نوازشریف العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنسز میں بھی اشتہاری قرار

جاسم محمد

محفلین
نوازشریف العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنسز میں بھی اشتہاری قرار
ویب ڈیسک بدھ 2 دسمبر 2020

2112190-nawazsharif-1606900852-209-640x480.jpg

نوازشریف کو اشتہاری قرار دینے سے متعلق تھوڑی دیر بعد تحریری حکم جاری کریں گے، اسلام آباد ہائی کورٹ۔ فوٹو:فائل


اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم نوازشریف کو العزیزیہ ریفرنس اور ایون فیلڈ ریفرنس میں دائر اپیلوں پر اشتہاری مجرم قرار دے دیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں العزیزیہ ریفرنس اور ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کی اپیلوں پر سماعت جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں دورکنی بنچ نے کی، ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر عدالت کے سامنے پیش ہوئے جب کہ نوازشریف کی لندن رہائش گاہ پر اشتہار رائل میل کے ذریعے پہنچانے کی مصدقہ رسیدیں بھی عدالت کے سامنے پیش کی گئیں۔

وزارت خارجہ کے افسر مبشر خان بیان ریکارڈ کرانے کے لئے عدالت کے سامنے پیش ہوئے، بیان ریکارڈ کرانے سے قبل مبشر خان سے ڈپٹی اٹارنی جنرل سید طیب شاہ نے حلف لیا اور نوازشریف کے عدالت طلبی اشتہار تعمیل سے متعلق دستاویزات عدالت کے سامنے پیش کیں۔

عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ اشتہار اردو میں چھپا ہے یا انگریزی میں؟۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل سید طیب شاہ نے جواب دیا کہ اشتہار انگریزی میں ہی چھپا ہے۔ عدالت نے پھر استفسار کیا کہ رجسٹرار آفس نے جو ٹیکسٹ آپ کو دیا تھا کیا یہ وہی ہے؟۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ جی جو اشتہار ہے اس کا وہی ٹیکسٹ ہے جو رجسٹرار آفس نے ہمیں بھیجا تھا۔ عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے پوچھا کہ جو دستاویزات آپ نے دیں تو کیا یہ نواز شریف کی دونوں اپیلوں کی ہیں؟۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ نواز شریف کی دونوں اپیلوں کی الگ الگ عدالتی طلبی اشتہار کی دستاویزات ہیں، آپ دونوں اپیلوں میں عدالت طلبی اشتہار کی عمل درآمد دستاویزات جمع کرائیں۔

دوران سماعت لندن کے لوکل قوانین کی کاپی بھی عدالت میں پیش کی گئی، وزارت خارجہ کے ڈائریکٹر یورپ مبشر خان نے رائل میل کی مصدقہ رسیدوں کی کاپی بھی عدالت کے سامنے پیش کی۔ وزارت خارجہ افسر نے عدالت کو پاکستان ہائی کمیشن لندن کے ساتھ ہونے والی خط و کتابت کا بتایا، مبشر خان نے بیان بھی ریکارڈ کرایا۔

ایف آئی اے لاہور کے افسر اعجاز احمد نے نواز شریف کی ماڈل ٹاون اور جاتی عمرہ رہائش گاہ اشتہار چسپاں کرنے کی تعمیل رپورٹ عدالت میں پیش کرتے ہوئے بتایا کہ نوازشریف کا اشتہار اونچی آواز میں پڑھا پھر اس کو چسپاں کیا۔

