نقشِ اغیار مرے دل سے مٹایا اس نے

الف عین
عظیم
شکیل احمد خان23
محمد احمد
--------------
نقشِ اغیار مرے دل سے مٹایا اس نے
اس محبّت سے مرا ساتھ نبھایا اس نے
------
میرے اپنوں نے کبھی مجھ کو نہ اپنا سمجھا
ایسے حالات میں اپنا ہے بنایا اس نے
------
جب اندھیروں میں مجھے اس نے یوں کھویا پایا
مجھ کو جینے کے لئے رستہ دکھایا اس نے
----------
بات کرتا ہے ہمیشہ وہ جھکا کر نظریں
میری توقیر میں سر اپنا جھکایا اس نے
---------
اس نے مانا ہے مرا حکم ہمیشہ دل سے
-----یا
اس نے مانی ہے مری بات ہمیشہ دل سے
کام مشکل تھا مگر کر کے دکھایا اس نے
----------
اس کا وعدہ تھا سدا بن کے رہے گا میرا
عہد مجھ سے جو کیا اس کو نبھایا اس نے
-------
ایک لمحے کو مجھے اس نے نہ تنہا چھوڑا
میرے سائے کی طرح خود کو بنایا اس نے
--------
اس نے چاہا نہ کبھی مجھ کو پریشاں کرنا
اپنے ہر درد کو مجھ سے ہے چھپایا اس نے
--------
تم پہ لازم ہے کرو اس کی بھی عزّت ارشد
عمر گزری نہ کبھی تم کو ستایا اس نے
----------
 
نقشِ اغیار مرے دل سے مٹایا اس نے
اس محبّت سے مرا ساتھ نبھایا اس نے
غیر کا نقش مرے دل سے مٹایا اُس نے
کس محبت سے مرا ساتھ نبھایا اُس نے

مطلع کے اِس شعر کو صنعتِ ترافق سے کام لیکر یوں بھی پڑھ سکتے ہیں:
کس محبت سے مرا۔ ساتھ نبھایا اُس نے
غیرکا نقش مرے دل سے مٹایا اُس نے

صنعتِ ترافق:
کسی شعر کے دونوں مصرعوں کا یا کسی رباعی کے چاروں مصرعوں کااِس طرح سے ہوناکہ جس مصرع کو چاہیں مصرع اوّل یا دوم یا سوم یا چہارم بنالیں اور شعر کے معنوں میں یا سلاست اور روانی میں کوئی فرق نہ آئے،مثلاً تاثؔیر کا یہ شعر:
اگلے وقتوں کے شاعرانِ کرام
کس قدر خوش نصیب ہوتے تھے

(اِسے یوں بھی پڑھیں تو دُرست ہے)

کس قدر خوش نصیب ہوتے تھے
اگلے وقتوں کے شاعرانِ کرام​
تاثؔیر نے دونوں طرح سے دو الگ الگ غزلیں کہی ہیں ۔۔۔دوسری بات یہ کہ’’ اِس ‘‘یا’’ کس ‘‘دونوں طرح معنویت برقرار رہتی ہے ، جو چاہے استعمال کریں:

اِس محبت سے مرا۔ ساتھ نبھایا اُس نے
غیرکا نقش مرے دل سے مٹایا اُس نے
٭
غیر کا نقش مرے دل سے مٹایا اُس نے
اِس محبت سے۔ مرا ساتھ نبھایا اُس نے​
 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین
الف عین
عظیم
شکیل احمد خان23
محمد احمد
--------------
نقشِ اغیار مرے دل سے مٹایا اس نے
اس محبّت سے مرا ساتھ نبھایا اس نے
------
مطلع تو بہت خوب کر دیا ہے بھائی شکیل احمد خان23 نے!
میرے اپنوں نے کبھی مجھ کو نہ اپنا سمجھا
ایسے حالات میں اپنا ہے بنایا اس نے
------
کچھ ربط کی کمی لگتی ہے دونوں مصرعوں میں۔
//میرے اپنوں نے ہی جب مجھ کو نہ اپنا سمجھا
سے بہتر ہوتا ہے
جب اندھیروں میں مجھے اس نے یوں کھویا پایا
مجھ کو جینے کے لئے رستہ دکھایا اس نے
----------
یوں کھویا پایا؟ بے معنی کہا جا سکتا ہے اس مصرع کو، دوبارہ کہیں شعر
بات کرتا ہے ہمیشہ وہ جھکا کر نظریں
میری توقیر میں سر اپنا جھکایا اس نے
---------
کیا مفہوم نکلتا ہے یہ نہیں سمجھ پا رہا۔ دونوں مصرعے الگ الگ بات لیے ہوئے ہیں، آپس کا کوئی تعلق نظر نہیں آ رہا
اس نے مانا ہے مرا حکم ہمیشہ دل سے
-----یا
اس نے مانی ہے مری بات ہمیشہ دل سے
کام مشکل تھا مگر کر کے دکھایا اس نے
----------
دل سے کی ضرورت محسوس نہیں ہو رہی، کچھ اور لے آئیں
// میں نے جو بات بھی کی اس نے وہ مانی ہے سدا

