بیماری، علاج اور عیادت کی سنتیں
جب کوئی بیمار ہو جائے تو دوا لینا اور علاج کرانا آقا علیہ الصلاۃ والسلام کی سنت ہے اور جب نیت یہی ہوگی تو دوا لینے پر بھی اجر و ثواب ملے گا۔ مگر شفاء کے لئے نظر اللہ تعالٰی کے لطف و کرم پر ہی رہنی چاہیئے کہ دوا و علاج تو صرف اسباب و ذرائع ہیں۔ شفاء عطا کرنا اسی قادر مطلق کے ہاتھ میں ہے۔ جس کو چاہتا ہے اور جب چاہتا ہے صحت عطا فرماتا ہے۔۔۔
کلونجی اور شہد کے ساتھ علاج کرنا سنت مصطفٰے صل اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے۔۔۔ آپ کے ارشاد کے مطابق اللہ تعالٰی نے ان دونوں چیزوں میں شفا رکھی ہے۔ اور ان دونوں کی تعریف میں بہت سی احادیث آئی ہیں۔۔۔البتہ مریض کے مزاج کے مطابق طبیب کا مشورہ بھی ضروری ہے۔۔۔
علاج کے دوران نقصان پہنچانے والی چیزوں سے پرہیز کرنے کے ارشادات بھی موجود ہیں۔۔۔
اپنے بیمار بھائی کی عیادت کے لئے جانا سنت ہے۔۔۔ آپ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے کہ
عودوالمریض۔۔۔ مریض کی عیادت کیا کرو۔۔۔
حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب میں بیمار ہوا تو مدنی آقا علیہ الصلاۃ والسلام میری عیادت کے لئے تشریف لائے۔۔۔ سبحان اللہ۔۔۔
جب بیمار کی عیادت کے لئے جائیں تو وہاں زیادہ دیر نہیں بیٹھنا چاہیئے۔ اور بیمار پرسی کر کے جلد لوٹ آنا چاہیئے کہ ہو سکتا ہے زیادہ دیر بیٹھنے سے مریض رنجیدہ ہو یا اس کے گھر والوں کے کام میں خلل پڑے۔۔۔
بیمار کو تسلی دینا اور خوشگوار باتوں کے ذریعے اس کا حوصلہ بڑھانا چاہیئے۔۔۔ کوئی ڈر یا خوف پیدا کرنے والی بات بیمار سے نہیں کہنی چاہیئے۔۔۔
جب کسی مریض کی عیادت فرمائیں تو یوں کہیں۔۔۔
لا باس ، طھور ان شاءاللہ۔۔۔
غم کی کوئی بات نہیں۔ ان شاءاللہ یہ بیماری گناہوں سے پاک کر دینے والی ہے۔۔۔
پھر اس کی شفایابی کے لئے سات بار یہ دعا پڑھیں۔۔۔
اسئل اللہ العظیم ، رب العرش العظیم، ان یشفیک۔۔۔
میں اللہ عزوجل سے سوال کرتا ہوں جو عرش عظیم کا رب ہے کہ وہ آپ کو شفا عطا فرمائے۔۔۔
آقا علیہ الصلاۃ والسلام نے ارشاد فرمایا ہے کہ اس دعا کے سات مرتبہ پڑھنے سے مریض کو شفاء ہوگی۔ ہاں اگر اس کی موت ہی آ گئی ہو تو دوسری بات ہے۔۔۔
.....