نوازشریف کے عدالتی فیصلے سے ڈیل یا ڈھیل کا تاثر زائل ہوا: فواد چوہدری

جاسم محمد

محفلین
نوازشریف کے عدالتی فیصلے سے ڈیل یا ڈھیل کا تاثر زائل ہوا: فواد چوہدری
197428_6313335_updates.JPG

فائل فوٹو: فواد چوہدری
اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے نوازشریف کی درخواست مسترد ہونے کے فیصلے پر رد عمل میں کہا ہےکہ عدالتی فیصلے سے ڈیل یا ڈھیل کا تاثر زائل ہوا ہے۔

اسلام آباد میں کشمیر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ کشمیریوں کو وہی حقوق دینے ہوں گے جو آزاد ریاست کو دیے جاتے ہیں، پاکستان امن چاہتا ہے، مقبوضہ کشمیر میں مظالم بند کرنا ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر بھارت کا حصہ ہے اور نہ کبھی ہو گا، ریاستی رٹ کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ اپنے شہریوں پر گولی چلائی جائے، لوگوں کو طاقت کے زور پر نہیں دبایا جاسکتا، لہو بہنے سے آگ بڑھکتی ہے۔

وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ پاکستان بھارت کو بار بار مذاکرات کی پیش کش کرچکا ہے، ہم ایک بار پھر بھارت کو تنازعات کے حل کے لیے مذاکرات کی دعوت دیتے ہیں، آئیں بیٹھیں، ہم اپنا موقف رکھیں گے اور آپ اپنا رکھیں۔

بعد ازاں میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ نوازشریف کے عدالتی فیصلے سے ڈیل یا ڈھیل کا تاثر زائل ہوا ہے، اس وقت بلاتفریق احتساب ہورہا ہے، نیب کومضبوط کرنے کے لیے نیب میں مزید ترامیم کریں گے، قوم اپنے لوٹے ہوئے پیسوں کا احتساب چاہتی ہے، ہمارے سینئر وزیر عبدالعلیم خان کو گرفتار کیا گیا ہم نے کچھ نہیں کیا۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ نعیم الحق کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں، ہمارا کوئی ایشو نہیں ہے بس آپس کی بات ہے، مسئلہ ذاتی نہیں اصول کا ہے، وزیر اعظم سےآج ملاقات ہوجائے گی۔

فواد چوہدری نے کہا کہ مریم بی بی اور مشاہد اللہ جلتی پر تیل نہ ڈالیں، ہم رہیں یا نہ رہیں احتساب کا عمل جاری رہے گا
 

سید عاطف علی

لائبریرین
کیا پاکستان آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے لوگوں کو یہ حقوق دیتا ہے؟
حقوق کی بات تو کچھ بعد میں آتی ہے ۔
"آزاد کشمیر کے علاقائی لوگوں میں پاکستان کے خلاف کوئی تحریک آزادی نہیں جب کہ مقبوضہ کشمیر میں یہ ایک شدید ترین تحریک آزادی عوامی سطح پر ہے"۔ جسے انڈیا کی فوج محض طاقت سے کچلتی آ رہی ہے ۔
یہ ایک کشمیر کے رہنے والے کی رائے ہے ۔
 

زیک

مسافر
مقبوضہ بھارتی کشمیر سے زیادہ برا حال ہے وہاں؟

حقوق کی بات تو کچھ بعد میں آتی ہے ۔
"آزاد کشمیر کے علاقائی لوگوں میں پاکستان کے خلاف کوئی تحریک آزادی نہیں جب کہ مقبوضہ کشمیر میں یہ ایک شدید ترین تحریک آزادی عوامی سطح پر ہے"۔ جسے انڈیا کی فوج محض طاقت سے کچلتی آ رہی ہے ۔
یہ ایک کشمیر کے رہنے والے کی رائے ہے ۔
آپ انڈین کشمیر سے کیوں مقابلہ کرتے ہیں؟ یہ تو “آزاد” کشمیر ہے پھر یہ بتائیں کہ کتنا آزاد ہے؟
 