اس کا وعدہ تھا سدا بن کے رہے گا میرا
عہد مجھ سے جو کیا اس کو نبھایا اس نے
-------
ٹھیک
روانی میں کچھ بہتری کے لیے
// عہد مجھ سے جو کیا تھا وہ نبھایا..

ایک لمحے کو مجھے اس نے نہ تنہا چھوڑا
میرے سائے کی طرح خود کو بنایا اس نے
--------
سائے کی طرح خود کو بنانا پسند نہیں آیا
اس نے چاہا نہ کبھی مجھ کو پریشاں کرنا
اپنے ہر درد کو مجھ سے ہے چھپایا اس نے
--------
// سو ہر اک درد کو خود مجھ سے چھپایا اس نے
سے کچھ ربط مضبوط ہوتا ہے، یہ محض مثال کے طور پر مصرع کہا ہے، آپ مزید بہتر سوچ سکیں تو اور اچھا ہو
تم پہ لازم ہے کرو اس کی بھی عزّت ارشد
عمر گزری نہ کبھی تم کو ستایا اس نے
----------
اس نے ردیف یہاں مجھے فٹ بیٹھتی ہوئی نہیں لگ رہی، 'جس نے' کا محل لگتا ہے
 
عظیم
(اصلاح)
------------
کس محبت سے مرا۔ ساتھ نبھایا اُس نے
غیرکا نقش مرے دل سے مٹایا اُس نے
------
میرے اپنوں نے ہی جب مجھ کو نہ اپنا سمجھا
ایسے حالات میں اپنا ہے بنایا اس نے
------
اُس نے مجھ کو جو اندھیروں میں بھٹکتے پایا
تھام کر ہاتھ ۔۔۔مجھے رستہ دکھایا اُس نے
----------
بات سنتا ہے تحمّل سے ہمیشہ میری
مجھ کو احساس محبّت کا دلایا اس نے
---------
میں نے جو بات بھی کی اس نے وہ مانی ہے سدا
کام مشکل تھا مگر کر کے دکھایا اس نے
----------
اس کا وعدہ تھا سدا بن کے رہے گا میرا
عہد مجھ سے جو کیا تھا وہ نبھایا اس نے
-------
ایک لمحے کو مجھے اس نے نہ تنہا چھوڑا
غم کے لمحوں میں مرے دل کو لبھایا اس نے
--------یا
غم کے لمحات میں دل میرا لبھایا اس نے
-------
اس نے چاہا نہ کبھی مجھ کو پریشاں کرنا
ہر اک درد کو خود مجھ سے چھپایا اس نے(بحر میں نہیں )
-------یا
اپنا ہر درد سدا مجھ سے چھپایا اس نے
--------
دل دکھایا نہ کبھی اس نے تمہارا ارشد
اپنا محبوب سدا تم کو بنایا اس نے
----------
 
کس محبت سے مرا۔ ساتھ نبھایا اُس نے
غیرکا نقش مرے دل سے مٹایا اُس نے
------
میرے اپنوں نے ہی جب مجھ کو نہ اپنا سمجھا/میرے اپنوں نے بھی جب مجھ کو نہ اپنا سمجھا
ایسے حالات میں اپنا ہے بنایا اس نے/ساتھ اُس وقت نبھایا تو نبھایا اُس نے/ساتھ ایسے میں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

