بابا-جی
محفلین
قبلہ حالِی مرحُوم نے کپتان کی اسی شانِ بے نیازی کو مُلاحظہ کرتے ہوئے اُن کی آمد سے پہلے یہ مصرع داغ دیا تھا،گویا نیازی صاحب کے شبانہ روز کے یوٹرن کی وجہ ہوا کا رخ بدلنا ہے؟
چلو تم ادھر کو ہوا ہو جدھر کی
قبلہ حالِی مرحُوم نے کپتان کی اسی شانِ بے نیازی کو مُلاحظہ کرتے ہوئے اُن کی آمد سے پہلے یہ مصرع داغ دیا تھا،گویا نیازی صاحب کے شبانہ روز کے یوٹرن کی وجہ ہوا کا رخ بدلنا ہے؟
وُہ کیا ہے نا کہ پاکستان میں ہوا کا ایسا رُخ کبھی بنا ہی نہیں۔ یہ ہوا ناروے میں چل رہی ہو گی، یہاں نہیں۔ہوا کے رخ پر چلتا ہوتا تو عرب ممالک کے دباؤ پر اسرائیل کو تسلیم کر لیتا۔ ایران اور ترکی سے دوری اختیار کرتا۔ سی پیک کو بند کر دیتا۔ اپوزیشن کو این آر او دے کر ان کے ساتھ مفاہمت کر لیتا۔ وغیرہ وغیرہ
ہوا کے رخ پر چلتے ہوئے چینی اور ادویات مافیا کے مفادات کا تحفظ کرنا ضروری تھا اور فارن فنڈنگ کی وجہ سے بیرونی اشاروں پر قانون سازی بھی ضروری تھی۔گویا نیازی صاحب کے شبانہ روز کے یوٹرن کی وجہ ہوا کا رخ بدلنا ہے؟
عمران خان نے اپنے راستہ سے یوٹرن ضرور لیا ہے پر منزل سے کبھی نہیں لیا۔ جس دن اس نے اپوزیشن کو این آر او دے کر مفاہمت کی۔ اس دن اپنی منزل سے یوٹرن لے گا اور وہ دن اس کی سیاست کا آخری دن ہوگا۔گویا نیازی صاحب کے شبانہ روز کے یوٹرن کی وجہ ہوا کا رخ بدلنا ہے؟
وُہاں سے بھی کوئی یُو ٹرن نِکل آئے گا، بس ہم نے گھبرانا نہیں ہے۔عمران خان نے اپنے راستہ سے یوٹرن ضرور لیا ہے پر منزل سے کبھی نہیں لیا۔ جس دن اس نے اپوزیشن کو این آر او دے کر مفاہمت کی۔ اس دن اپنی منزل سے یوٹرن لے گا اور وہ دن اس کی سیاست کا آخری دن ہوگا۔
چند سوالات کا جواب دیجیے:عمران خان نے اپنے راستہ سے یوٹرن ضرور لیا ہے پر منزل سے کبھی نہیں لیا۔ جس دن اس نے اپوزیشن کو این آر او دے کر مفاہمت کی۔ اس دن اپنی منزل سے یوٹرن لے گا اور وہ دن اس کی سیاست کا آخری دن ہوگا۔
پاکستان ہر 5 سال بعد بیرونی دنیا یعنی آئی ایم ایف سے قرض لیتا ہے۔ جن کا لے کر کھاتے ہیں وہ آپ کے مامے لگتے ہیں؟ ظاہر ہے وہ شرطیہ قرض دیتے ہیں اور ان کو پورا کرنے کیلئے قانون سازی کرنی پڑتی ہے۔ ایف اے ٹی ایف قانون سازی بھی اسی ضمن میں کی گئی ہے۔ جب یہ نہیں کی گئی تھی تو پاکستان گرے لسٹ میں چلا گیا تھا۔بیرونی اشاروں پر قانون سازی کس یوٹرن کی نمائندگی ہے؟
فارن فنڈنگ بیرون ملک مقیم پاکستانی تارکین وطنوں نے کی ہے جو سب کے سب تحریک انصاف کے سپورٹر ہیں اور ملک کو سالانہ 20 ارب ڈالر زرمبادلہ بھجواتے ہیں۔فارن فنڈنگ کس یوٹرن سے لی گئی؟