جاسم محمد

محفلین
آپ انڈین کشمیر سے کیوں مقابلہ کرتے ہیں؟ یہ تو “آزاد” کشمیر ہے پھر یہ بتائیں کہ کتنا آزاد ہے؟
آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان اگر بھارتی کلیم کی وجہ سے متنازعہ علاقے نہ ہوتے تو ان کو بھی پاکستانی صوبہ بنانے میں کوئی مسئلہ نہ تھا۔ اگر پاکستان اپنی جانب سے یکطرفہ کاروائی کرتا ہے تو بھارت بھی اپنے مقبوضہ کشمیر کے ساتھ یہی سلوک کرے گا اور یوں مسئلہ کشمیر دفن ہو کر رہ جائے گا۔ یہ پاکستان اور بھارت کے وسیع تر مفاد میں ہے کہ اس تنازع کو زندہ رکھا جائے۔ جو حالیہ اسٹیٹس کو سے ہی ممکن ہے
 

جاسم محمد

محفلین
حقوق کی بات تو کچھ بعد میں آتی ہے ۔
"آزاد کشمیر کے علاقائی لوگوں میں پاکستان کے خلاف کوئی تحریک آزادی نہیں جب کہ مقبوضہ کشمیر میں یہ ایک شدید ترین تحریک آزادی عوامی سطح پر ہے"۔ جسے انڈیا کی فوج محض طاقت سے کچلتی آ رہی ہے ۔
یہ ایک کشمیر کے رہنے والے کی رائے ہے ۔
صرف فوج کی تعداد کا موازنہ کر لیں تو بات سمجھ میں آ جاتی ہے۔ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں بھارتی کشمیر کے مقابلہ میں کتنی فوج تعینات ہے؟ اور بھارت کیوں تاحال پاکستانی کشمیر سے آزادی کی تحریک بھڑکانے میں ناکام ہوا ہے؟
 

زیک

مسافر
آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان اگر بھارتی کلیم کی وجہ سے متنازعہ علاقے نہ ہوتے تو ان کو بھی پاکستانی صوبہ بنانے میں کوئی مسئلہ نہ تھا۔ اگر پاکستان اپنی جانب سے یکطرفہ کاروائی کرتا ہے تو بھارت بھی اپنے مقبوضہ کشمیر کے ساتھ یہی سلوک کرے گا
لیکن جموں کشمیر تو انڈیا کی باقاعدہ ریاست ہے۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
آپ انڈین کشمیر سے کیوں مقابلہ کرتے ہیں؟ یہ تو “آزاد” کشمیر ہے پھر یہ بتائیں کہ کتنا آزاد ہے؟
یہ بات دراصل مسئلہ کشمیر کے تناظر میں کہی گئی تھی ۔
لیکن پھر بھی اتنا آزاد تو ہے نا کہ آزادی کی جدو جہد کی ضرورت محسوس نہیں کرتا ۔
 

زیک

مسافر
ویسے پاکستانی کشمیر کا نام “آزاد کشمیر” کیوں ہے جبکہ وہ زیادہ تر جموں ہے
 

جاسم محمد

محفلین
لیکن جموں کشمیر تو انڈیا کی باقاعدہ ریاست ہے۔
ہے مگر وہاں آج بھی آئین کے آرٹیکل ۳۷۰ اور ۴۵ اے کا اطلاق ہوتا ہے۔ایسا اسپیشل کیس کسی اور اسٹیٹ میں نہیں ہے۔ اوپر سے بھارت کا وہاں مسلسل لاکھوں فوجی جوان تعینات رکھنے کا مطلب ہے کہ وہ غیر جمہوری طریقے سے وہاں قابض ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
فوج تو وہاں اسی کی دہائی سے ہے۔ کیا اس سے پہلے قابض نہ تھے؟
نہیں۔ کشمیر میں بغاوتی عناصر ۱۹۸۷ میں سیاسی تنازعہ کے باعث وجود میں آئے۔ اس کو پاکستان کی جاہل آئی ایس آئی نے اپنے تیار کردہ جہادیوں کی مدد سے مزید ہوا دی۔ جس کا نقصان یہ ہوا کہ لینے کے دینے پڑ گئے۔
کشمیری خود ہی لڑ بھڑ کر وفاقی حکومت سے اپنے مطالبات منوانے میں یقیناً کامیاب ہو جاتے اگر پاکستان وہاں مداخلت نہ کرتا۔ اسی مداخلت کو روکنے کیلئے فوج بھیجی گئی تھی۔ جو اب واپس جانے کا نام نہیں لے رہی۔
 
Top