ڈپریشن نوجوان نسل کے لئے ایک سنجیدہ مسئلہ ہے ہمارے ہاں نہ تو ایسے ادارے ہیں جو ان مریضوں کی کونسلنگ کر کے بیماری سے نجات دلا سکیں اور نہ ہی عام لوگوں میں اس بیماری سے متعلق زیادہ جانکاری ہے۔
صرف دوائیوں سے ایک حد تک کنٹرول کیا جاتاہے۔ خاص طور پر والدین کا کردار اس میں بہت اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ ڈپریشن جب شدید ہو جاتا ہے تو illusion ، delusion اور hallucinations کی علامات شروع ہو جاتی ہیں جس سے منفی سوچ تقویت پا لیتی ہے۔ شک اور خوف انسان کو اندر سے کھوکھلا کرنا شروع کر دیتا ہے۔ خودکشی کا خیال پیدا ہونا اسی بیماری کا شاخسانہ ہے۔ بلیڈ اور کسی تیز دھار آلے سے جسم کے کسی حصے کو زخم لگانا اس کی ابتدائی علامات ہیں۔ اونچی بلڈنگ سے چھلانگ لگانے کا خیال پیدا ہونا بھی اسی وجہ سے ہوتا ہے۔ مریض میں سوچ اپنی انتہا تک جا پہنچتی ہے۔ مریض جان بوجھ کر زندگی ختم کرنے کے بارے میں نہیں سوچتا بلکہ خودکشی کا خیال پیدا ہونا اس بیماری کا حصہ ہے۔
ڈپریشن ہونے کی کئی ایک وجوہات ہیں جیسا کہ عدنان صاحب نے اوپر بیان کی ہیں۔ اس پر قابو پانے کے لئے کئی طریقے استعمال کئے جا سکتے ہیں۔ کونسلنگ اس میں بہت کردار ادا کرتی ہے۔