نوازشیں ہیں، عنایتیں ہیں،خدائے یکتا کی رحمتیں ہیں

-


  • Total voters
    1

الف عین

لائبریرین
اب تک قوافی پر بحث چل رہی تھی اس لئے میں نہیں کودا تھا۔ کہ میں اس شعبے میں صفر ہوں، ویسے تو اصلاح کے شعبے میں بھی من آنم کہ من دانم، لیکن احباب نے اس شعبے کی ذمے داری تفویذ کر رکھی ہے۔
قوافی اگر درست مانے بھی جائیں تو ہر لفظ میں جمع بنانا اچھا نہیں لگتا، جب کہ واحد سے ہی بات مکمل ہو سکتی ہے، اس لئے میرا مشورہ تو یہ ہو گا کہ پہلے ردیف ہی بدل دی جائے۔ ممکن ہے اس کوشش میں کچھ دوسری اغلاط درست ہو جائیں، یا نئی در آئیں۔ اس لئے بعد میں دیکھتا ہوں میں بھی اور دوسرے احباب بھی۔
 

ابن رضا

لائبریرین
اب تک قوافی پر بحث چل رہی تھی اس لئے میں نہیں کودا تھا۔ کہ میں اس شعبے میں صفر ہوں، ویسے تو اصلاح کے شعبے میں بھی من آنم کہ من دانم، لیکن احباب نے اس شعبے کی ذمے داری تفویذ کر رکھی ہے۔
قوافی اگر درست مانے بھی جائیں تو ہر لفظ میں جمع بنانا اچھا نہیں لگتا، جب کہ واحد سے ہی بات مکمل ہو سکتی ہے، اس لئے میرا مشورہ تو یہ ہو گا کہ پہلے ردیف ہی بدل دی جائے۔ ممکن ہے اس کوشش میں کچھ دوسری اغلاط درست ہو جائیں، یا نئی در آئیں۔ اس لئے بعد میں دیکھتا ہوں میں بھی اور دوسرے احباب بھی۔
جی بہتراستاد ِ محترم، دوبارہ پیش خدمت کرتا ہوں
 

ابن رضا

لائبریرین
اب تک قوافی پر بحث چل رہی تھی اس لئے میں نہیں کودا تھا۔ کہ میں اس شعبے میں صفر ہوں، ویسے تو اصلاح کے شعبے میں بھی من آنم کہ من دانم، لیکن احباب نے اس شعبے کی ذمے داری تفویذ کر رکھی ہے۔
قوافی اگر درست مانے بھی جائیں تو ہر لفظ میں جمع بنانا اچھا نہیں لگتا، جب کہ واحد سے ہی بات مکمل ہو سکتی ہے، اس لئے میرا مشورہ تو یہ ہو گا کہ پہلے ردیف ہی بدل دی جائے۔ ممکن ہے اس کوشش میں کچھ دوسری اغلاط درست ہو جائیں، یا نئی در آئیں۔ اس لئے بعد میں دیکھتا ہوں میں بھی اور دوسرے احباب بھی۔
استاد محترم جمع سے واحد کے سفر میں اسی مضمون کو جاری رکھ پا رہا ہوں نہ ہی شعروں کی چاشنی باقی رہ پا رہی ہے۔ برائے مہربانی اس جمع والی صورت کو قبول فرما کر اسی میں اصلاح تجویز فرمائیں۔یا پھر کوئی مثال دیں ۔ ویسے مطلع کے قافیہ کو صیغہ واحد میں آزما لیا ہے مگر آگے کوئی کامیابی نہیں ہو رہی۔

