نماز کے تیس فائدے

اشتیاق علی

لائبریرین
نماز کے تیس فائدے

عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ کون سا عمل سب سے افضل ہے ؟آپ نے فرمایا "نماز کو اس کے وقت پر ادا کرنا "(بخاری ومسلم

آپ نے ارشاد فرمایا "جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھتا ہے تو اپنے رب سے سرگوشی کررہاہوتا ہے"(بخاری

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :"تمام امور کا اصل اسلام ہے ,اور اس کا ستون نماز ہے ,اور اس کی بلندی جہاد ہے "(ترمذی

آپ نے ارشاد فرمایا: "نماز نور ہے" (مسلم

آپ نےارشاد فرمایا : "منافقين پر فجر اور عشاء کی نمازسے زیادہ گراں کوئی اور نماز نہیں ,اور اگر انھین معلوم ہوجائے کہ ان دونوں نمازوں کے اندر کیا (فضیلت )ہے تو وہ ان دونوں نمازوں کے لئے ضرور آئیں اگر چہ انھین گھٹنوں کے بل گھسٹ کرہی کیوں نہ آنا پڑے –(متفق علیہ

آپ نے ارشاد فرمایا ہے :
وه شخص نار (جهنم) ميں ہرگز نہیں داخل ہوگا جو سورج نکلنے سے پہلے اور سورج غروب ہونے سے پہلے کی نماز پڑھتا رہا –یعنی فجر اور عصر کی نماز" (مسلم

فرمان الہی ہے :
{اتْلُ مَا أُوحِيَ إِلَيْكَ مِنَ الْكِتَابِ وَأَقِمِ الصَّلَاةَ إِنَّ الصَّلَاةَ تَنْهَى عَنِ الْفَحْشَا ء وَالْمُنكَ رِ }
"جو كتاب آپ کی طرف وحی کی گئی ہے اسے پڑھئے اورنماز قائم کریں ,یقیناً نماز بے حیائی اوربرائی سے روکتی ہے –(سورۃ العنکبوت :45

فرمان باري تعالي ہے :
تم لوگ صبرا ور نماز کے ذریعہ مدد حاصل کرو
سورۃ البقرۃ 45

آپ نے ارشاد فرمایا (صلاۃ الجماعۃ أفضل من صلاۃ الفذِّ بسبع وعشرین درجۃ)
نماز باجماعت ,تنہا پڑھی جانے والی نماز سے ستائیس درجہ افضل ہے –(متفق علیہ

آپ نے ارشاد فرمایا : ((الملائکۃ تصلی على أحدکم مادام فی مصلاہ الذی صلی فیہ مالم یحدث ,تقول : اللهم ارحمه))"جب تم ميں سے کوئی شخص اپنی نمازگاہ میں ہوتا ہے جہاں اس نے نماز پڑھی ہے ,فرشتے اس کے لئے دعائیں کرتے رہتے ہیں جب تک کہ وہ حدث نہ کرے (یعنی اس کا وضوٹوٹ نہ جائے ) ,وہ کہتے ہیں :اے اللہ! تو اسے بخش دے ,اے اللہ !تو اس پررحم فرما"(متفق علیہ

آپ نے ارشاد فرمایا ) من توضأ للصلاۃ ,فأسبغ الوضوء ,ثم مشی إلی الصلاۃ المکتوبۃ فصلاّہا مع الناس أو مع الجماعۃ أو فی المسجد غفراللہ لہ ذنوبہ)"

جس نے نماز کیلئے وضو کیا اور کامل وضوکیا ,پھر فرض نماز کے لئے چلا اور لوگوں کے ساتھ باجماعت کے ساتھ یا مسجد میں نماز پڑھی ,تو اللہ تعالى اس کے گناہوں کو بخش دے گا –(مسلم

