نوجوانوں کو قرضے۔ حکومت کا ایک بدترین منصوبہ

کیا نواز کانوجوانوں کو قرضہ دینے کامنصوبہ بدترین ہے۔ ملک کی تباہی کا باعث ہوگا؟


  • Total voters
    8

زیک

مسافر
مجھے تو اس شخص پر افسوس ہی ہوگا جو یہ قرضہ لے گا
اگر اپ کو 20 لاکھ قرض ملا تو اپ کو 32 ہزار کے قریب روپے ہر ماہ اٹھ سال تک جمع کرانے ہیں
یعنی اپ کو کم ازکم ایک لاکھ تک امدنی چاہیے تاکہ اخراجات نکال کر قسط جمع کرائیں

20 لاکھ کی انوسیٹمنٹ سے ہر ماہ ایک لاکھ کی امدن ممکن نظر نہیں اتی۔
ان 32 ہزار میں سے 20,800 تو اصل رقم ہی ہے۔ اگر 32000 کے لئے ایک لاکھ آمدنی چاہیئے تو 20800 کے لئے ماہانہ 65 ہزار آمدنی کی ضرورت ہو گی۔ کیا یہ آپ کے حساب سے مناسب ہے؟ یا پھر قرضہ کا کوئی فائدہ نہیں؟
 
اس آفر کے دو پہلو ہیں۔

1- پڑھے لکھے و ہنر مند افراد کو آسان شرائط پر قرضے کی فراہمی (ان افراد کے لیے جو مذہبی ترجیحات کو بالائے طاق رکھ کر مادی ترقی کو لازمی سمجھتے ہوں،یا جن کو سودی قرض پر کوئی ممانعت یا عار محسوس نہ ہو)
تاکہ وہ اپنی صلاحیتوں و ہنرکو بروئےکارلاکر اپنامستقبل بھی سنوار سکے اور معیشت میں پیداواری عمل کا حصہ بن کر اس کو تقویت دے کر ملکی فلاح و دیگر افراد کے لیے بھی روز گار کا سبب بن سکے۔
×××انتہائی پر کشش آفر کہ جس میں شرح سود صرف آٹھ فیصد رکھی گئی جس کا مطلب ہے کہ اگر کسی کو دو لاکھ رقم قرض دی جاتی ہےتو اس کو مبلغ 1333 روپے ماہانہ بطور سود ادا کرنے ہوں گے جو کہ ایک نہایت ہی آسان بات ہے۔
×××سونے پے سہاگہ یہ کہ اصل زر یعنی دو لاکھ قرض لیا ہے اس میں سےپہلے سال کچھ واپس نہیں کرنا تاکہ وہ اپنا کام یا کاروبار بہتر طور پر قائم کرسکے اور منافع کماکر اگلے سال سے سود کے ساتھ ساتھ اصل زر کی بھی قسط ادا کرے جو کہ 200000/7=28571سالانہ اور 2380 روپے ماہانہ بنتی ہے۔
×××دلچسپ بات یہ کہ ملک میں افراطِ زر یعنی مہنگائی کی شرح کم و بیش 15 فی صدسالانہ ہے۔یعنی آج اگر ہمارے ہاتھ میں 115 روپے ہیں تو ایک سال بعد مہنگائی کی وجہ سے ان کی مالیت 100 روپے ہوگی تقریباً۔ اب حکومت جو آج 100 روپے بطور قرض دے گی تو اس میں 8 فیصد توسود وصول کر لے گی یعنی کہ اس کے ہاتھ میں سال بعد 108 روپے ہونگے جب کہ افراطِ زر 15 روپے ہوگی تو باقی 7 روپے حکومت کو خود برداشت کرنا ہوں گے۔


2- سود اسلام میں بہر طور حرام ہے ۔ ایک صاحبِ ایمان کا یقین ہے کہ حرام میں کبھی برکت و فلاح پوشیدہ نہیں ۔ بلکہ یہ سراسر خسارا ہے ۔ کیا کیوں کیسے یہ ایک الگ بحث ہے ۔

تاہم دنیاوی لحاظ سے انتہائی شاندار پیشکش ہے پر دینوی لحاط سے انتہائی قابل ِمذمت۔ اب یہ فیصلہ سب کا ذاتی ہے کہ کس کیا ترجیح ہے۔
آپکے طریقے سے اگر حساب لگائیں تو ایک شخص حکومت سے بیس لاکھ لیکر اسکو سات سالوں میں ٹوٹل اکتیس لاکھ بیس ہزار روپے واپس کرے گا۔۔۔یعنی بیس لاکھ اصل اور گیارہ لاکھ بیس ہزار سود۔۔۔چنانچہ یہ ہرگز کوئی پرکشش آفر نہیں ہے
 