ادویات کی قیمتیں کئی سالوں سے بڑھائی نہیں گئی تھی جس کی وجہ وہ صرف بلیک مارکیٹ میں دستیاب تھی۔ ان کو واپس مارکیٹ میں لانے کیلئے ان کی قیمتیں بڑھائی گئی ہیں۔ادویات مافیا کا ساتھ کس یوٹرن پر ہوا؟
چینی چوروں کے خلاف انکوائری کمیشن کی رپورٹ پبلک ہو چکی ہے۔ عدالتوں میں جو اس رپورٹ کے خلاف اسٹے آرڈرز تھے وہ سپریم کورٹ نے ہٹا دئے ہیں۔ اب تمام چینی چور حکومتی پکڑ میں آنے جا رہے ہیں۔ کچھ دن قبل ہی سب سے بڑے چینی چور اورحکومتی پارٹی کے سابق سیکریٹری جنرل جہانگیر ترین کی شوگر ملوں میں حکومت نے چھاپہ مار کر بہت سارا ریکارڈ ضبط کر لیا تھا۔چینی چوروں کو کس وجہ سے چھوٹ دی گئی؟
گیس کے بلوں میں اضافی سرچارج کا کیس حکومت سپریم کورٹ میں جیت چکی ہے۔ یہ 400 ارب روپے کمپنیاں سرکاری خزانہ میں جمع کروائیں گی جس سے عوام کو آنے والے وقتوں میں ریلیف ملے گا۔بجلی چوروں کو اربوں روپے کس یوٹرن کی وجہ سے معاف کیے گئے؟
ناروے سے کتنی فنڈنگ کی گئی؟فارن فنڈنگ بیرون ملک مقیم پاکستانی تارکین وطنوں نے کی ہے جو سب کے سب تحریک انصاف کے سپورٹر ہیں اور ملک کو سالانہ 20 ارب ڈالر زرمبادلہ بھجواتے ہیں۔
ناروے میں صرف 40 ہزار پاکستانی تارکین وطن مقیم ہیں جنہوں نے کچھ سال قبل 8 کروڑ روپے ڈیم فنڈ میں اکٹھے کرکے دئے تھے۔ سالانہ شوکت خانم اور تحریک انصاف پارٹی ایونٹس میں کم و بیش اتنے ہی پیسے پارٹی کو فنڈ کئے جاتے ہیں۔ناروے سے کتنی فنڈنگ کی گئی؟
ڈیم فنڈ سپریم کورٹ کے بنائے گئے ڈیم فنڈ کے اکاؤنٹ میں جمع کروائے گئے تھے جس کی تفصیلات سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر دیکھی جا سکتی ہیں۔یہ کس اکاونٹ میں جمع کروایا گیا تھا؟
اکبر ایس بابر کو اسی لئے پارٹی سے نکالا گیا تھا کیونکہ وہ پارٹی فنڈنگ میں ہونے والے گھپلوں پر شور مچا رہا تھا۔ تحریک انصاف امریکہ کے پارٹی فنڈ ریزر نے دھرنوں کے دوران 3 ملین ڈالر پارٹی اکاؤنٹ میں جمع کروائے۔ اور جب دھرنا وقت سے پہلے ختم کر دیا گیا تو و ہ ان پیسوں کا حساب لینے کیلئے عمران خان کے گھر گیا۔ وہاں سے تسلی بخش جواب نہ ملنے پر لڑائی ہو گئی اور عمران خان کے گارڈز نے اس امریکی پاکستانی کو دھکے مار کر گھر سے نکال دیا۔25 ستمبر 2020
صحافیوں سے بات کرتے ہوئے اکبر ایس بابر کا کہنا تھا کہ حقیقت یہ ہے کہ پی ٹی آئی نے ایک درجن سے زائد غیرقانونی بینک اکاؤنٹس رکھے جو ریکارڈ پر ہے۔
خیال رہے کہ اسٹیٹ بینک کی ہدایت پر شیڈول بینکوں کی جانب سے ای سی پی کو جمع کروائی گئی رپورٹس میں یہ انکشاف ہوا تھا کہ پی ٹی آئی ملک بھر میں کم از کم 18 غیر اعلانیہ (ظاہر نہ کیے ہوئے) بینک اکاؤٹنس چلا رہی ہے۔
