Rashid Ashraf
محفلین
نقوش-آپ بیتی نمبر-جون 1964
ماخذ: پرانی کتابوں کا اتوار بازار، ریگل چوک، صدر، کراچی
تاریخ: 27 نومبر، 2011
خود نوشت سوانح عمری/آپ بیتی اردو ادب کی اہم صنف ہے
بقول ڈاکٹر سید عبداللہ، آپ بیتی کا سب سے بڑا وصف یہ ہے کہ وہ کسی بڑے دعوے کے بغیر بے تکلف اور سادہ احوال زندگی پر مشتمل ہو۔ آل احمد سرور کہتے ہیں کہ آپ بیتی، جگ بیتی بھی ہوتی ہے کیونکہ ایک فرد اپنے خاندان، ماحول، علمی اداروں، تحریکوں، شخصیات، تہذیبی، ادبی،معاشرتی اور سیاسی حالات سے دوچار ہوتا ہے، ان سے بہت کچھ لیتا ہے اور شاید تھوڑا بہت انہیں دیتا بھی ہے
قدرت اللہ شہزاد (مولف: آپ بیتیوں کے توانا لہجے) کہتے ہیں: ” آپ بیتی نام ہے واقعات کے مجموعے کا، واقعات جس قدر اہم اور انوکھے ہوں گے، آپ بیتی اس قدر قابل مطالعہ ہوگی، نیز حسن بیان آپ بیتی کو چار چاند لگا
دیتا ہے اور یوں توانا لہجے پر ان کا اصرار بھی حسن بیان کی ایک صنف میں نظر آتا ہے۔
یہ قدرے مختلف پہلو بھی ملاحظہ ہو کہ اس باب میں محمد حمید شاہد لکھتے ہیں:
مشفق خواجہ کی کہی ہوئی بات راستہ روک کر کھڑی ہو گئی ہے، صاحب وہ بھی عجب ڈھب کا آدمی تھا‘ آپ بیتی کی صنف کے بارے میں ماننے کو تیار ہی نہ تھا کہ اس میں سچ لکھا جا سکتا ہے ۔ ”سخن در سخن “ میں توایک جگہ صاف صاف لکھ دیا :
” آپ بیتی ایک عجیب و غریب صنف ادب ہے جس کا موضوع بظاہر تو لکھنے والے کی اپنی ذات ہوتی ہے لیکن بحث عموماً دوسروں کے کردار سے کی جاتی ہے ۔ آپ بیتی کو یادوں اور یادداشتوںکا مجموعہ کہا جاتا ہے لیکن آپ بیتی میں یادوں اور یادداشتوں کی ترمیم شدہ یا حسب منشا صورت ہی نظر آتی ہے ۔ حافظہ اول تو کام نہیں کرتا اور اگر کرتا ہے تو مصنف کی مرضی کے مطابق مواد فراہم کرتا ہے “
ایک مشفق خواجہ ہی نہیں تھے جو یوں اس باب میں بدگمان تھے دوستوئیفسکی نے بھی
notes from the underground
میں لگ بھگ یہی موقف اختیار کیا ‘اس کا کہنا تھا : ”سچ اور حقیقت پر مشتمل آپ بیتی لکھنا ممکن ہی نہیں ہے ۔ کیوں کہ اپنی بات بڑھا چڑھا کر لکھنا انسانی سرشت کا حصہ ہے
اردو ادب کی اس اہم صنف پر مختلف النوع قسم کا تاحال جو کام (تجزیہ/تبصرہ/جائزہ/حوالہ/فہرست کتب وغیرہ) ہوا ہے اس کی تفصیل کچھ یوں ہے (یہاں درج ہونے سے رہ جانے والے مزید کسی بھی حوالے کے لیے پڑھنے والوں سے تعاون کی درخواست ہے، واقف ہوں تو اس صفحے کے آغاز میں دئے گئے پتے پر براہ کرم ای میل کردیں
تنقیدی جائزے – سید احتشام حسین – الہ آباد پبلشنگ ہاوس – 1951
اردو میں سوانح نگاری – ڈاکٹر سید شاہ علی – گلڈ پبلشنگ ہاوس لاہور- 1961