ابن رضا

لائبریرین
یہاں سے لون ری پیمنٹ ٹیمپلیٹ پر کلک کرکے ایکسل فائل ڈاون لوڈ کرلیں
8 فی صد سود پر صرف سود خوربنیے ہی قرض دیتے ہیں
ارے بھائی کس دنیا کی بات کررہے ہیں، پاکستان میں کائیبر تقریباً 10 فیصد ہے جس میں بنک کا سپریڈ کم و بیش 4 فی صد ملاکے 14 فیصد سے کم پر کہیں سے بھی قرضہ نہیں مل سکتا اور اس پر بھی بنک کی کڑی شرائط اور سکیورٹی کا مطالبہ، جبکہ بنک بغیر گارنٹی جو لون دیتےہیں ان پر شرح سود 30 فیصد سے بھی زیادہ ہوتی ہے جس میں کریڈٹ کارڈز اور پرسنل لون وغیرہ شامل ہوتے ہیں۔یعنی 100000 روپے کا قرضہ ایک سال بعد 130000 روپے ادا کرنا ہوتا ہے
 

ابن رضا

لائبریرین
آپکے طریقے سے اگر حساب لگائیں تو ایک شخص حکومت سے بیس لاکھ لیکر اسکو سات سالوں میں ٹوٹل اکتیس لاکھ بیس ہزار روپے واپس کرے گا۔۔۔ یعنی بیس لاکھ اصل اور گیارہ لاکھ بیس ہزار سود۔۔۔ چنانچہ یہ ہرگز کوئی پرکشش آفر نہیں ہے
ایک تو یہاں ٹیبل کی آسان آپش نہیں تھوڑا وقت دیں محمود صاحب ایکسل سے مدد لے کر حاضر ہوتا ہوں
 

ابن رضا

لائبریرین
یہ تو مجھے ذاتی دھن سفید کرنے کا نسخہ لگ رہا ہے :)
منصور بھائی ذاتی دھن سفید نہیں ہوتا بلکہ کالا دھن سفید ہو سکتا ہے۔ لیکن اس کے لیے حوالہ اور ہنڈی جیسے سستے اور بہترین ذریعے موجود ہیں یہاں
 
آخری تدوین:
ایک تو یہاں ٹیبل کی آسان آپش نہیں تھوڑا وقت دیں محمود صاحب ایکسل سے مدد لے کر حاضر ہوتا ہوں
میں نے اسلامک بینکنگ والوں کے طریقے سے کیلکولیٹ کیا ہے۔۔۔
اسلامک بینکنگ میں آپ بیس لاکھ روپے کی کوئی چیز، سات سال کی برابر قسطوں پر لیتے ہیں۔ بینک سالانہ آٹھ فیصد منافع کی بنیاد پر ہر سال کیلئے ایک لاکھ ساٹھ ہزار (جو بیس لاکھ کا 8 فیصد بنتا ہے) اپنا منافع مقرر کرتا ہے۔۔چنانچہ سات سال کا منافع ہوا 160000×7= 1120000 یعنی گیا رہ لاکھ بیس ہزار۔ یہ تو ہوا بینک کا منافع، اب اس میں اصل بیس لاکھ جمع کئے تو جواب آیا اکتیس لاکھ بیس ہزار۔۔۔اب اس اکتیس لاکھ بیس ہزار کو سات سال کی ماہانہ 84 قسطوں پر قسیم کیا تو ہر مہینے کی فکسڈ قسط بنی 37142 یعنی سینتیس ہزار ایک سو بیالیس۔
 

قیصرانی

لائبریرین
و
منصور بھائی ذاتی دھن سفید نہیں ہوتا بلکہ کالا دھن سفید ہو سکتا ہے۔ لیکن اس کے لیے حوالہ اور ہنڈی جیسے سستے اور بہتری ذریعے موجود ہیں یہاں
وہی مراد تھی کہ شریف برادران کا ذاتی سرمایہ جو کہ کالا دھن ہے (بیرون ملک ٹیکس نہ دینے کی وجہ سے) اب پاکستان آن کر سفید ہوگا :)
 