نوازش ہے عنایت ہے خدا کی خاص رحمت ہے
زمیں تا آسماں قائم اسی رب کی حکومت ہے
 

سید عاطف علی

لائبریرین
اب تک قوافی پر بحث چل رہی تھی اس لئے میں نہیں کودا تھا۔ کہ میں اس شعبے میں صفر ہوں، ویسے تو اصلاح کے شعبے میں بھی من آنم کہ من دانم، لیکن احباب نے اس شعبے کی ذمے داری تفویذ کر رکھی ہے۔
قوافی اگر درست مانے بھی جائیں تو ہر لفظ میں جمع بنانا اچھا نہیں لگتا، جب کہ واحد سے ہی بات مکمل ہو سکتی ہے، اس لئے میرا مشورہ تو یہ ہو گا کہ پہلے ردیف ہی بدل دی جائے۔ ممکن ہے اس کوشش میں کچھ دوسری اغلاط درست ہو جائیں، یا نئی در آئیں۔ اس لئے بعد میں دیکھتا ہوں میں بھی اور دوسرے احباب بھی۔
ان قوافی کی نسبت سے والدمرحوم ۔ضیا عزیزی جے پوری ۔ صاحب کی ایک بہت پرانی غزل جو یوم ِمزدور ،یکم مئی کے ایک طرحی مشاعرے میں کہی گئی تھی یاد آگئی۔ اس کی رو سے رحمتیں والی سکیم درست لگتی ہے۔

آبلے ، مٹی ،پسینہ ،جیسے ویرانوں کا بوجھ
آسماں سے بھی فزوں مزدور کے شانوں کا بوجھ

ناتواں قلب و نظر پر اتنے کا شانوں کا بوجھ
بتکدوں کا میکدوں کا اور پری خانوں کا بوجھ

حاملِ بارِ گِراں ہے اک اجیرِ ناتواں
لیکن آجر کیلئے مٹھی میں دو دانوں کا بوجھ

آج کے گل آج ہی کی نکہتوں کے ہیں امین
کل یہ باسی پھول کہلائیں گے گلدانوں کا بوجھ

میں کسے تائب کہوں کس کو کہوں توبہ شکن
لوگ پھرتے ہیں لیے اب خالی پیمانوں کا بوجھ

ٹانک آئے گا کہیں دیروحرم کے درمیاں
ہے گراں اب شیخ پر تسبیح کے دانوں کا بوجھ

دل کے ارمانوں کی اب دل پر حکومت ہے ضیاؔ
ایک کشور اور اُس پر اتنے سلطانوں کا بوجھ
 

ابن رضا

لائبریرین
اب تک قوافی پر بحث چل رہی تھی اس لئے میں نہیں کودا تھا۔ کہ میں اس شعبے میں صفر ہوں، ویسے تو اصلاح کے شعبے میں بھی من آنم کہ من دانم، لیکن احباب نے اس شعبے کی ذمے داری تفویذ کر رکھی ہے۔
قوافی اگر درست مانے بھی جائیں تو ہر لفظ میں جمع بنانا اچھا نہیں لگتا، جب کہ واحد سے ہی بات مکمل ہو سکتی ہے، اس لئے میرا مشورہ تو یہ ہو گا کہ پہلے ردیف ہی بدل دی جائے۔ ممکن ہے اس کوشش میں کچھ دوسری اغلاط درست ہو جائیں، یا نئی در آئیں۔ اس لئے بعد میں دیکھتا ہوں میں بھی اور دوسرے احباب بھی۔

استادِ محترم ذرا غور فرمایئں، دیگر احباب بھی رائے سے نوازیں
نوازشیں ہیں، عنایتیں ہیں،خدائے یکتا کی رحمتیں ہیں
یہ کہکشائیں زمیں زماں سب اسی کے جلووں کی وسعتیں ہیں

فلک کی چادر میں نور اس کا، ہے موجِ دریا سرور اس کا
بلند و بالا یہ کوہ و پربت کریم پرور کی ہیبتیں ہیں

نوازتا ہے وہ عزتیں بھی، نصیب کرتا ہے ذلتیں بھی
جسے جو چاہے عطا کرے وہ، اسی کے کن کی کرامتیں ہیں

ہے ابتدا بھی ، وہ انتہا بھی، فنا کے غم سے ہے ماورا بھی
اسی کے آگے ہیں سر نگوں سب، کمال یکتا کی قدرتیں ہیں