نقوش – آپ بیتی نمبر – دو حصوں میں – سن اشاعت: 1964
آپ بیتی نمبر – سہہ ماہی الزبیر – اردو اکادمی بہاولپور – 1964
وجہی سے عبدالحق تک – ڈاکٹر سید عبداللہ – مکتبہ خیابان ادب لاہور – 1977
فن اور شخصیت کا آپ بیتی نمبر – صابر دت بمبئی – سن اشاعت: 1980
اردو میں خودنوشت سوانح حیات – ڈاکٹر صبیحہ انور – نامی پریس لکھنؤ – 1982
اصناف ادب – ڈاکٹر رفیع الدین ہاشمی – سنگ میل پبلیکیشنز لاہور- 1983
اردو خودنوشت فن اور تجزیہ – ڈاکٹر وہاج الدین علوی – جامعہ ملیہ اسلامیہ دہلی – 1989
ماہنامہ شاعر بمبئی – از: افتخار امام تجزیہ خودنوشت –سن اشاعت: نامعلوم
خواب باقی ہیں – آل احمد سرور – فکشن ہاس لاہور – 1994
اردو سوانح نگاری آزادی کے بعد – ڈاکٹر حسن وقار گل – سن اشاعت: 1997
بیسویں صدی میں خودنشت سوانح عمری – مضمون – ڈاکٹر ندیم احمد – خدا بخش لائبریری جرنل – پٹنہ ، بہار، ہندوستان – جولائی 2002
اردو میں آپ بیتی – مضمون – ڈاکٹر سید عبداللہ – اردو ادب کی فنی تاریخ – الوقار پبلیکیشنز لاہور - 2003
آپ بیتی کے توانا لہجے – قدرت اللہ شہزاد – سن اشاعت: 2004
پس نوشت اور پس پس نوشت(ایک جلد میں)– ڈاکٹر پرویز پروازی–سن اشاعت: 2007
پس نوشت – سوم - ڈاکٹر پرویز پروازی – سن اشاعت:2010
پس نوشت-چہارم: ترتیب کے مراحل میں ہے۔
ماخذ: پرانی کتابوں کا اتوار بازار، ریگل چوک، صدر، کراچی
تاریخ: 27 نومبر، 2011
خود نوشت سوانح عمری/آپ بیتی اردو ادب کی اہم صنف ہے
بقول ڈاکٹر سید عبداللہ، آپ بیتی کا سب سے بڑا وصف یہ ہے کہ وہ کسی بڑے دعوے کے بغیر بے تکلف اور سادہ احوال زندگی پر مشتمل ہو۔ آل احمد سرور کہتے ہیں کہ آپ بیتی، جگ بیتی بھی ہوتی ہے کیونکہ ایک فرد اپنے خاندان، ماحول، علمی اداروں، تحریکوں، شخصیات، تہذیبی، ادبی،معاشرتی اور سیاسی حالات سے دوچار ہوتا ہے، ان سے بہت کچھ لیتا ہے اور شاید تھوڑا بہت انہیں دیتا بھی ہے
قدرت اللہ شہزاد (مولف: آپ بیتیوں کے توانا لہجے) کہتے ہیں: ” آپ بیتی نام ہے واقعات کے مجموعے کا، واقعات جس قدر اہم اور انوکھے ہوں گے، آپ بیتی اس قدر قابل مطالعہ ہوگی، نیز حسن بیان آپ بیتی کو چار چاند لگا
دیتا ہے اور یوں توانا لہجے پر ان کا اصرار بھی حسن بیان کی ایک صنف میں نظر آتا ہے۔
یہ قدرے مختلف پہلو بھی ملاحظہ ہو کہ اس باب میں محمد حمید شاہد لکھتے ہیں:
مشفق خواجہ کی کہی ہوئی بات راستہ روک کر کھڑی ہو گئی ہے، صاحب وہ بھی عجب ڈھب کا آدمی تھا‘ آپ بیتی کی صنف کے بارے میں ماننے کو تیار ہی نہ تھا کہ اس میں سچ لکھا جا سکتا ہے ۔ ”سخن در سخن “ میں توایک جگہ صاف صاف لکھ دیا :