ان میں سے کراچی میں 2 اور پشاور اور کوئٹہ میں ایک ایک کاؤنٹس کے ساتھ ان غیراعلانیہ بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات کو ای سی پی کی اسکروٹنی کمیٹی سے اکتوبر 2018 میں اس وقت شیئر کیا گیا تھا جب اس کمیٹی کی سربراہی کمیشن کے ڈائریکٹر جنرل (قانون) کر رہے تھے۔
----
انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے اکبر ایس بابر کا کہنا تھا کہ ’ یہ کیس بنیاد ہے اس سوال کی کہ جب آپ خود ایماندار نہیں ہیں تو آپ باقیوں پر کس طرح سے تنقید کر سکتے ہیں۔ آپ کو حق نہیں کہ آپ خود بددیانت ہو کر باقی لوگوں پر تنقید کریں۔ جب آپ خود سے احتساب شروع نہیں کرتے تو باقیوں کے خلاف احتساب سے انتقام کی بو آتی ہے۔‘
آپ کی بات درست ہے۔ وفاقی حکومت اس سارے معاملہ سے لاعلم ہے۔ایسے غدّاری کا مُقدمے آئے روز درج ہوتے رہتے ہیں۔ جذباتی نہ ہوں۔ ہاں، جب وفاقی حکُومت یِہ مُقدمہ اپنی مُدعیت میں درج کروائے جیسا مشرف کے خلاف ہُوا تھا تو پھر آرٹیکل 6 کا مُعاملہ آئے گا۔ یہ سیاسی پوائنٹ سکورِنگ ہے، اِس سے زیادہ کُچھ نہیں۔
اس ایف آئی آر میں تین ریٹائرڈ جرنیلوں کا نام بھی درج ہے۔اس لپیٹے میں سارے سیاست دان آ جاتے ہیں پھر تو۔ یہ سازش تو عِمران کے خلاف بھی ہے کہ ایسی کئی تقریریں موجود ہیں اور گردش میں ہیں۔ غدار غدار کا کھیل ختم ہونا چاہیے۔
یہ ہوائی خلائی منصُوبہ لگتا ہے کہ اگر کبھی حالات بِگڑے تو ایسی ایف آئی آر کی بُنیاد پر، ضرُورت پڑنے پر، اِن سب کے خلاف کاروائی 'پنڈی سرکار' کی اِیماء پر ہو سکتی ہے، مگر اب گیم آگے نِکل گئی۔ کے پِی کے، سِندھ، بلوچِستان میں خلائی مخلُوق پہلے ہی بیک فُٹ پر ہے اور پنجاب میں اتنا بڑا محاذ کھولنا اِنتہائی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ اِس مُلک میں غدار پیدا نہیں ہوتے، بدقِسمتی سے بنائے جاتے ہیں۔ اگر نیب عاصم باجوہ اور شہباز شریف دونوں کا احتساب کرے تو اپوزِیشن جماعتوں کا بیانیہ دھڑام سے زمین پر آ رہے مگر بڑے افسوس کی بات ہے کہ کپتان یہاں آ کر رہ گیا، اُس نے بظاہر ہار مان لی ہے اور لیڈر بننے کی بجائے اقتدار سے چمٹے رہنے اور مُخالفین کو زیر کرنے کی روِش پر گامزن رہ کر خُود کو چھوٹے قد کا سیاست دان ثابت کیا ہے۔ اِس پر افسوس کا اظہار کیا جا سکتا ہے کیونکہ کپتان خُود تو کم از کم اِیماندار ہے۔ کرپٹ ٹولہ اُس کے چاروں طرف موجود ہے اور مُمکن ہے کہ اُس پر دباؤ ہو کہ اِقتدار سے محرُوم ہونے پر اُس کے خلاف بھی مُقدمے بن سکتے ہیں۔ وجہ یہ ہے کہ اِقتدار میں آنے سے پہلے اُسے بھی نیب پشاور میں پیش کروا کر کے کَس بَل نکالے گئے تھے۔اس ایف آئی آر میں تین ریٹائرڈ جرنیلوں کا نام بھی درج ہے۔