آپ نے ارشاد فرمایا( أرایتم لو أن نہرا ً بباب أحدکم یغتسل منہ کل یوم خمس مرّات ,ہل یبقی من درنہ شیی ء؟))قالوا: لا یبقی من درنہ شیئ,قال )فذالک مثل الصلوات الخمس یمحوا اللہ بہن الخطایا )
"تمہارا کیا خیال ہے کہ اگر تم میں سے کسی شخص کے دروازہ پر ایک نہر ہو جس میں وہ ہرروز پانچ مرتبہ غسل کرتا ہو, کیااس کے جسم میں کچہ میل کچیل باقی رہے گا ؟صحابہ نے جواب دیا اس کا کچہ بھی میل کچیل باقی نہیں رہے گا ,آپ نے فرمایا :بالكل يهي مثال پنج وقتہ نمازوں کی ہے کہ ان کےذریعہ اللہ تعالى گناہوں کو مٹا دیتا ہے "(متفق علیہ

آپ نے ارشاد فرمایا : (من غدا إلي المسجد أو راح ,أعد الله له في الجنة نُزُلا, كلما غدا أوراح )
"جوشخص صبح کے وقت یا شام کے وقت مسجد جاتا ہے تو اللہ تعالى اس کے لئے جنت میں ضیافت تیار کرتا ہے جب بھی وہ صبح یا شام کے وقت جاتا ہے "(متفق علیہ )

آپ نے ارشاد فرمایا : (من تطهر في بيته ,ثم مضى ‘إلي بيت من بيوت الله ‘ليقضي فريضة من فرائض الله ‘كانت خطواته إحداها تحط خطيئة والأخرى ترفع درجة )
" جس نےاپنے گھر میں طہارت حاصل کی ,پھر اللہ کے گھروں میں سے کسی گھر کا رخ کیا تاکہ اللہ کے فرائض میں سے کسی فرض نماز کی ادائیگی کرے ,تو اسکا ایک قدم ایک گناہ کو مٹاتا ہے اور دوسرا قدم ایک درجہ کو بلند کرتا ہے "(مسلم

آپ نے ارشاد فرمایا : (لو يعلم الناس ما في النداءوالص ف الأول ‘ثم لم يجدوا إلا أن يستهموا عليه ‘ولو يعلمون ما في التهجير لاستهموا إليه )
"اگر لوگوں کو پتہ چل جائے کہ اذان کہنے اور پہلی صف میں نماز پڑھنے کا کیا اجروثواب اور فضیلت ہے ,پھروہ اس پر قرعہ اندازی کرنے کے علاوہ کوئی چارہ کار نہ پائیں تو وہ ضرور اس پر قرعہ اندازی کریں گے ,اور اگر انھیں پتہ چل جائے کہ نماز کی طرف جلدی آنے میں کیا اجروثواب ہےتو وہ اس کی طرف ضرور سبقت کریں گے "(متفق علیہ

آپ نے ارشاد فرمایا : (لايزال أحدكم في صلاة ما دامت الصلاة تحبسه ‘لايمنعه أن ينقلب إلى أهله إلا الصلاة )
"تم ميں سے کوئی شخص مسلسل نماز کی حالت میں ہوتا ہے جب تک نمازاسے روکے رہتی ہے , اسے اپنے گھر واپس لوٹنے سے مانع صرف نماز ہوتی ہے "(متفق علیہ

أپ نے ارشاد فرمایا: (إذا قال أحدكم آمين وقالت الملائكة في السماء آمين فوافقت إحداهما الأخرى غفر له ما تقدم من ذنبه )
جب تم میں سے کوئی شخص آمین کہے, اور آسمان میں فرشتے بھی آمین کہیں, اور ایک کی آمین دوسرے کے آمین کہنے کے موافق ہوجائے (دونوں آمین بیک وقت ہوں ) ,تو اسکے گزشتہ گناہ معاف کردئیےجا ئیں گے (متفق علیہ

آپ نے ارشاد فرمایا : (من صلى الصبح فهو في ذمة الله, فانظر يابن آدم !لايطلبنك الله من ذمته بشيء)
" جس نے صبح کی نماز پڑھی وہ اللہ تعالى کے ذمہ داری وپناہ میں ہے ,لہذا اے ابن آدم !دیکھ کہیں اللہ تعالى تجھ سے اپنے ذمہ میں سے کسی چیز کا مطالبہ نہ کرے "(مسلم

