میری تو الطاف بھائی سے دست بدستہ درخواست ہے کہ واپس نہ آئیں ۔ ورنہ جن لوگوں کو بڑے پیار سے الطاف بھائی نے راہ عدم کا مسافر بنایا یا بنوایا، جن لوگوں سے بھتہ لیا،جن بچوں کو یتیم کیا،جن کے سہاگ قتل کروائے، جن کے پلاٹوں پر قبضہ کروایا،جن کے گھر میں ڈکیتیاں اور چوریاں کروائیں ان سب متاثرین کے عزیز اقارب اپنا حساب لینے نہ پہنچ جائے ۔ اگرچہ یہ ہونا بہت مشکل ہے کہ شرفاء عادی مجرموں سے پناہ مانگتے ہوئے ان سے دور رہنے کی کوشش کرتے ہیں پھر بھی کوئی سرپھرا کچھ بھی کر سکتا ہے ۔