محمد تابش صدیقی
منتظم
راحیل فاروق بھائی کی غزل پڑھی تو کچھ طبیعت رواں ہو گئی۔ جس کے سبب ان کی زمین پر یہ گستاخی سرزد ہوئی ہے۔ برداشت کیجیے۔ چچا غالب کے مصرع پر گستاخی کی اضافی معذرت۔
لے جو بیگم حساب، ہنستا ہے
تیرا خانہ خراب، ہنستا ہے؟
اک تو کھاتا ہے خود اکیلے ہی
اور کھا کر کباب، ہنستا ہے
اُس کو مرہم لگا کے بولیں "وہ"
دے کے مجھ کو جواب ہنستا ہے
ہے پریشان دیکھ کر چاندی
پھر لگا کر خضاب ہنستا ہے
"پہلے آتی تھی حالِ دل پہ ہنسی"
اب تو دل بے حساب ہنستا ہے
فیس بک ہی بہت ہے تابشؔ کو
دیکھ کر اب کتاب ہنستا ہے
٭٭٭
محمد تابش صدیقی
تیرا خانہ خراب، ہنستا ہے؟
اک تو کھاتا ہے خود اکیلے ہی
اور کھا کر کباب، ہنستا ہے
اُس کو مرہم لگا کے بولیں "وہ"
دے کے مجھ کو جواب ہنستا ہے
ہے پریشان دیکھ کر چاندی
پھر لگا کر خضاب ہنستا ہے
"پہلے آتی تھی حالِ دل پہ ہنسی"
اب تو دل بے حساب ہنستا ہے
فیس بک ہی بہت ہے تابشؔ کو
دیکھ کر اب کتاب ہنستا ہے
٭٭٭
محمد تابش صدیقی