ان 32 ہزار میں سے 20,800 تو اصل رقم ہی ہے۔ اگر 32000 کے لئے ایک لاکھ آمدنی چاہیئے تو 20800 کے لئے ماہانہ 65 ہزار آمدنی کی ضرورت ہو گی۔ کیا یہ آپ کے حساب سے مناسب ہے؟ یا پھر قرضہ کا کوئی فائدہ نہیں؟

قرض کا فائدہ ہے اگر کاروبار چلتا ہوا منافع بخش ہو ، ملک کی معاشی ترقی کررہا ہو۔ گروتھ ریٹ ہائی ہو۔ ملک میں انفراسٹرکچر فراہم ہو۔ قوت خرید زیادہ ہو۔ یہ سب پاکستان میں نہیں ہے۔
ملائشیا میں حکومت 4 فی صد سود تک پر قر ض دیتی ہے۔ کوریا میں گورنمنٹ ملازمین کو 3 فی صد سود تک پر قرض ملتا ہے۔ اٹھ فی صد سود پر وہاں گینگز سود دیتے ہیں جو آخر کار جان ہی لیتے ہیں

یہ دھیان رہے کہ یہ قرض نئے چھوٹے کاروبار کے لیے ہے پاکستان میں۔
 

قیصرانی

لائبریرین
قرض کا فائدہ ہے اگر کاروبار چلتا ہوا منافع بخش ہو ، ملک کی معاشی ترقی کررہا ہو۔ گروتھ ریٹ ہائی ہو۔ ملک میں انفراسٹرکچر فراہم ہو۔ قوت خرید زیادہ ہو۔ یہ سب پاکستان میں نہیں ہے۔
ملائشیا میں حکومت 4 فی صد سود تک پر قر ض دیتی ہے۔ کوریا میں گورنمنٹ ملازمین کو 3 فی صد سود تک پر قرض ملتا ہے۔ اٹھ فی صد سود پر وہاں گینگز سود دیتے ہیں جو آخر کار جان ہی لیتے ہیں
تو یہاں بھی شاید وہی کوریا کے گینگز کا حساب لاگو ہونے لگا ہو؟ کوریا سے مراد جنوبی کوریا ہے نا؟
 
ارے بھائی کس دنیا کی بات کررہے ہیں، پاکستان میں کائیبر تقریباً 10 فیصد ہے جس میں بنک کا سپریڈ کم و بیش 4 فی صد ملاکے 14 فیصد سے کم پر کہیں سے بھی قرضہ نہیں مل سکتا اور اس پر بھی بنک کی کڑی شرائط اور سکیورٹی کا مطالبہ، جبکہ بنک بغیر گارنٹی جو لون دیتےہیں ان پر شرح سود 30 فیصد سے بھی زیادہ ہوتی ہے جس میں کریڈٹ کارڈز اور پرسنل لون وغیرہ شامل ہوتے ہیں۔یعنی 100000 روپے کا قرضہ ایک سال بعد 130000 روپے ادا کرنا ہوتا ہے

سب سود خور لوٹ مار کررہے ہیں وطن عزیز میں
اب حکومت کا ہاتھ بھی ہے اس میں
 

شمشاد

لائبریرین
اگر کوئی مجھے کم از کم 50 گایوں کے ساتھ ڈیری فارم کھولنے کی فیزایبلٹی بنا دے کہ کتنا خرچ آئے گا؟
 

ابن رضا

لائبریرین
و

وہی مراد تھی کہ شریف برادران کا ذاتی سرمایہ جو کہ کالا دھن ہے (بیرون ملک ٹیکس نہ دینے کی وجہ سے) اب پاکستان آن کر سفید ہوگا :)
ارے بھائی ٹیکس نہ دینے کا رواج صرف پاکستان اور انڈیا جیسے ممالک میں ہی ہے باقی زیادہ تر بڑی اکانومیز ڈاکومینٹڈ ہیں
 