آپ نے ارشاد فرمایا : ( بشّر المشّائين في الظلم إلى المساجد بالنّورالت ام يوم القيامة )
" تاریکی میں مسجدوں کی طرف جانے والوں کو قیامت کے دن مکمل نور کی خوشخبری دے دو "(ابوداود ,ترمذی)

آپ نے ارشاد فرمایا: (من صلى البردين دخل الجنّة )
" جوشخص دو ٹھنڈی نمازیں (یعنی فجر اور عصر ) پڑھتا رہا وہ جنت میں داخل ہوگأ ) (متفق علیہ

آپ نے ارشاد فرمایا : (المسجد بيت كل تقي,وتكفل الله لمن كان المسجد بيته بالرَّوح والرحمة ,والجواز على الصراط إلى رضوان الله إلى الجنة)
"مسجد ہر متقی وپرہیزگار کا گھر ہے ,اور اس شخص کیلئے جس کا گھر مسجد ہو , اللہ تعالى نے راحت ورحمت اور پل صراط پار کرکے اللہ تعالى کی رضا مندی یعنی جنت میں پہنچنے کی ضمانت ہے "(طبرانی ,علامہ البانی رحمہ اللہ نے اس کو صحیح قراردیا ہے

آپ کا ارشاد ہے : (من حافظ عليها كانت له نوراوبرهان ا ونجاة يوم القيامة ,ومن لم يحافظ عليها لم يكن له نور ,ولا برهان ولانجاة ,وكان يوم القيامة مع قارون وفرعون وهامان وأبي بن خلف )
"جس نے نما ز کی حفاظت اورنگہداشت کی اس کے لئے نماز قیامت کے دن نور,دلیل اورنجات کا باعث ہوگی ,اور جس نے اسکی پابندی نہیں کی اس کیلئے نہ کوئی نور ہوگا ,نہ دلیل ہوگی اورنہ ہی کوئی نجات کا ذریعہ ہوگا ,اور وہ قیامت کے دن قارون ,فرعون ,ہامان اور ابی بن خلف کے ساتھ ہوگا "(مسند احمد ,دارمی

آپ نے ارشادفرمای ا : (الصلوات الخمس ,والجمعة إلي الجمعة ,ورمضان إلي رمضان مكفرات ما بينهن ’إذا اجتنبت الكبائز)
" پانچ وقت کی نمازیں ,ایک جمعہ دوسرے جمعہ تک, اورایک رمضان دوسرے رمضان تک ان کے مابین سرزد ہونے والے گناہوں کیلئے کفارہ ہے ,بشرطیکہ کبیرہ گناہوں سے اجتناب کیا جائے" (مسلم

ربیعہ بن کعب اسلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول کے ساتہ رات گزارتا تھا,اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کا پانی لاتا, اور آپ کی حاجت کو سر انجام دیا کرتا تھا تو آپ نے مجھ سے فرمایا :
"مانگو" تو میں نے کہا ": میں جنت میں آپ کی رفاقت کا سوال کرتا ہوں ,آپ نے فرمایا : "کیا اس کے علاوہ اور کوئی مانگ ہے ؟"
میں نے کہا :صرف وہی ,آپ نے فرمایا : "فأعني على نفسك بكثرة السجود )
"كثرت سجود (يعني زياده سے زیادہ نفلى نمازوں ) کے ذریعہ اپنے نفس پر میری مدد کرو" (مسلم

آپ نے ارشاد فرمایا : (لا يتوضأ رجل مسلم فيحسن الوضوء ,فيصلى صلاة إلا غفر الله له ما بينه وبين الصلاة التي تليها )
" جو مسلمان آدمی وضو کرتا ہے اور خوب اچھی طرح وضو کرتا ہے ,پھر کوئی نماز ادا کرتا ہے تو اللہ تعالى اس کی نماز اور اس کے بعد والی نماز کے ما بین سرزد ہونے والے گناہوں کو بخش دیتا ہے "(مسلم

