طارق شاہ
محفلین
غزل
نواب مصطفیٰ خاں شیفتہ
ہوا نہ مدّ نظر چشم یار کے بدلے
ہزار رنگ یہاں روزگار کے بدلے
صبا کو بھائی جو محفل کی تیری، رنگینی
چمن کو داغ دیے لالہ زار کے بدلے
کِیا ارادہ اگر سیرِ باغ کا تم نے!
قیامت آئے گی ابر بہار کے بدلے
خلافِ عہد ہے شیوہ، تو کیا قباحت ہے؟
ستم کا عہد، وفا کے قرار کے بدلے
عجب ہی شہر ہے دِلّی بھی، شیفتہ ! ہرگز
میں روم وشام نہ لوں اس دیار کے بدلے