قیام اس کا درونِ دل ہے ، کلام اس کا سکونِ دل ہے
خدا سےدوری کا شاخسانہ یہ زندگی کی صعوبتیں ہیں

عظیم پروردگار ہے وہ، صبور و نافع ، قہار ہے وہ
جہانِ فانی کے سب خزانے اسی خدا کی سخاوتیں ہیں
 
آخری تدوین:

ابن رضا

لائبریرین
وسعتیں، سخاوتیں اور ہیبتیں کی وجہ سے میں نے یہ عرض کیا تھا۔ مطلع، اور کرامتیں، صعوبتیں بالکل درست ہے۔ بہر حال اسی کو قبول کرلیتا ہوں۔ کیا فرماتے ہیں ہمارے محمد یعقوب آسی بھائی
میرے حساب سے (جو قوافی میں شاید زیادہ قابلِ اعتماد نہ ہو) یہاں یہ سب درست ہیں۔ شیخ صاحب سے توثیق کرا لیجئے۔
 
جی بہترجناب
محترم مزمل شیخ بسمل صاحب تشریف لائیں ۔۔۔

استاد محترم الف عین اور یعقوب آسی صاحب سے متفق ہوں۔
البتہ بڑے استاد جی الف عین کا قول مجھے زیادہ مناسب لگا کہ ہیبتیں، سخاوتیں، وغیرہ جمع میں کوئی خاص منفرد یا اچھے مجھے بھی محسوس نہیں ہوتے۔ بہرحال اب قوافی کی پابندی ضروری ہے تو یونہی قبول کرنے میں بھی عار نہیں۔
 

ابن رضا

لائبریرین
استاد محترم الف عین اور یعقوب آسی صاحب سے متفق ہوں۔
البتہ بڑے استاد جی الف عین کا قول مجھے زیادہ مناسب لگا کہ ہیبتیں، سخاوتیں، وغیرہ جمع میں کوئی خاص منفرد یا اچھے مجھے بھی محسوس نہیں ہوتے۔ بہرحال اب قوافی کی پابندی ضروری ہے تو یونہی قبول کرنے میں بھی عار نہیں۔
ممنونم جناب
 
ان قوافی کی نسبت سے والدمرحوم ۔ضیا عزیزی جے پوری ۔ صاحب کی ایک بہت پرانی غزل جو یوم ِمزدور ،یکم مئی کے ایک طرحی مشاعرے میں کہی گئی تھی یاد آگئی۔ اس کی رو سے رحمتیں والی سکیم درست لگتی ہے۔

آبلے ، مٹی ،پسینہ ،جیسے ویرانوں کا بوجھ
آسماں سے بھی فزوں مزدور کے شانوں کا بوجھ

ناتواں قلب و نظر پر اتنے کا شانوں کا بوجھ
بتکدوں کا میکدوں کا اور پری خانوں کا بوجھ

حاملِ بارِ گِراں ہے اک اجیرِ ناتواں
لیکن آجر کیلئے مٹھی میں دو دانوں کا بوجھ

آج کے گل آج ہی کی نکہتوں کے ہیں امین
کل یہ باسی پھول کہلائیں گے گلدانوں کا بوجھ

میں کسے تائب کہوں کس کو کہوں توبہ شکن
لوگ پھرتے ہیں لیے اب خالی پیمانوں کا بوجھ

ٹانک آئے گا کہیں دیروحرم کے درمیاں
ہے گراں اب شیخ پر تسبیح کے دانوں کا بوجھ

دل کے ارمانوں کی اب دل پر حکومت ہے ضیاؔ
ایک کشور اور اُس پر اتنے سلطانوں کا بوجھ

واااااااااااہ......بہت عمدہ
 

ایوب ناطق

محفلین
صلاح کار کجا و منِ خراب کجا
ببین تفاوت ره کَز کُجاست تا بہ کجا

عروضی تقطیع میں خراب کی "ب' متحرک ہو جاتی ہے اس لئے جائز بلکہ صنعت ہے
 
Top