ابن رضا

لائبریرین
میں نے اسلامک بینکنگ والوں کے طریقے سے کیلکولیٹ کیا ہے۔۔۔
اسلامک بینکنگ میں آپ بیس لاکھ روپے کی کوئی چیز، سات سال کی برابر قسطوں پر لیتے ہیں۔ بینک سالانہ آٹھ فیصد منافع کی بنیاد پر ہر سال کیلئے ایک لاکھ ساٹھ ہزار (جو بیس لاکھ کا 8 فیصد بنتا ہے) اپنا منافع مقرر کرتا ہے۔۔چنانچہ سات سال کا منافع ہوا 160000×7= 1120000 یعنی گیا رہ لاکھ بیس ہزار۔ یہ تو ہوا بینک کا منافع، اب اس میں اصل بیس لاکھ جمع کئے تو جواب آیا اکتیس لاکھ بیس ہزار۔۔۔ اب اس اکتیس لاکھ بیس ہزار کو سات سال کی ماہانہ 84 قسطوں پر قسیم کیا تو ہر مہینے کی فکسڈ قسط بنی 37142 یعنی سینتیس ہزار ایک سو بیالیس۔
SS_zpsa942666b.jpg
 

ابن رضا

لائبریرین
آپ باقی سب باتیں اور بحثیں چھوڑیں۔۔۔ مجھے صرف یہ بتائیں کہ یہ سکرین شاٹ اور اردو میں ٹیکسٹ باکس کیسے بنائے جاتے ہیں
ہاہاہا

یہ مجبوری میں بنائے جاتے ہیں جب محفل کے ایڈیٹرمیں کام مشکل لگے تو پھر ان کی مدد لی جاتی ہے۔ ابھی بتاتا ہوں

آپ کے کی بورڈ پر ایک بٹن ہے پرنٹ سکرین کا اس کو دبانے سے اس وقت جو منظر سکرین پر ہوتا ہے نقل ہو جاتا ہے پھر اس کو پینٹ میں جا کر پیسٹ کر دیتے ہیں اور فائل کو جے پی جی فارمیٹ یا کسی اور میں محفوظ کر لیتے ہیں۔ اور اردو میں ٹیکسٹ باکس بنانے کے لیے اردو کی بورڈ انسٹال کرتے ہیں پھر ایکسل میں مطلوبہ سیل پر
RIGHT CLICK کرتے ہیں وہاں ایک آپشن ہوتی ہے
INSERT COMMENTS اسکو کلک کرتے ہیں پھر باکس ظاہر ہوتا ہے اس میں اردو لکھتے ہیں اور پھر دوبار اسی سیل پر ماؤس RIGHT CLICK سے
SHOW COMENTSپریس کرتے ہیں۔ اور کام ختم
 
آخری تدوین:

شمشاد

لائبریرین
آپ باقی سب باتیں اور بحثیں چھوڑیں۔۔۔ مجھے صرف یہ بتائیں کہ یہ سکرین شاٹ اور اردو میں ٹیکسٹ باکس کیسے بنائے جاتے ہیں
Insert میں جا کر Text Box پر کلک کر کے Insert کر لیں اور اس کے اندر جو جی چاہے لکھ لیں۔ اور سکرین شارٹ لینے کے لیے اپنے کلیدی تختے پر جو PrtScn کی کلید ہے اسے دبائیں اور جہاں جی چاہے اس نقل کو چسپاں کر لیں۔
 
ہاہاہا

یہ مجبوری میں بنائے جاتے ہیں جب محفل کے ایڈیٹرمیں کام مشکل لگے تو پھر ان کی مدد لی جاتی ہے۔ ابھی بتاتا ہوں

آپ کے کی بورڈ پر ایک بٹن ہے پرنٹ سکرین کا اس کو دبانے سے اس وقت جو منظر سکرین پر ہوتا ہے نقل ہو جاتا ہے پھر اس کو پینٹ میں جا کر پیسٹ کر دیتے ہیں اور فائل کو جے پی جی فارمیٹ یا کسی اور میں محفوظ کر لیتے ہیں۔ اور اردو میں ٹیکسٹ باکس بنانے کے لیے اردو کی بورڈ انسٹال کرتے ہیں پھر ایکسل میں مطلوبہ سیل پر
RIGHT CLICK کرتے ہیں وہاں ایک آپشن ہوتی ہے
INSERT COMMENTS اسکو کلک کرتے ہیں پھر باکس ظاہر ہوتا ہے اس میں اردو لکھتے ہیں اور پھر دوبار اسی سیل پر ماؤس RIGHT CLICK سے
SHOW COMENTSپریس کرتے ہیں۔ اور کام ختم
ایکسل میں کمنٹس ڈالنے کا تو مجھے پتہ تھا لیکن اس میں اردو بھی ٹائپ کرسکتے ہیں یہ پتہ نہیں تھا۔۔۔۔بہت بہت شکریہ جناب
 
Top