محمد تابش صدیقی
منتظم
شکریہ استاد محترمواہ واہ مزے کی ہزل ہے۔
شکریہ استاد محترمواہ واہ مزے کی ہزل ہے۔
کتابوں سے رغبت صرف 5 فیصد،شوشل میڈیا شوقین95 فیصد شاید آپ اس دھاگے کا حوالہ دے رہے ہیں۔میں چاہتا تھا کہ آپ سے آخری شعر کے بارے میں پوچھوں ۔ ایک تحریر شاید محمد عدنان اکبری نقیبی بھائی نے یہاں محفل میں پوسٹ کی تھی ۔ اس میں کوئی تحقیق تھی کے یونیورسٹی کے طلبا کتابوں سے زیادہ فیس بک پسند کرتے ہیں ۔
اس آخری شعر کو پڑھتے وقت یہ خیال آیا تھا ذہن میں کہ واقعی جس بات کے لیے لمبے چوڑے مضمون کی ضرورت پڑتی ہے شاعری میں اسے دو مصرعوں میں بیان کر دیا جاتا ہے ۔ مجھے لگتا ہے کہ اس آخری شعر کو کہتے وقت آپ کے ذہن میں بھی وہ تحریر رہی ہو گی ؟
جی ہاں ۔کتابوں سے رغبت 5 فیصد،شوشل میڈیا سے95 فیصد شاید آپ اس دھاگے کا حوالہ دے رہے ہیں۔
وہ تحریر تو ذہن میں نہیں تھی، مگر بیان وہی مضمون ہوا ہے۔ آج کل یہ موضوع بہت زیادہ زیرِ بحث رہتا ہے۔میں چاہتا تھا کہ آپ سے آخری شعر کے بارے میں پوچھوں ۔ ایک تحریر شاید محمد عدنان اکبری نقیبی بھائی نے یہاں محفل میں پوسٹ کی تھی ۔ اس میں کوئی تحقیق تھی کے یونیورسٹی کے طلبا کتابوں سے زیادہ فیس بک پسند کرتے ہیں ۔
اس آخری شعر کو پڑھتے وقت یہ خیال آیا تھا ذہن میں کہ واقعی جس بات کے لیے لمبے چوڑے مضمون کی ضرورت پڑتی ہے شاعری میں اسے دو مصرعوں میں بیان کر دیا جاتا ہے ۔ مجھے لگتا ہے کہ اس آخری شعر کو کہتے وقت آپ کے ذہن میں بھی وہ تحریر رہی ہو گی ؟
اتفاق کی بات ہے کہ قافیہ ہی کباب کا تھا، اور کھانے پینے کا موقع ویسے بھی کہاں چھوڑا جاتا ہے۔واہ واہ واہ ! تابش بھائی ! کیا بات ہے!
ویسے آپ کی تقریبا ہر پیروڈی میں کباب کا ذکرہوتا ہے اور مجھے پڑھ کر بندوخان یاد آجاتے ہیں ۔
فیس بک ہی بہت ہے تابشؔ کو
دیکھ کر اب کتاب ہنستا ہے
کیا بات ہے!! ویسے اس شعر کو مزاحیہ کہتے ہوئے دل دکھتا ہے ۔ اس شعر پر مجھے اپنی ایک حالیہ غزل یاد آرہی ہے۔ ایک دو دن میں پوسٹ کرتا ہوں ۔