نواز شریف کو بیرون ملک علاج کی اجازت ملنے کے بعد پاکستان میں صدارتی نظام کی بازگشت

جاسم محمد

محفلین
نواز شریف کو بیرون ملک علاج کی اجازت ملنے کے بعد پاکستان میں صدارتی نظام کی بازگشت
  • 6 گھنٹے پہلے
_109718653_mediaitem109718650.jpg

تصویر کے کاپی رائٹREUTERS
گذشتہ روز پاکستان مسلم لیگ نواز کے قائد اور سابق وزیرِ اعظم کو لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے بیرونِ ملک علاج کے لیے جانے کی اجازت ملنے کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر چند صارفین کی جانب سے ملک میں صدارتی نظام کے نفاذ کی بحث چھیڑ دی گئی ہے۔

چند سوشل میڈیا صارفین کا دعویٰ ہے کہ اگر پاکستان میں صدارتی نظام نافذ ہوتا تو سابق وزیرِ اعظم نواز شریف اور ان کے بھائی شہباز شریف کو بیرونِ ملک جانے کی اجازت ہرگز نہ ملتی۔

محمد حاشر کہتے ہیں کہ جمہوریت نے ہمیں ناکامی سے دوچار کیا ہے۔ ہم برطانوی دور کے حکمرانی اور انصاف کے پرانے نظام پر چل رہے ہیں۔ ہمیں ایسے منتخب عہدیداروں کی بجائے جو فیلڈ کے بارے میں کچھ نہیں جانتے، اپنے اپنے شعبوں کے ماہرین اور ٹیکنوکریٹس کی ضرورت ہے۔

ایک صارف تو صدارتی نظام کی حمایت میں سنہ 1942 میں آل انڈیا مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن کے بانیِ پاکستان محمد علی جناح سے منصوب ایک فرمان بھی شئیر کر دیا اور کہا کہ ہمیں پاکستان میں اسی کے مطابق لیڈر شپ اور نظام چاہیے۔

میاں شعیب نامی ایک صارف کا کہنا ہے کہ موجودہ پارلیمانی نظام پر انھیں اعتماد نہیں ہے۔ ’سیاستدانوں اور عدالتوں میں موجود ان کے ایجنٹس سے چھٹکارے کے لیے میں صدارتی نظام رائج کرنے کی تائید کرتا ہوں۔‘

دوسری جانب چند صارفین اس ٹرینڈ کے خلاف بھی بات کر رہے ہیں۔

ریحان خان نامی صارف کا کہنا ہے کہ پاکستان میں جب فیصلہ کسی ایک گروپ کا من پسند ہو تو وہ عدالتوں کی تعریف کرتے نہیں تھکتے اور جب فیصلہ ذرا بھی ان کے خلاف آئے تو ان کو نظام سے چھٹکارا چاہیے۔
 

