نقل نہ کرنے دینے پر ویجی لنس افسر پر تشدد

جاسمن

لائبریرین
کہنا بہت آسان ہے۔ میں بھی یہی کہتی ہوں کہ ہمیں چراغ جلانے ہیں لیکن چراغ کو جلنے نہیں دیا جاتا۔ صرف پھونک نہیں مارتے۔ چراغ کو ہی توڑ پھوڑ دیتے ہیں۔ مجھے جب ڈیوٹی سے ہٹایا گیا تو اس سے پہلے میری دو سہیلیاں ڈیوٹی کرنا چھوڑ چکی تھیں کہ اب وہ حالات نہیں رہے۔ ایماندار بندے کا کام نہیں رہا۔ ہم پہلے ڈراموں فلموں میں دیکھتے تھے۔ اب خود پہ بیتی تو لوگ جانے۔
 

جاسمن

لائبریرین
ایک سہیلی کی سہیلی اردو کا پرچہ چیک کر رہی تھیں کہ ایک بڑے افسر آئے۔ انھوں نے دیکھا کہ ایک شعر کی تشریح میں نمبرز زیادہ دیے ہوئے ہیں۔ کہنے لگے کہ اس شعر کی تشریح یوں نہیں، یوں ہے اور آپ نے زیادہ نمبر کیوں دیے ہیں۔ وہ بتانے لگی کہ بچے نے شعر کو فلاں تناظرمیں سمجھ کے درست تشریح کی ہے۔ لیکن وہ مقابلے کا امتحان پاس کر کے آئے تھے، انھیں اردو کی پروفیسر سے زیادہ پتہ تھا۔ بیچاری کہتی رہ گئی۔ اسے ڈیوٹی سے ہٹا دیا گیا۔
یہ ہے ایمان دار لوگوں کا مستقبل۔
 

محمداحمد

لائبریرین
ایک سہیلی کی سہیلی اردو کا پرچہ چیک کر رہی تھیں کہ ایک بڑے افسر آئے۔ انھوں نے دیکھا کہ ایک شعر کی تشریح میں نمبرز زیادہ دیے ہوئے ہیں۔ کہنے لگے کہ اس شعر کی تشریح یوں نہیں، یوں ہے اور آپ نے زیادہ نمبر کیوں دیے ہیں۔ وہ بتانے لگی کہ بچے نے شعر کو فلاں تناظرمیں سمجھ کے درست تشریح کی ہے۔ لیکن وہ مقابلے کا امتحان پاس کر کے آئے تھے، انھیں اردو کی پروفیسر سے زیادہ پتہ تھا۔ بیچاری کہتی رہ گئی۔ اسے ڈیوٹی سے ہٹا دیا گیا۔

حالانکہ پرچہ چیک کرنا اور نمبر دینا تو ممتحن کی صوابدید پر ہوتا ہے۔
 
بصد معذرت عرض کروں گا کہ آپ کی تحریر انتہائی غیر متعلقہ، گنجلک، منتشر الخیالی لئے ہوئے ہے۔

اگر آپ مختلف موضوعات پر لکھنا چاہتے ہیں تو اپنی اس تحریر سے دو تین تحریریں بنا کر الگ الگ لڑیاں بنا لیں۔

اس لڑی میں ان سب موضوعات کی گنجائش نہیں ہے۔ اگر آپ کسی ذیلی موضوع پر اپنی رائے دینا چاہتے ہیں تو ضرور دیجے، ٹھوس اور جامع انداز میں لکھیے، لیکن غیر متعلقہ گفتگو سے اجتناب کیجیے۔
اخلاقیات پر گفتگو ہے۔
 
اخلاقیات پر گفتگو عمومی ہوا کرتی ہے۔دھاگے کو فرقہ واریت کی طرف موڑ دینا کسی طرح درست نہیں ہے۔

فتنہ پردازیوں سے احتراز کیجے۔
فتنہ پردازی علم سے بھاگنے کی وجہ سے ہے۔ فرقہ واریت صحیح علم کو تسلیم نا کرنے کی وجہ سے ہے۔