” آپ بیتی ایک عجیب و غریب صنف ادب ہے جس کا موضوع بظاہر تو لکھنے والے کی اپنی ذات ہوتی ہے لیکن بحث عموماً دوسروں کے کردار سے کی جاتی ہے ۔ آپ بیتی کو یادوں اور یادداشتوںکا مجموعہ کہا جاتا ہے لیکن آپ بیتی میں یادوں اور یادداشتوں کی ترمیم شدہ یا حسب منشا صورت ہی نظر آتی ہے ۔ حافظہ اول تو کام نہیں کرتا اور اگر کرتا ہے تو مصنف کی مرضی کے مطابق مواد فراہم کرتا ہے “
ایک مشفق خواجہ ہی نہیں تھے جو یوں اس باب میں بدگمان تھے دوستوئیفسکی نے بھی
notes from the underground
میں لگ بھگ یہی موقف اختیار کیا ‘اس کا کہنا تھا : ”سچ اور حقیقت پر مشتمل آپ بیتی لکھنا ممکن ہی نہیں ہے ۔ کیوں کہ اپنی بات بڑھا چڑھا کر لکھنا انسانی سرشت کا حصہ ہے
اردو ادب کی اس اہم صنف پر مختلف النوع قسم کا تاحال جو کام (تجزیہ/تبصرہ/جائزہ/حوالہ/فہرست کتب وغیرہ) ہوا ہے اس کی تفصیل کچھ یوں ہے (یہاں درج ہونے سے رہ جانے والے مزید کسی بھی حوالے کے لیے پڑھنے والوں سے تعاون کی درخواست ہے، واقف ہوں تو اس صفحے کے آغاز میں دئے گئے پتے پر براہ کرم ای میل کردیں
تنقیدی جائزے – سید احتشام حسین – الہ آباد پبلشنگ ہاوس – 1951
اردو میں سوانح نگاری – ڈاکٹر سید شاہ علی – گلڈ پبلشنگ ہاوس لاہور- 1961
نقوش – آپ بیتی نمبر – دو حصوں میں – سن اشاعت: 1964
آپ بیتی نمبر – سہہ ماہی الزبیر – اردو اکادمی بہاولپور – 1964
وجہی سے عبدالحق تک – ڈاکٹر سید عبداللہ – مکتبہ خیابان ادب لاہور – 1977
فن اور شخصیت کا آپ بیتی نمبر – صابر دت بمبئی – سن اشاعت: 1980
اردو میں خودنوشت سوانح حیات – ڈاکٹر صبیحہ انور – نامی پریس لکھنؤ – 1982
اصناف ادب – ڈاکٹر رفیع الدین ہاشمی – سنگ میل پبلیکیشنز لاہور- 1983
اردو خودنوشت فن اور تجزیہ – ڈاکٹر وہاج الدین علوی – جامعہ ملیہ اسلامیہ دہلی – 1989
ماہنامہ شاعر بمبئی – از: افتخار امام تجزیہ خودنوشت –سن اشاعت: نامعلوم
خواب باقی ہیں – آل احمد سرور – فکشن ہاس لاہور – 1994
اردو سوانح نگاری آزادی کے بعد – ڈاکٹر حسن وقار گل – سن اشاعت: 1997
بیسویں صدی میں خودنشت سوانح عمری – مضمون – ڈاکٹر ندیم احمد – خدا بخش لائبریری جرنل – پٹنہ ، بہار، ہندوستان – جولائی 2002
اردو میں آپ بیتی – مضمون – ڈاکٹر سید عبداللہ – اردو ادب کی فنی تاریخ – الوقار پبلیکیشنز لاہور - 2003
آپ بیتی کے توانا لہجے – قدرت اللہ شہزاد – سن اشاعت: 2004
پس نوشت اور پس پس نوشت(ایک جلد میں)– ڈاکٹر پرویز پروازی–سن اشاعت: 2007
پس نوشت – سوم - ڈاکٹر پرویز پروازی – سن اشاعت:2010
پس نوشت-چہارم: ترتیب کے مراحل میں ہے۔