فرقان احمد

محفلین
یہاں کا نظام ملٹری اسٹیبلشمنٹ نے ہی چلانا ہے۔ آپ کچھ بھی کر کے دیکھ لیجیے۔ نظام پارلیمانی رہے یا صدارتی ہو، پسِ پردہ جو قوتیں متحرک ہیں، وہ موجود رہیں گی؛ پیش منظر اور کردار بدل سکتے ہیں تاہم اس سے کچھ خاص فرق نہ پڑے گا۔ بہتر ہو گا کہ ہم یہی پارلیمانی نظام برقرار رکھیں۔ یہ ملک مزید نئے تجربات کا متحمل نہیں۔ ویسے، یہ جو سوشل میڈیا پر بھرتی شدہ نفری اور رضاکار موجود ہیں، یہ دراصل موجود سیٹ اپ کی ناکامی اور چنیدہ حکومت کی غیر متوقع بری کارکردگی دیکھ کر جھنجھلاہٹ میں صدارتی نظام کا شوشا چھوڑ رہے ہیں جسے ہم تو ٹرک کی ایک اور بتی کہیں گے جو کہ خفت چھپانے کا ایک بہانہ ہی ہے۔ ادھر ملک کا سوا ستیاناس ہو گیا اور انہیں اپنی ریٹنگ اور 'بیانیے' کے پٹ جانے کے خدشے کا تدارک کرنے سے فرصت نہیں مل رہی ہے۔ یہ ملک اب بھی سنبھل سکتا ہے اگر سیاسی بے یقینی کا خاتمہ ہو اور یہ بے یقینی تبھی ختم ہو گی جب ہر کسی کو حصہ بقدر جثہ دیا جائے وگرنہ کوئی ایسا فرشتہ لائیے جس کا اپنا کردار صاف شفاف ہو۔ خان صاحب بھی اس معیار پر بدقسمتی سے پورے نہیں اترے۔ ملٹری اسٹیبلشمنٹ کا تو کیا کہنا؛ ان کی تو اپنی پانچوں انگلیاں گھی میں ہیں اور سر کڑاہی میں۔ اب شاید 'وہ' یہی سوچ رہے ہیں کہ ابتدائی مرحلے میں پنجاب میں تبدیلی لائی جائے۔ بعد ازاں، شاید ان ہاؤس تبدیلی مرکز میں بھی آئے۔ تبھی اگلے تین چار برس کسی قدر سکون سے گزریں گے۔
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
اب شاید 'وہ' یہی سوچ رہے ہیں کہ ابتدائی مرحلے میں پنجاب میں تبدیلی لائی جائے۔ بعد ازاں، شاید ان ہاؤس تبدیلی مرکز میں بھی آئے۔ تبھی اگلے تین چار برس کسی قدر سکون سے گزریں گے۔
وہی نا کہ قومی چوروں کو ملک سے فرار کروا دیا جائے یا چھوڑ دیا جائے۔ احتساب کے عمل کو ترک کر دیا جائے۔ مک مکا اور مفاہمت کی سیاست اپنائی جائے۔ یہ "سکون" تو پچھلے دس سال بھی تھا۔ کیا ایسے ملک چل گیا؟
 

فرقان احمد

محفلین
وہی نا کہ قومی چوروں کو ملک سے فرار کروا دیا جائے یا چھوڑ دیا جائے۔ احتساب کے عمل کو ترک کر دیا جائے۔ مک مکا اور مفاہمت کی سیاست اپنائی جائے۔ یہ "سکون" تو پچھلے دس سال بھی تھا۔ کیا ایسے ملک چل گیا؟
جی ہاں! چل گیا۔ :)
 

جاسم محمد

محفلین
جیسا ’’چلا‘‘ وہ بھی کسی سے ڈھکا چھپا نہیں :)


پاکستان مزید مک مکا اور مفاہمت کی سیاست کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ جن لوگوں نے ملک کو اس حال تک پہنچایا ہے وہ جوابدہ ہیں۔
اگر اسٹیبلشمنٹ دوبارہ ان قومی چوروں کو اقتدار میں لانا چاہتی ہے تو بسم اللہ کریں۔ لیکن پھر سنگین نتائج بھگتنے کیلئے بھی تیار رہیں۔
 

فرقان احمد

محفلین
جیسا ’’چلا‘‘ وہ بھی کسی سے ڈھکا چھپا نہیں :)


پاکستان مزید مک مکا اور مفاہمت کی سیاست کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ جن لوگوں نے ملک کو اس حال تک پہنچایا ہے وہ جوابدہ ہیں۔
اگر اسٹیبلشمنٹ دوبارہ ان قومی چوروں کو اقتدار میں لانا چاہتی ہے تو بسم اللہ کریں۔ لیکن پھر سنگین نتائج بھگتنے کیلئے بھی تیار رہیں۔
تیار ہیں؛ شاید نتائج اس سے زیادہ بھیانک نہ ہوں۔
 

