نواز شریف ۔جمہوریت کی زندہ مثال

آفت

محفلین
آج کل آئینی اصطلاحات کمیٹی آئین کی تشکیل نو میں مگن ہے ۔ صوبہ سرحد کی بڑی پارٹی اے این پی کا اصرار ہے کہ صوبہ سرحد کا نام تبدیل کر کے پختون خواہ رکھا جائے ۔ اس نام کے رکھنے پر صوبے کے بعض علاقوں کے رہنے والے لوگوں کو اعتراض ہے ۔ خاص طور پر ہزارہ ڈویژن اور ڈیرہ اسماعیل خان ڈویژن کے رہنے والے لوگ اس نام کے خلاف تحریک چلانے میں پیش پیش ہیں ۔ نواز شریف کی پارٹی ہزارہ ڈویژن کی مقبول ترین پارٹی ہے پچھلے الیکشن میں نواز لیگ نے ہزارہ کی تقریباً تمام صوبائی اور قومی نشستیں حاصل کی تھیں ۔ نواز شریف صوبے کے نام کی تبدیلی کے حق میں ہیں لیکن ان کا کہنا ہے کہ نام پر صوبے کے تمام علاقوں کے لوگوں کا اتفاق رائے ضروری ہے ۔ نواز شریف کا یہ کہنا جمہوری قدروں کے عین مطابق ہے ۔ انہیں اقتدار کی پاسداری کرتے ہوئے نواز شریف نے ہزارہ سے تعلق رکھنے والے قومی و صوبائی ممبران کی رائے کو اہمیت دیتے ہوئے آئین میں ہونے والی متوقع تبدیلیوں کو فی الفور مزید کچھ وقت تک کے لیے روکنے کا مطالبہ کیا ہے تا کہ اس دوران صوبہ سرحد کے نام پر اتفاق رائے کے لیے مزاکرات ہو سکیں اور کوئی متفقہ نام سامنے آ سکے ۔ جمہوریت کے علم برداروں کو حقیقی جمہوریت کی کوشش کرتے ہوئے صوبے کے تمام لوگوں کے حق کو تسلیم کرنا چاہیے ۔ میں نواز شریف کے اس فیصلے سے متفق ہوں اور ان کے لیے دعا گو ہوں ۔
اے این پی صوبہ پنجاب میں سرائیکی صوبے کی اور بلوچستان میں پختونوں کے حقوق اور ان کی شناخت کا مطالبہ کرتی ہے لیکن جب بات ان کے اپنے صوبے میں بسنے والے غیر پختونوں کی اور سندھ میں بسنے والے غیر سندھیوں ( اردو اسپیکنگ )کی شناخت کی آتی ہے تو اے این پی کا موقف بالکل تبدیل ہو جاتا ہے ۔ یہ دوہرا معیار اے این پی کی جمہوریت کی قلعی کھولنے کے لیے کافی ہے ۔
 

شازل

محفلین
اصل میں اس نام کے پیچھے ایک داستان چھپی ہے جس کے تانے بانے افغانستان اور ہندوستان سے جا ملتے ہیں
اے این پی کبھی بھی محب وطن جماعت نہیں‌رہی ۔یہ جماعت صوبہ سرحد کے کچھ حصے کو افغانستان کا حصہ مانتی ہے اور غیرملکی ایجنڈے کو پایا تکمیل تک پہنچانا چاہتی ہے
 

arifkarim

معطل
اصل میں اس نام کے پیچھے ایک داستان چھپی ہے جس کے تانے بانے افغانستان اور ہندوستان سے جا ملتے ہیں
اے این پی کبھی بھی محب وطن جماعت نہیں‌رہی ۔یہ جماعت صوبہ سرحد کے کچھ حصے کو افغانستان کا حصہ مانتی ہے اور غیرملکی ایجنڈے کو پایا تکمیل تک پہنچانا چاہتی ہے

کسی بھی "جماعت " کا مقصد ہی ایجنڈا بازی ہے۔ جیسے ایم کیو ایم کا کام کراچی بازی، مسلم لیگ نواز کا پنجاب بازی، بگٹی فیملی کا بلوچستان بازی، اور ماشاءاللہ حکومت پاکستان کا: قلابازی! :grin:
 

