مجاز ننھی پجارن

ننھی پجارن
اسرار الحق مجاز


اک ننھی منی سی پجارن
پتلی باہیں، پتلی گردن

بھور بھئے مندر آئی ہے
آئی نہیں ہے ماں لائی ہے

وقت سے پہلے جاگ اٹھی ہے
نیند ابھی آنکھوں میں بھری ہے

ٹھوڑی تک لٹ آئی ہوئی ہے
یونہی سی لہرائی ہوئی ہے

آنکھوں میں تاروں کی چمک ہے
مکھڑے پہ چاندی کی جھلک ہے

کیسی سُندر ہے ، کیا کہیے
ننھی سی اِک سیتا کہیے

دھوپ چڑھے تارہ چمکا ہے
پتھر پر اِک پھول کھِلا ہے

چاند کا ٹکڑا، پھول کی ڈالی
کمسن ، سیدھی، بھولی بھالی

ہاتھ میں پیتل کی تھالی ہے
کان میں چاندی کی بالی ہے

دل میں لیکن دھیان نہیں ہے
پوجا کا کچھ گیان نہیں ہے

کیسی بھولی اور سیدھی ہے
مندر کی چھت دیکھ رہی ہے

ماں بڑھ کر چُٹکی لیتی ہے
چُپکے چُپکے ہنس دیتی ہے

ہنسنا، رونا اس کا مذہب
اس کو پوجا سے کیا مطلب

خود تو آئی ہے مندر میں
من ہے لیکن گُڑیا گھر میں​
 
آخری تدوین:

مومن فرحین

لائبریرین
ننھی پجارن
اسرار الحق مجاز


اک ننھی منی سی پجارن
پتلی باہیں، پتلی گردن

بھو بھئے مندر آئی ہے
آئی نہیں ہے ماں لائی ہے

وقت سے پہلے جاگ اٹھی ہے
نیند ابھی آنکھوں میں بھری ہے

ٹھوڑی تک لٹ آئی ہوئی ہے
یونہی سی لہرائی ہوئی ہے

آنکھوں میں تاروں کی چمک ہے
مکھڑے پہ چاندی کی جھلک ہے

کیسی سُندر ہے ، کیا کہیے
ننھی سی اِک سیتا کہیے

دھوپ چڑھے تارہ چمکا ہے
پتھر پر اِک پھول کھِلا ہے

چاند کا ٹکڑا، پھول کی ڈالی
کمسن ، سیدھی، بھولی بھالی

ہاتھ میں پیتل کی تھالی ہے
کان میں چاندی کی بالی ہے

دل میں لیکن دھیان نہیں ہے
پوجا کا کچھ گیان نہیں ہے

کیسی بھولی اور سیدھی ہے
مندر کی چھت دیکھ رہی ہے

ماں بڑھ کر چُٹکی لیتی ہے
چُپکے چُپکے ہنس دیتی ہے

ہنسنا، رونا اس کا مذہب
اس کو پوجا سے کیا مطلب

خود تو آئی ہے مندر میں
من ہے لیکن گُڑیا گھر میں​

یہ نظم غالبا ہماری چوتھی یا پانچویں جماعت کے اردو نصاب میں شامل تھی ۔
بہت ہی پیاری نظم ہے ۔
 

میم الف

محفلین
ننھی پجارن
اسرار الحق مجاز


اک ننھی منی سی پجارن
پتلی باہیں، پتلی گردن

بھو بھئے مندر آئی ہے
آئی نہیں ہے ماں لائی ہے

وقت سے پہلے جاگ اٹھی ہے
نیند ابھی آنکھوں میں بھری ہے

ٹھوڑی تک لٹ آئی ہوئی ہے
یونہی سی لہرائی ہوئی ہے

آنکھوں میں تاروں کی چمک ہے
مکھڑے پہ چاندی کی جھلک ہے

کیسی سُندر ہے ، کیا کہیے
ننھی سی اِک سیتا کہیے

دھوپ چڑھے تارہ چمکا ہے
پتھر پر اِک پھول کھِلا ہے

چاند کا ٹکڑا، پھول کی ڈالی
کمسن ، سیدھی، بھولی بھالی

ہاتھ میں پیتل کی تھالی ہے
کان میں چاندی کی بالی ہے

دل میں لیکن دھیان نہیں ہے
پوجا کا کچھ گیان نہیں ہے

کیسی بھولی اور سیدھی ہے
مندر کی چھت دیکھ رہی ہے

ماں بڑھ کر چُٹکی لیتی ہے
چُپکے چُپکے ہنس دیتی ہے

ہنسنا، رونا اس کا مذہب
اس کو پوجا سے کیا مطلب

خود تو آئی ہے مندر میں
من ہے لیکن گُڑیا گھر میں​
بہت خوبصورت شراکت ہے خلیل صاحب
بھو بھئے میں غالباً ’ر‘ مِس ہو گیا ہے یعنی: بھور بھئے
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
بہت اچھا انتخاب !
کیا بات ہے مجاز کی ۔ یہ نظم پہلے نہیں پڑھی تھی ۔ شریک کرنے کے لئے بہت شکریہ خلیل بھائی!
 
Top