جاسم محمد

محفلین
تیار ہیں؛ شاید نتائج اس سے زیادہ بھیانک نہ ہوں۔
افواہیں گردش میں ہیں کہ پنجاب دوبارہ ن لیگ کو دیا جا رہا ہے۔ اسی طرح ایم کیو ایم اور ق لیگ مرکز میں تبدیلیاں لائیں گے۔
عمران خان ان اسٹیبلشمنٹ گیمز کا حصہ نہیں بنیں گے اور اسمبلیوں توڑ دیں گے۔ وزیر اعظم نے اقتدار ان قومی چوروں لٹیروں کو پکڑنے کیلئے حاصل کیا تھا۔ اگر مقتدر حلقے اس 22 سالہ ہدف کے درمیان میں آئیں گے تو ان کو مزید اقتدار کی ضرورت باقی نہ رہے گی۔ اور وہ خود ہی استعفیٰ دے دیں گے۔
 

فرقان احمد

محفلین
افواہیں گردش میں ہیں کہ پنجاب دوبارہ ن لیگ کو دیا جا رہا ہے۔ اسی طرح ایم کیو ایم اور ق لیگ مرکز میں تبدیلیاں لائیں گے۔
عمران خان ان اسٹیبلشمنٹ گیمز کا حصہ نہیں بنیں گے اور اسمبلیوں توڑ دیں گے۔ وزیر اعظم نے اقتدار ان قومی چوروں لٹیروں کو پکڑنے کیلئے حاصل کیا تھا۔ اگر مقتدر حلقے اس 22 سالہ ہدف کے درمیان میں آئیں گے تو ان کو مزید اقتدار کی ضرورت باقی نہ رہے گی۔ اور وہ خود ہی استعفیٰ دے دیں گے۔
عمران خان صاحب کا کردار اسٹیبلشمنٹ نے جہاں تک رکھ چھوڑا ہے، وہ نبھائیں گے۔ اس کے بعد، انہیں کسی چھوٹے موٹے کیس میں الجھا دیا گیا تو فارغ ہو جائیں گے۔ وہ دراصل اتنے بڑے قد کے رہنما نہیں ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ کو دبا لیں۔ خاطر جمع رکھیں!
 

جاسم محمد

محفلین
عمران خان صاحب کا کردار اسٹیبلشمنٹ نے جہاں تک رکھ چھوڑا ہے، وہ نبھائیں گے۔ اس کے بعد، انہیں کسی چھوٹے موٹے کیس میں الجھا دیا گیا تو فارغ ہو جائیں گے۔ وہ دراصل اتنے بڑے قد کے رہنما نہیں ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ کو دبا لیں۔ خاطر جمع رکھیں!
کل لوہار ہائی کورٹ کے اسٹیبلشیہ ڈیل فیصلہ کے بعد یوتھیے ویسے ہی بہت مشتعل ہیں۔ اگر اسٹیبلشمنٹ نے مزید کوئی گڑبڑ کی تو عمران خان کے وزیر اعظم رہنے کا کوئی جواز باقی نہ رہے گا۔ پارٹی خود ان کو فارغ کر دے گی۔
 
یہاں کا نظام ملٹری اسٹیبلشمنٹ نے ہی چلانا ہے۔ آپ کچھ بھی کر کے دیکھ لیجیے۔ نظام پارلیمانی رہے یا صدارتی ہو، پسِ پردہ جو قوتیں متحرک ہیں، وہ موجود رہیں گی
بجا فرمایا۔
باہرلے کا گوشٹ قیمہ مشین میں ڈال کر دوسری طرف سے نکالنے پر بکرے کا گوشت نہیں بنتا۔
 

جاسم محمد

محفلین
بجا فرمایا۔
باہرلے کا گوشٹ قیمہ مشین میں ڈال کر دوسری طرف سے نکالنے پر بکرے کا گوشت نہیں بنتا۔
بجا فرمایا۔ اسٹیبلشمنٹ کے گملے میں اگائے گئے سیاست دان سویلین بالا دستی کی جنگ نہیں لڑ سکتے۔ آپ کا ڈٹا ہوا نظریاتی لیڈر بھی جس کے خلاف سویلین بالا دستی کی جنگ لڑ رہا تھا ، اسی کے ساتھ ڈیل کر کےملک سے فرار ہو رہا ہے :)
 