خورشیدآزاد

محفلین
آئینی اصطلاحات کو مکمل اتفاق رائے سے منظور کرانے کی بات پر تو نوازشریف کی تعریف ہونی چاہیئے نہ کہ تنقید۔
 

شازل

محفلین
سوچنے کی بات ہے کہ کیا اس مشق کے پیچھے کچھ لوگ اپنا کام تو نہیں دکھانا چاہتے
 
السلام علیکم
آئینی اصلاحات جیسے موضوعات میں صوبوں کے ناموں کی تبدیلی جسے کاموں کو داخل کرنا ہی بہت کچھ سوچنے پر مجبور کرتا ہے ۔ یہ تو سیاسی بازیگروں کا کمال ہے کہ کام نہ بھی ہو اور واہ واہی بھی ہوجائے ذرا کوئی تحقیق کرنے والا تحقیق کرے کہ وہ کون سی چیز ہے جس ہر آئینی ادارہ کے ممبروں میں کوئی اختلاف نہیں ہوا ، میرا گمان ہے جواب میں ان کی تنخواہ اور سہولتوں میں اضافہ کے موضوعات تمام تر سامنے آئیں گے،
 

ظفری

لائبریرین
شازل صاحبہ / صاحب ۔۔۔ آپ جو بھی ہیں ۔۔۔۔ سیاست کو سیاست کے کوزے میں رہیں دیں ۔ اس کو قومیت اور نسلی تعصب کی طرف نہ لائیں ۔ شکریہ
 

ظفری

لائبریرین
آج کل آئینی اصطلاحات کمیٹی آئین کی تشکیل نو میں مگن ہے ۔ صوبہ سرحد کی بڑی پارٹی اے این پی کا اصرار ہے کہ صوبہ سرحد کا نام تبدیل کر کے پختون خواہ رکھا جائے ۔ اس نام کے رکھنے پر صوبے کے بعض علاقوں کے رہنے والے لوگوں کو اعتراض ہے ۔ خاص طور پر ہزارہ ڈویژن اور ڈیرہ اسماعیل خان ڈویژن کے رہنے والے لوگ اس نام کے خلاف تحریک چلانے میں پیش پیش ہیں ۔ نواز شریف کی پارٹی ہزارہ ڈویژن کی مقبول ترین پارٹی ہے پچھلے الیکشن میں نواز لیگ نے ہزارہ کی تقریباً تمام صوبائی اور قومی نشستیں حاصل کی تھیں ۔ نواز شریف صوبے کے نام کی تبدیلی کے حق میں ہیں لیکن ان کا کہنا ہے کہ نام پر صوبے کے تمام علاقوں کے لوگوں کا اتفاق رائے ضروری ہے ۔ ۔۔۔۔۔۔ ۔

اس طرح تو پھر پنجاب میں سب سے پہلے قومیت کی تقسیم کا صحیح تصور قائم ہونا چاہیئے ۔ مثال کے طور پر جنوبی پنچاب وغیرہ وغیرہ
 

آفت

محفلین
ظفری بھائی آپ کو اس سوال کا جواب ہزارہ میں ہونے والے خون ریز مظاہروں میں مل گیا ہو گا،رہی بات صوبہ پنجاب کی تو وہاں کی سرائیکی عوام (سرائیکی لفظ پہلی بار 1962 میں معرض وجود میں آیا) نے ابھی تک ایسا مطالبہ نہیں کیا،ہاں دوسرے صوبوں سے اس معاملے کو کافی اچھالنے کی کوشش کی جاتی ھے لیکن وہاں انھی تک ایسی سنجیدہ کوشش سامنے نہیں آئی،ویسے اگر وہاں کی عوام بھی چاہتی ہے تو ضرور اس پر بھی عمل ہونا چاہیے۔
اس طرح تو پھر پنجاب میں سب سے پہلے قومیت کی تقسیم کا صحیح تصور قائم ہونا چاہیئے ۔ مثال کے طور پر جنوبی پنچاب وغیرہ وغیرہ
 
Top