آپ کی بات سے کسی حد تک متفق ہوں۔ لیکن اس میں کچھ قصور خطاط حضرات کا بھی ہے۔ انہیں زمانے کے چلن کے ساتھ چلنے کی کوشش کرنی چاہیے تھی، اور ہے۔ ٹیکنالوجی نے مزید جدت اور آسانیاں فراہم کی ہیں تو ان سے بھی استفادہ کرنا چاہیے تھا۔بلاشبہ مرزا جمیل صاحب نے اردو پر بہت بڑا احسان کیا ہے مگر یہ بات بھی اظہر من الشمس ہے مشین کبھی بھی انسان کا متبادل نہیں ہوسکتی جو جاذبیت ، کشش اور حسن خطاطی میں ہے وہ فونٹ میں ہونا ممکن نہیں ۔۔!
اگرچہ نوری نستعلیق فونٹ نے اردو پر بہت زیادہ احسان کیا ہے مگر اس کے کئی نقصانات بھی ہوئے لوگوں کے اندر سے ذوقِ جمالیات ختم کرنے میں فونٹ کا کردار اہم ہے ۔ خطاطی جو کہ مسلم ثقافت اور فنونِ لطیفہ کانہایت اہم جزو تھا وہ اب فونٹ کی ایجاد کے بعد متروک ہوتا نظر آتا ہے۔
بلاشبہ مرزا جمیل صاحب نے اردو پر بہت بڑا احسان کیا ہے مگر یہ بات بھی اظہر من الشمس ہے مشین کبھی بھی انسان کا متبادل نہیں ہوسکتی جو جاذبیت ، کشش اور حسن خطاطی میں ہے وہ فونٹ میں ہونا ممکن نہیں ۔۔!
اگرچہ نوری نستعلیق فونٹ نے اردو پر بہت زیادہ احسان کیا ہے مگر اس کے کئی نقصانات بھی ہوئے لوگوں کے اندر سے ذوقِ جمالیات ختم کرنے میں فونٹ کا کردار اہم ہے ۔ خطاطی جو کہ مسلم ثقافت اور فنونِ لطیفہ کانہایت اہم جزو تھا وہ اب فونٹ کی ایجاد کے بعد متروک ہوتا نظر آتا ہے۔
جی محمد احمد بھائی نستعلیق فونٹ نے لوگوں کا جمالیاتی ذوق ختم کر دیا ہے ۔ خاص طور پر نوری نستعلیق نے کیونکہ اس کی اشکال دہلوی طرز کی ہیں جو ہمارے ہاں بالکل پسند نہیں کی جاتی تھیں مگر شروع میں تو لوگوں کو یہ فونٹ مجبورا استعمال کرنا پڑا کیونکہ کوئی اور متبادل فونٹ موجود نہ تھا مگر وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ عام لوگ اس کے اس قدرعادی ہو گئے کہ اب وہ ہمارے یہاں کے طرزِ خطاطی میں فالٹ نکالتے ہیں اور کمپیوٹر کے نوری نستعلیق کو سٹینڈرڈ سمجھتے ہیں ۔۔۔ سو اس پر ہم انا للہ ہی پڑھ سکتے ہیں ۔۔۔ یہ میرا اور کئی خطاط حضرات کا ذاتی تجربہ ہے ۔ تاہم یہ بات بجا ہے کہ اب بھی کئی صاحبِ نظر لوگ موجود ہو جو جمالیاتی ذوق رکھتے ہیں انہی کے ذوق کی تسکین کے لئے ہی تو ہم نے مہر نستعلیق پر کام کرنا شروع کیا تھا ۔نستعلیق فونٹ نے لوگوں کا جمالیاتی ذوق ختم کردیا یہ بات سمجھ نہیں آتی۔ بلکہ نستعلیقی فونٹ تو لوگوں کے جمالیاتی ذوق کی تسکین کا باعث بنا۔
پھر فونٹس تو اب بھی اور ہمیشہ محدود ہی رہیں گے۔ خطاطی کا کام کرنے والوں کے لئے تو اب بھی راہیں کھلی ہوئی ہیں۔ اور خطاطی اور فنِ خطاطی کو سراہنے والے لوگ اب بھی بہت ہیں۔