بجا فرمایا۔ اسٹیبلشمنٹ کے گملے میں اگائے گئے سیاست دان سویلین بالا دستی کی جنگ نہیں لڑ سکتے۔ آپ کا ڈٹا ہوا نظریاتی لیڈر بھی جس کے خلاف سویلین بالا دستی کی جنگ لڑ رہا تھا ، اسی کے ساتھ ڈیل کر کےملک سے فرار ہو رہا ہے :)
ہارتے ہوئے کھلاڑی کو طعنے دینا مناسب نہیں لگتا۔
 

جاسم محمد

محفلین
۔ اب شاید 'وہ' یہی سوچ رہے ہیں کہ ابتدائی مرحلے میں پنجاب میں تبدیلی لائی جائے۔ بعد ازاں، شاید ان ہاؤس تبدیلی مرکز میں بھی آئے۔
آج چوہدریوں نے دو ٹوک الفاظ میں ان افواہوں کی نفی کر دی ہے۔
یہ سچ ہے کہ اسٹیبلشمنٹ نے نواز شریف کو پنجاب کا بھٹو شہید بننے سے بچانے کیلئے حکومت پر مولانا کے دھرنے اور اتحادیوں کے ذریعہ دباؤ بڑھانے کیلئے استعمال کیا۔ البتہ اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ پورا سیاسی سیٹ اپ گرانا چاہتے ہیں۔
 

فرقان احمد

محفلین
آج چوہدریوں نے دو ٹوک الفاظ میں ان افواہوں کی نفی کر دی ہے۔
یہ سچ ہے کہ اسٹیبلشمنٹ نے نواز شریف کو پنجاب کا بھٹو شہید بننے سے بچانے کیلئے حکومت پر مولانا کے دھرنے اور اتحادیوں کے ذریعہ دباؤ بڑھانے کیلئے استعمال کیا۔ البتہ اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ پورا سیاسی سیٹ اپ گرانا چاہتے ہیں۔
یعنی کہ آپ کو واقعی پاکستانی سیاست کی سمجھ بوجھ نہیں!
 

جاسم محمد

محفلین
یعنی کہ آپ کو واقعی پاکستانی سیاست کی سمجھ بوجھ نہیں!
چوہدری برادران پچھلے سال بھی اسی طرح حکومت سے روٹھ گئے تھے۔ پھر وزیر اعظم سے ملاقات کروائی گئی اور تمام معاملات سیٹل ہو گئے۔ اب کیا ہو جائے گا؟
 

جاسم محمد

محفلین
یعنی کہ آپ کو واقعی پاکستانی سیاست کی سمجھ بوجھ نہیں!
حکومتی اتحادی ہیں اور رہیں گے، پرویز الٰہی
208446_8985448_updates.jpg

دھرنوں میں امن وامان رکھنے کا کریڈٹ وزیراعظم عمران خان اوروزیرداخلہ اعجاز شاہ کوجاتا ہے،پرویز الٰہی،فوٹو:فائل

مسلم لیگ ق کے مرکزی رہنما چوہدری پرویز الٰہی کا کہنا ہے کہ اتحادیوں میں اختلاف پیدا کرنے کی کوئی سازشی تھیوری کامیاب نہیں ہوگی ، انشاء اللہ حکومتی اتحادی ہیں اور رہیں گے۔

چوہدری پرویز الٰہی کا کہنا ہے کہ انہوں نے سیاسی حقیقتوں کو سامنے رکھتے ہوئے ہمیشہ درست بات کی ہے، نوازشریف کے معاملے پربھی جو کہا عمران خان کے فائدے کے لیے کہا۔

اسپیکرپنجاب اسمبلی کا کہنا ہے کہ دھرنے کے دوران بھی ٹکراؤ روکنے کے لیے اپنا کردار ادا کیا اور ملک کو سیاسی انتشار سے بچانے کے لیے فضل الرحمان سے رابطے کیے،جو درست ثابت ہوئے۔

ان کا کہنا ہے کہ دھرنوں میں امن وامان برقرار رکھنے کا کریڈٹ وزیراعظم عمران خان اور وزیر داخلہ اعجاز شاہ کو جاتا ہے۔