آپ نے ارشاد فرمایا (ما من أمر یءٍ مسلم تحضرہ صلاۃ مکتوبۃ ,فیحسن وضوءہا وخشوعہا ,ورکوعہا إلا کانت کفارۃ لما قبلہا من الذنوب , مالم یأت کبیرۃ , وذالک الدھر کلہ )
"جوبھی مسلمان آدمی کسی فرض نماز کے وقت کو پاتا ہے ,پھر اس کے لئے خوب اچھی طرح وضو کرتا ہے ,اس کے اندر خشوع وخضوع کا اہتمام کرتا اور اسکے رکوع کو مکمل کرتا ہے تو یہ نماز اس کے گزشتہ گناہوں کیلئے کفارہ بن جائے گی , جب تک کہ وہ کسی کبیرہ گنا ہ کا ارتکاب نہ کرے ,اوریہ زندگی بھر ہوتا رہتا ہے "(مسلم

آپ نے ارشاد فرمایا :ألا أدلكم على ما يمحوالله به الخطايا ويرفع به الدرجات ؟قالوا: بلى يارسول الله ,قال : ( إسباغ الوضوء على المكاره ,وكثرة الخطا إلى المساجد , وانتظار الصلاة بعد الصلاة , فذالكم الرباط ,فذالكم الرباط )
" کیا میں تمہیں اس چیز کے بارے میں نہ بتاؤں جس کے ذریعہ اللہ گناہوں کو معاف کردیتا ہے اوردرجات کو بلند کردیتا ہے ؟صحابہ نے کہا : اے اللہ کے رسول !کیوں نہیں , آپ نے فرمایا : "(سردی یا بیماری میں ) کراہت وناپسندیدگ ی کے باوجود مکمل طور پر وضو کرنا ,مسجدوں کیطرف قدموں کی کثرت اور ایک نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار کرنا ,یہی رباط ہے ,یہی رباط ہے " (مسلم ) رباط کا مطلب ہے : ( دشمنوں سے حفاظت کے لئے سرحد کی پھرہ داری کرنا

رسول نے ارشاد فرمایا: ( من خرج من بيته متطهرا إلى صلاة مكتوبة فأجره كأجر الحاج المحرم , ومن خرج إلي تسبيح الضحى لا ينصِبه إلا إياه فأجره كأجرالمعتم ر,وصلاة على إثر صلاة لا لغو بينهما كتاب في عليين)
"جوشخص اپنے گھر سےبا وضو ہوکر کسی فرض نماز کے لئے نکلا تو اس کا اجر محرم حاجی کے اجروثواب کے مانند ہے ,اور جو شخص چاشت کی نماز کے لئے نکلا ,اسے صرف وہی نماز تھکاتی ہے تو اسکا اجر عمرہ کرنے والے کے اجرکے مانند ہے , اورایک نماز کے بعد دوسری نمازجس کے درمیان لغونہ ہو وہ علیین میں لکھا جاتا ہے " (ابوداود

نبی نے ارشاد فرمایا ( من توضأ فأحسن الوضوء ثم راح فوجد الناس قد صلوا أعطاہ اللہ – عزوجل – مثل أجر من صلاہا وحضرہا لا ینقص ذلک من أجرھم شیئا )
" جس شخص نے وضو کیا اورخوب اچھی طرح وضو کیا ,پھر نماز کیلئے گیا تو لوگوں کو اس حال میں پایا کہ وہ نماز پڑھ چکے ہیں ,تو اللہ تعالى اسے ان لوگوں کے مثل اجروثواب عطا فرمائے گا جنہوں نے وہ نماز جماعت کے ساتہ پڑھی ہے ,اور اس سے ان کے اجروثواب میں کوئی کمی نہیں ہوگی –(صحیح ابوداود

رسول نے ارشاد فرمایا (إذا توضأ احدکم فی بیتہ ثم أتى المسجد کا ن فی صلاۃ حتى یرجع فلا یفعل: هكذا ) وشبك بين اصابعه
–"جب تم ميں سے کوئی شخص اپنے گھر میں وضو کرے ,پھر مسجد میں آئے تو وہ واپس لوٹنے تک نماز ہی کی حالت میں ہوتا ہے ,لہذا وہ ایسا نہ کرے –آپ نے اپنی انگلیوں کے درمیان تشبیک ( ایک ہاتہ کی انگلیوں کو دورسرے ہاتہ کی انگلیوں میں داخل ) کیا (یعنی کوئی عبث اور لغو کا م نہ کرے ) .(صحیح ابن خزیمہ
 
Top