Shaidu
محفلین
شہروں ،قصبوں اور دیہاتوں میں شائد ہی کوئی ایسی عوامی جگہ ہو جہاں پر پانی کے حصول کیلیئے نل کا استعمال نہ کیا جاتا ہو۔شہروں میں بلند و بالا فلیٹوں سے لیکر چھوٹے چھوٹے گھروں تک میں پانی کی لائن اور نل لازم و ملزوم ہیں ۔ لیکن کیا پانی کی لائن اور نلوں کا استعمال محض پانی کے حصول کیلیے ہوسکتا ہے؟
نہیں جناب۔۔ اب کوریا سے تعلق رکھنے والے تخلیق کار ریان جنگوو چوئے (Ryan Jongwoo Chai) نے ایک اچھوتا طریقہ کار پیش کیا ہے۔ جس کے تحت نلوں سے پانی کا اخراج ہوتے ہی بجلی پیدا کرکے بلب روشن کئے جارہے ہیں ۔فارغ اوقات میں فوٹوگرافی سے لطف اندوز ہونے والے ریان کا اپنی تخلیق کے حوالے سے کہنا ہے کہ بنیادی طور پر گھروں یا اداروں میں پانی کی اندرونی لائنیں لوہے یا پلاسٹک کی ہوتی ہے ۔اگر ان کے درمیان میں تھوڑے تھوڑے فاصلے پر ان کا تخلیق کردہ ربر کا
"انرجی سیونگ واٹر وہیل پائپ" (ESWWP) کا ٹکڑا جوڑ دیا جائے تو نل کھولتے ہی بجلی بننے کا عمل شروع ہوجاتا ہے ۔ دراصل "ES" واٹر وہیل پائپ کا ٹکڑا ایک چھوٹے سے "ہائیڈروٹربائن اور "ہائیڈروالیکٹرک جنریٹر" کا کام کرتا ہے ۔ اس پائپ کے ٹکڑے کے اندر پانی کے بہاؤ کیساتھ مناسب فاصلے پر چھوٹے چھوٹے چرخی نما پہیے لگائے جاتے ہیں۔ اور جب نل کھولا جاتا ہے اور پانی کا اخراج ہوتا ہے تو پانی کے بہاؤ کی قوت سے یہ چرخی پہیے گھومنے لگتے ہیں۔اور حرکی توانائی (Kentic Energy) پیدا کرتے ہیں ہر دو چرخیوں کے درمیان "ES"واٹر وہیل پائپ کے اوپر بلب لگانے کیلئے ہولڈر کی کی چوڑیوں کا سوراخ ہے۔ ان چوڑیوں پر چارج ہونے والے بلب لگادیئے جاتے ہیں ۔ ۔نل کھولتے ہی پانی کے بہاؤ کے باعث چرخیوں کے گھومنے سے حرکی توانئی پیدا ہوتی ہے ۔ اس توانائی کو برقی توانائی میں تبدیل کرنے کا انتظام بلب اور ہولڈر میں رکھا گیا ہے ۔ یہ برقی توانائی یا کرنٹ پائپ کے اوپر لگے بلبوں میں ذخیرہ ہوتا رہتا ہے ۔یہ بیٹریاں ری چارج ایبل ہیں ۔ ۔ان بیٹریوں کے ساتھ بلب کے کنکشن ہوتے ہیں جس کے باعث بلب عام استعمال کی چارجر لائٹ کی مانند چارج ہوتے رہتے ہیں ۔بعد ازاں ان بلبوں کو بآسانی سوئچ کی مدد سے کنٹرول کرکے کہیں پر بھی لے جاکر روشن کیا جا سکتا ہے ۔ اگر چہ یہ طریقہ کار براعظم افریقہ کے غریب ممالک میں تیزی سے مقبول ہوچکا ہے تا ہم کرنٹ سے تحفط دینے والے ربر سے تخلیق کردہ انرجی سیونگ واٹر وہیل پائپ بلند و بالا عمارتوں میں بہت کارگر ہورہے ہیں۔ جہاں کشش ثقل کے باعث تیزی سے نیچے آنے والا پانی زیادہ مقدار میں بجلی پیدا کرنے کا باعث بنتا ہے ۔ ریان جونگ وو چوئے کی اس تخلیق کو انڈسٹریل ڈیزائن سوسائٹی آف امریکہ کی جانب سے سال رواں بہترین ایجاد کے ایوارڈ سے نوازا گیا ہے