واضح رہے کہ جیو نیوز کے پروگرام 'جرگہ 'میں اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں چوہدری پرویز الٰہی نے دعویٰ کیا تھا کہ مولانا فضل الرحمان نے ’انڈر اسٹینڈنگ‘ کے تحت اسلام آباد مارچ ختم کیا ، معاملات طے ہونے کے بعد مولانا اسلام آباد سے روانہ ہوئے۔

دوسری جانب مولانا فضل الرحمان نے 'جرگہ' میں انٹرویو کے دوران کسی بھی ڈیل یا مفاہمت کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے ق لیگ کی حکومت کے اتحادی ہونے کی پرانی پوزیشن برقرار نہیں رہی ہے اور چوہدری پرویز الٰہی ان کے موقف کے قائل ہو کرگئے ہیں۔
 

فرقان احمد

محفلین
مسلم لیگ ق کے مرکزی رہنما چوہدری پرویز الٰہی کا کہنا ہے کہ اتحادیوں میں اختلاف پیدا کرنے کی کوئی سازشی تھیوری کامیاب نہیں ہوگی ، انشاء اللہ حکومتی اتحادی ہیں اور رہیں گے۔
یعنی کہ حکومت جس کی بھی ہو، ہم حکومتی اتحادی ہی رہیں گے۔ :)
چوہدری پرویز الٰہی کا کہنا ہے کہ انہوں نے سیاسی حقیقتوں کو سامنے رکھتے ہوئے ہمیشہ درست بات کی ہے، نوازشریف کے معاملے پربھی جو کہا عمران خان کے فائدے کے لیے کہا۔
سیاسی حقیقتیں بدلتی گئیں تو ہمارا بیانیہ بھی بدلتا جائے گا۔
اسپیکرپنجاب اسمبلی کا کہنا ہے کہ دھرنے کے دوران بھی ٹکراؤ روکنے کے لیے اپنا کردار ادا کیا اور ملک کو سیاسی انتشار سے بچانے کے لیے فضل الرحمان سے رابطے کیے،جو درست ثابت ہوئے۔
تیر نشانے پر لگا اور اب ٹکراؤ نہیں ہو گا بلکہ مفاہمت ہو گی۔
ان کا کہنا ہے کہ دھرنوں میں امن وامان برقرار رکھنے کا کریڈٹ وزیراعظم عمران خان اور وزیر داخلہ اعجاز شاہ کو جاتا ہے۔
اس بات پر تحریکِ انصاف جھومنے کا حق محفوظ رکھتی ہے۔
واضح رہے کہ جیو نیوز کے پروگرام 'جرگہ 'میں اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں چوہدری پرویز الٰہی نے دعویٰ کیا تھا کہ مولانا فضل الرحمان نے ’انڈر اسٹینڈنگ‘ کے تحت اسلام آباد مارچ ختم کیا ، معاملات طے ہونے کے بعد مولانا اسلام آباد سے روانہ ہوئے۔
بس، یہی انڈرسٹینڈنگ ہی تو ہے جس کا چرچا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
تیر نشانے پر لگا اور اب ٹکراؤ نہیں ہو گا بلکہ مفاہمت ہو گی۔
ایسا کچھ بھی نہیں ہو رہا ہے۔ وزیر اعظم عمران خان نے آج چھٹیوں سے واپس آتے ساتھ ہی ساری کرپٹ اپوزیشن، میڈیا اور عدلیہ کو پھاڑ کر رکھ دیا۔

عدلیہ طاقتور اور کمزور کے لیے الگ قانون کا تاثر ختم کرے، وزیراعظم
ویب ڈیسک 3 گھنٹے پہلے
1885677-imrankha-1574077392-315-640x480.jpg

ادارے پاکستان کو مضبوط رکھنے کے لئے ایک پیج پر ہیں، وزیراعظم عمران خان۔ فوٹو : فائل

اسلام آباد / حویلیاں: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ عدلیہ طاقتور اور کمزور کےلیے الگ قانون کا تاثر ختم کرے۔