------
اُس نے مجھ کو جو اندھیروں میں بھٹکتے پایا
تھام کر ہاتھ ۔۔۔مجھے رستہ دکھایا اُس نے
----------
بات سنتا ہے تحمّل سے ہمیشہ میری
مجھ کو احساس محبّت کا دلایا اس نے
---------
میں نے جو بات بھی کی اس نے وہ مانی ہے سدا
کام مشکل تھا مگر کر کے دکھایا اس نے۔۔۔۔بوجھ مشکل بھی ہوا تو بھی اُٹھایا اُس نے
----------
اس کا وعدہ تھا سدا بن کے رہے گا میرا
عہد مجھ سے جو کیا تھا وہ نبھایا اس نےعہد جو مجھ سے کیا تھا وہ نبھایا اس نے
-------
ایک لمحے کو مجھے اس نے نہ تنہا چھوڑا
غم کے لمحوں میں مرے دل کو لبھایا اس نے/اپنی یادوں کو مرے دل میں بسایا اُس نے
--------یا
غم کے لمحات میں دل میرا لبھایا اس نے
-------
اس نے چاہا نہ کبھی مجھ کو پریشاں کرنا
ہر اک درد کو خود مجھ سے چھپایا اس نے(بحر میں نہیں )
-------یا
اپنا ہر درد سدا مجھ سے چھپایا اس نے
--------
دل دکھایا نہ کبھی اس نے تمہارا ارشد
اپنا محبوب سدا تم کو بنایا اس نے


خدا آپ کو عمرِ دراز اور بلندی وکمال و فراز عطا فرمائے فکر و خیال کی جوت جگانے کو آپ کیا کیا زمینیں ڈھونڈ لاتے ہیں ۔اِنھیں وقت دیں اور سجانے سنوارنے میں کچھ اورہمت صرف کریں تو کرۂ ادب اِن نغمات کے نور سے طُو ر ہوجائے۔۔۔۔
 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین
عظیم
(اصلاح)
------------
کس محبت سے مرا۔ ساتھ نبھایا اُس نے
غیرکا نقش مرے دل سے مٹایا اُس نے
------
میرے اپنوں نے ہی جب مجھ کو نہ اپنا سمجھا
ایسے حالات میں اپنا ہے بنایا اس نے
------
اُس نے مجھ کو جو اندھیروں میں بھٹکتے پایا
تھام کر ہاتھ ۔۔۔مجھے رستہ دکھایا اُس نے
----------
بات سنتا ہے تحمّل سے ہمیشہ میری
مجھ کو احساس محبّت کا دلایا اس نے
---------
میں نے جو بات بھی کی اس نے وہ مانی ہے سدا
کام مشکل تھا مگر کر کے دکھایا اس نے
----------
اس کا وعدہ تھا سدا بن کے رہے گا میرا
عہد مجھ سے جو کیا تھا وہ نبھایا اس نے
-------
ایک لمحے کو مجھے اس نے نہ تنہا چھوڑا
غم کے لمحوں میں مرے دل کو لبھایا اس نے
--------یا
غم کے لمحات میں دل میرا لبھایا اس نے
-------
اس نے چاہا نہ کبھی مجھ کو پریشاں کرنا
ہر اک درد کو خود مجھ سے چھپایا اس نے(بحر میں نہیں )
-------یا
اپنا ہر درد سدا مجھ سے چھپایا اس نے
--------
دل دکھایا نہ کبھی اس نے تمہارا ارشد
اپنا محبوب سدا تم کو بنایا اس نے
----------
مطلع مجھے 'غیر کا نقش' والا مصرع اول ہو تو زیادہ پسند آ رہا ہے


اپنوں والے شعر میں 'ہی' کی جگہ 'بھی' بھی ایک اچھی آپشن ہے جو شکیل احمد خان23 نے فراہم کی ہے۔ آپ جو رکھنا چاہیں


ایک لمحے کو مجھے اس نے نہ تنہا چھوڑا
غم کے لمحوں میں مرے دل کو لبھایا اس نے
--------یا
غم کے لمحات میں دل میرا لبھایا اس نے

// لبھایا یہاں فٹ نہیں بیٹھ رہا
ساتھ سائے کی طرح مجھ سے نبھایا اس نے
۔۔میرا خیال ہے کہ ٹھیک رہے گا

اس نے چاہا نہ کبھی مجھ کو پریشاں کرنا
ہر اک درد کو خود مجھ سے چھپایا اس نے(بحر میں نہیں )
-------یا
اپنا ہر درد سدا مجھ سے چھپایا اس نے
'سو ہر اک درد کو خود مجھ.. ' کے ساتھ بحر میں تھا مصرع، اپنا ہر درد والا مصرع ربط میں کمزور لگ رہا ہے۔


مقطع میں اب بھی بات نہیں بنی، محبوب سدا بنایا اچھا نہیں لگ رہا، محبوب سدا رکھا کا محل ہے
 
Top