ایک باہمت صاحبہ چند لفنگوں کی کاروائیوں سے پریشان ہیں۔ انکے سامنے مثالوں کے ذریعے موجودہ دور کے رشتے دار، دوست اور آفس کے لفنگوں سے مقابلہ کرنے کے طریقوں کو واضح کرنے میں اگر آپکے زندہ رہنے کے طور اطوار پر زک آتی ہے تو میں اس لڑی میں مذید کچھ تحریر نہیں کروں گا۔
 
نقل کی روک تھام میں متعلقہ محکموں کی نااہلی اپنی جگہ ۔۔۔ مگر ۔۔۔ یہ سب کچھ ہونے کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ اس سب کی شدید ڈیمانڈ ہے ۔۔۔ حکومت نقل سے روک نہیں رہی، مگر نقل کرنے پر مجبور بھی تو نہیں کرتی!!! حقیقت یہ ہے کہ ضمیر نام کی کوئی چیز ہمارے یہاں باقی نہیں رہی ۔۔۔ ہم چوکیدار کے چوک جانے کو اپنے لیے چوری کا نیوتا سمجھ کر اس کے جواز تراشتے ہیں ۔۔۔ یہ جو بچے آج کل امتحانوں میں نقل کے ریکارڈ قائم کر رہے ہیں یہ اسی نسل کی اولاد ہیں جو پچھلے دس پندرہ برس سے کرپشن اور غلامی سے آزادی کی علمبردار رہی ہے ۔۔۔ نقل کے ذریعے بچوں کو پاس کروانے والوں کو حکمران عمر بن خطاب اور عمر بن عبدالعزیز جیسے چاہئیں ۔۔۔
مجھے بد سے بدتر معاشی حالات میں بھی ملک کے مستقبل سے مایوسی نہیں ہوتی ۔۔۔ لیکن جب میں دس بارہ برس کے بچوں کو سڑکوں پر موٹر سائیکلیں دوڑاتے دیکھتا ہوں تو دل میں خیال ضرور آتا ہے کہ شاید 15/16 سال پہلے امیگریشن کے بارے میں سوچنا چاہیے تھا!
 

الف نظامی

لائبریرین
محبت آلودگی اور گندگی کو پاک و صاف کرنے کا نام ہے۔

ماں جب بچے کو دیکھتی ہے تو پہلے گود میں لے لیتی ہے۔ ہر چند کہ بچے نے پیشاب کر رکھا ہو تو پہلے اسے سینے سے لگاتی ہے پھر صاف کرتی ہے۔

بر خلاف کسی اور عورت کے جو پہلے بچے کو صاف کرتی ہے پھر اٹھاتی ہے۔

پہلے والی صورت میں ماں نے جب بچے کو دیکھا تو نگاہ محبت سے دیکھا۔ اسے غلاظت نظر نہ آئی۔

دوسری صورت میں دایہ یا کسی اور عورت نے بچے کو دیکھا تو پہلے عیب دیکھا۔ جب تک اس عیب کو پاک نہ کیا اس بچے سے محبت نہ کی۔

یہی فرق فقیر اور عام آدمی کا ہے۔

بابا صوبن سائیں ، صفحہ 39
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
نقل کی روک تھام میں متعلقہ محکموں کی نااہلی اپنی جگہ ۔۔۔ مگر ۔۔۔ یہ سب کچھ ہونے کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ اس سب کی شدید ڈیمانڈ ہے ۔۔۔ حکومت نقل سے روک نہیں رہی، مگر نقل کرنے پر مجبور بھی تو نہیں کرتی!!!
لوگ آسانیوں کے لیے ہمیشہ کوشاں رہتے ہیں اور اگر وہی آسانیاں پلیٹ پر رکھے حلوے مع چمچ آپ کے سامنے ہو تو ہاتھ کب رک پائے گا، اور وہ بھی کچے ذہن کے بچوں کے سامنے ۔۔۔۔
 
Top