ہزارہ موٹروے فیز 2 منصوبے کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ پچھلے دنوں کنٹینر پر ایک سرکس ہوا، ہماری کابینہ میں کچھ لوگوں کے دل کمزور ہیں، وہ گھبرا گئے تاہم میں نے کہا کہ یہ ایک مہینہ کنٹینر پر گزاردیں میں ان کی ساری باتیں مان جاؤں گا، ہم نے 126 دن دھرنے میں گزارے، میں جانتاہوں کہ کنٹینر اور دھرنا کیا ہوتا ہے، دھرنے کا کوئی مقصد یا نظریہ ہوتا ہے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ایک آدمی جو اپنے آپ کو مولانا کہتا ہے، ڈیزل کے ایک پرمٹ پر بکنے والا دین پر سیاست کررہا ہے، میں نے ان سے کیا انتقام لینا ہے، مجھے مولانا کی آخرت کی فکر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کنٹینر پر بیروزگار سیاستدان کھڑے تھے، جتنا بڑا مجرم تھا کنٹینر پر کھڑا ہوکر اتنا شور مچارہا تھا تاہم میرا اللہ سے وعدہ ہے ایک آدمی کو بھی نہیں چھوڑوں گا جس نے پاکستان کو لوٹا۔

وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں برا وقت سابقہ حکمرانوں کی وجہ سے ہے، بدعنوان ٹولے اور پاکستان کے مفادات الگ الگ ہیں تاہم میں مافیا کا مقابلہ کرنے کا اسپیشلسٹ ہوں، مجھے ہارنا بھی آتا ہے اور جیتنا بھی۔ انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو لبرل نہیں بلکہ لبرلی کرپٹ ہیں جب کہ کابینہ کےزیادہ تر وزراء نواز شریف کو باہر بھجوانے کے حق میں نہیں تھے تاہم ہم عدالت کا فیصلہ قبول کرتے ہیں۔

وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم نے صرف ان سے 7 ارب مانگے، ان کے پاس اتنا پیسہ ہے کہ یہ 7 ارب ٹپ میں دیدیں، نوازشریف کے بیٹے باہر بھاگے ہوئے ہیں جب کہ شہباز شریف کہتے ہیں میں ضمانت دوں گا، انہیں ہالی وڈ میں ہونا چاہیے، شہباز شریف پر کرپشن کے کیسز چل رہے ہیں ان کی ضمانت کون دے گا، شہباز شریف کا بیٹا اور داماد دونوں باہر بھاگے ہوئے ہیں۔

وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ موجودہ چیف جسٹس اور آنے والے چیف جسٹس سے کہتا ہوں کہ ہمارے ملک کو انصاف دیکر آزاد کریں، ہمارے ملک کی تاریخ رہی ہے کہ طاقت ور کے لیے ایک قانون اور کمزور کے لیے ایک، طاقت ور فون کرکے فیصلے لکھواتے رہے ہیں، ملک کی تاریخ ہے کہ طاقت ور کو قانون ہاتھ نہیں لگا سکتا لہذا موجودہ اور آنے والے چیف جسٹس سے درخواست ہے کہ وہ اس تاثر کو ٹھیک کریں، ہمارا قانون ایسا ہو کہ کمزور سے کمزور بھی طاقتور کے سامنے کھڑا ہو تو اسے یقین ہو کہ انصاف ملے گا۔

اس سے قبل وزیراعظم عمران خان سے رہنما پی ٹی آئی بابر اعوان نے ملاقات کی جس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کے ای سی ایل کیس سمیت آئینی، قانونی اور سیاسی امور پر مشاورت کی گئی۔

اس موقع پر وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ رول آف لاء سے کسی صورت پیچھے نہیں ہٹوں گا، این آر او مانگنے والے احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں جب کہ احتساب ہمیشہ پہلی ترجیح رہے گی، ادارے پاکستان کو مضبوط رکھنے کے لئے ایک پیج پر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کرپشن ریاست کے لیے دیمک ہے، اداروں کی تعمیر نو اور مضبوطی کے بغیر کام نہیں چلے گا لہذا عوامی ریلیف کے لیے اس ماہ بڑے ایکشن سامنے آئیں گے۔
 
Top