عدالت نے استفسار کیا کہ ایف آئی اے افسران کا اتھارٹی لیٹر کہاں ہے؟۔ ایف آئی اے لاہورکے اسسٹنٹ ڈائریکٹر طارق مسعود نے حلف اٹھانے کے بعد بیان ریکارڈ کراتے ہوئے بتایا کہ ہمیں نواز شریف کی رہائش گاہ پر بتایا گیا کہ عطا اللہ تارڑ تمام معاملات کو ڈیل کرتے ہیں، تاہم ان کے بارے میں کہا گیا کہ وہ اس دن اسلام آباد میں ہیں، ہم نے ہم نے پہلے اشتہار اونچی آواز میں پڑھا پھر اس کو نواز شریف کی رہائش گاہ پر چسپاں کردیا۔ گواہ نے بیان دیا کہ یف آئی اے ٹیم نے کارروائی کے دوران تصاویر بھی بنائیں، جو ریکارڈ کا حصہ بنا دی گئی ہیں۔ عدالت نے بیان ریکارڈ کرانے والے افسران کو ہدایت دی کہ آپ دستخط کرکے جائیں گے۔

نیب پراسیکیوٹر نے عدالت سے استدعا کرتے ہوئے بیان دیا کہ اپیلوں پر سماعت سے قبل متفرق درخواستوں پر سماعت ہونی چاہیے، دو متفرق درخواستیں ہیں جو سابق جج احتساب عدالت سے متعلق ہیں، ابھی صورت مکمل تبدیلی ہو چکی ہے نوازشریف کو اشتہاری قرار دیا جانا ہے، شورٹیز سے متعلق شوکاز نوٹس ایشو ہوگا، پرویز مشرف کیس میں یہی عدالت ایک فیصلہ دے چکی ہے۔

عدالت نے نیب پراسیکیوٹر کو ہدایت جاری کہ آپ پر اب زیادہ ذمہ داری ہے کیونکہ دوسری طرف سے کوئی نہیں، کیا العزیزیہ ریفرنس میں نوازشریف کی اپیل کو الگ رکھا جائے یا اسی کے ساتھ؟۔ نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ العزیزیہ ریفرنس اپیل مکمل طور پر الگ ہے اس کو الگ ہی دیکھنا چاہیے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپ اب اکیلے ہیں دوسری سائیڈ تو ہے ہی نہیں آپ نے عدالت کی معاونت کرنا ہے، کیا آئندہ سماعت پر آپ متفرق درخواستوں پر دلائل دیں گے؟۔ عدالت نے کہا کہ ارشد ملک کا کنڈکٹ تو دیکھنا ہے اس کے اثرات ڈائریکٹ فیصلے پر ہیں۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ نوازشریف کی ایک درخواست ہے دوسری ناصر بٹ کی متفرق درخواست ہے۔ عدالت نے کہا کہ جج ارشد ملک کا بیان حلفی بھی ریکارڈ کے ساتھ موجود ہے، کیا ہم پہلے متفرق درخواستوں کو سنیں یا اپیل کے میرٹس کو سنیں، اگر کوئی مفرور ہے تو کیا اس کا حق ختم ہو جائے گا عدالت کی معاونت کریں۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ نواز شریف کو اشتہاری قرار دینے کا آرڈر پاس کریں گے، عدالت نے نواز شریف کو اشتہاری مجرم قرار دینے کا فیصلہ دیتے ہوئے حکم دیا کہ العزیزیہ ریفرنس اور ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو اشتہاری قرار دیا جائے، نوازشریف کو اشتہاری قرار دینے سے متعلق تھوڑی دیر بعد تحریری حکم جاری کریں گے، عدالت نے کیس کی مزید سماعت 9 دسمبر تک ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ نواز شریف غیر قانونی پلاٹ الاٹمنٹ کیس میں بھی اشتہاری قرار دیئے جاچکے ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
پہلی بار ملک کی عدالتوں نے کرپٹ شریف خاندان کے خلاف پکا قانونی کام کیا ہے۔ اس بار ان کو کوئی این آر او نہیں ملے گا۔
 

شمشاد

لائبریرین
بھلے ہی اشتہاری قرار دیتے رہیں، اس نے کون سا واپس آنا ہے۔ یا تو کوئی ایسا کام کریں کہ اس کو لندن سے پکڑ کر واپس لایا جائے۔
 
Top