نہیں جناب۔۔ اب کوریا سے تعلق رکھنے والے تخلیق کار ریان جنگوو چوئے (Ryan Jongwoo Chai) نے ایک اچھوتا طریقہ کار پیش کیا ہے۔ جس کے تحت نلوں سے پانی کا اخراج ہوتے ہی بجلی پیدا کرکے بلب روشن کئے جارہے ہیں ۔فارغ اوقات میں فوٹوگرافی سے لطف اندوز ہونے والے ریان کا اپنی تخلیق کے حوالے سے کہنا ہے کہ بنیادی طور پر گھروں یا اداروں میں پانی کی اندرونی لائنیں لوہے یا پلاسٹک کی ہوتی ہے ۔اگر ان کے درمیان میں تھوڑے تھوڑے فاصلے پر ان کا تخلیق کردہ ربر کا
"انرجی سیونگ واٹر وہیل پائپ" (ESWWP) کا ٹکڑا جوڑ دیا جائے تو نل کھولتے ہی بجلی بننے کا عمل شروع ہوجاتا ہے ۔ دراصل "ES" واٹر وہیل پائپ کا ٹکڑا ایک چھوٹے سے "ہائیڈروٹربائن اور "ہائیڈروالیکٹرک جنریٹر" کا کام کرتا ہے ۔ اس پائپ کے ٹکڑے کے اندر پانی کے بہاؤ کیساتھ مناسب فاصلے پر چھوٹے چھوٹے چرخی نما پہیے لگائے جاتے ہیں۔ اور جب نل کھولا جاتا ہے اور پانی کا اخراج ہوتا ہے تو پانی کے بہاؤ کی قوت سے یہ چرخی پہیے گھومنے لگتے ہیں۔اور حرکی توانائی (Kentic Energy) پیدا کرتے ہیں ہر دو چرخیوں کے درمیان "ES"واٹر وہیل پائپ کے اوپر بلب لگانے کیلئے ہولڈر کی کی چوڑیوں کا سوراخ ہے۔ ان چوڑیوں پر چارج ہونے والے بلب لگادیئے جاتے ہیں ۔ ۔نل کھولتے ہی پانی کے بہاؤ کے باعث چرخیوں کے گھومنے سے حرکی توانئی پیدا ہوتی ہے ۔ اس توانائی کو برقی توانائی میں تبدیل کرنے کا انتظام بلب اور ہولڈر میں رکھا گیا ہے ۔ یہ برقی توانائی یا کرنٹ پائپ کے اوپر لگے بلبوں میں ذخیرہ ہوتا رہتا ہے ۔یہ بیٹریاں ری چارج ایبل ہیں ۔ ۔ان بیٹریوں کے ساتھ بلب کے کنکشن ہوتے ہیں جس کے باعث بلب عام استعمال کی چارجر لائٹ کی مانند چارج ہوتے رہتے ہیں ۔بعد ازاں ان بلبوں کو بآسانی سوئچ کی مدد سے کنٹرول کرکے کہیں پر بھی لے جاکر روشن کیا جا سکتا ہے ۔ اگر چہ یہ طریقہ کار براعظم افریقہ کے غریب ممالک میں تیزی سے مقبول ہوچکا ہے تا ہم کرنٹ سے تحفط دینے والے ربر سے تخلیق کردہ انرجی سیونگ واٹر وہیل پائپ بلند و بالا عمارتوں میں بہت کارگر ہورہے ہیں۔ جہاں کشش ثقل کے باعث تیزی سے نیچے آنے والا پانی زیادہ مقدار میں بجلی پیدا کرنے کا باعث بنتا ہے ۔ ریان جونگ وو چوئے کی اس تخلیق کو انڈسٹریل ڈیزائن سوسائٹی آف امریکہ کی جانب سے سال رواں بہترین ایجاد کے ایوارڈ سے نوازا گیا ہے