.com/videoplay?docid=6203700468795807478&[/ame]

خوش رہیں
 

الف نظامی

لائبریرین
نظامی صاحب - حسن نثار صاحب کی نعت بھی پوسٹ کردیں تو عنائت ہوگی -
معذرت اس وقت یہ نعت نہیں مل رہی ، حسن نثار کے کسی کالم میں پڑھی تھی۔

اس کا ایک شعر ذہن میں ہے:

مجھ کو خالق بناتا غار حسن
پھر میرا نام بھی حرا ہوتا

تلاش کے دوران اس سے ملتی جلتی ایک اور نعت مل گئی ، ملاحظہ ہو:
اے کاش عہدِ رسالت میں میں ہوا ہوتا
رسولِ پاک کے قدموں کو چومتا ہوتا

حضور ! آپ کے نعلین ہوتے آنکھوں پر
مدینہ پاک کی راہوں میں یوں بچھا ہوتا

مجھے بھی نسبتِ خاکِ مدینہ مل جاتی
کبھی جو مر کے مدینے کی گردِ راہ ہوتا

میں ان کے شہر کی گلیوں کی کنکری بن کر
گواہی شانِ رسالت کی دے رہا ہوتا

حِرا کے غار میں امت کے غم میں بہہ جاتا
جو ایک قطرہء چشمانِ مصطفیٰ ہوتا

میں نورِ جلوہء حسنِ ازل کی چاہت میں
بلالِ حبشی کی راہوں پہ چل پڑا ہوتا

سگانِ کوچہء جاناں میں نام آتا میرا
نبی کے خوانِ کرم پہ جو پل رہا ہوتا

دیے جلاتا میں پلکوں پہ ایسے شام و سحر
بس ان کے دیکھتے رہنے کا سلسلہ ہوتا

ہزار جان سے قرباں بنامِ سرورِ دیں
میرا وجود بھی سنگِ رہِ وفا ہوتا

رضا سے خار کو قربت چمن کی مل جاتی
میں پھول بن کے جہاں میں مہک گیا ہوتا
ربط
 

برادر

محفلین
السلام علیکم۔
رضا سے خار کو قربت چمن کی مل جاتی
میں پھول بن کے جہاں میں مہک گیا ہوتا


یہ نعت ایک بہت اچھے دوست محمد نعیم رضا کی ہے۔
 
کیا قادری صاحب جو کہتا ہے وہ مانتا بھی ہے؟؟؟

میرے بھائی جب تک دل سے تاجدارِ کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا چشمہ نہ پھوٹے اس وقت تک دامنِ قرطاسِ اظہارِ محبت سے تہی رہتا ہے، قادری صاحب نے دل سے مانا، تو قلم کو سلیقہ مدحت نصیب ہوا، ورنہ ہر کلام تلقی بالقبول کے درجے پر فائز نہیں ہواکرتا، یہ تو دل سے نکلی ہے تو دل میں پیوست ہوئی ہے،
دل سے جو بات نکلتی ہے اثر رکھتی ہے
پر نہیں طاقتِ پرواز مگع رکھتی ہے۔



خیال اپنااپنا، سوچ اپنی اپنی
 
Top