سعود الحسن
محفلین
جنگ کراچی
کراچی (اسٹاف رپورٹر) نوری نستعلیق (کمپیوٹرکمپوزنگ اردو) کے موجد ڈاکٹراحمد مرزا جمیل کو ملک کے اعلیٰ ترین سول اعزازعطا کیا جائے۔ وہ اردو زبان کے محسن ہیں۔ نوری نستعلیق (اردوکمپیوٹر کمپوزنگ) بہت اہم اورقومی اہمیت کی حامل ایجادہے، یہ مجموعی تاثرڈاکٹراحمدمرزاجمیل کے اعزازمیںآ رٹس کونسل کراچی اور نوری نستعلیق فاؤنڈیشن کے اعتراک سے منعقدہ تقریب پذیرائی کے مقررین کا تھا جس کی صدارت بیرسٹر شمین خان نے کی۔ مقررین میں جاوید جبار، شکیل عادل زادہ، پروفیسرسحر انصاری، ڈاکٹرطاہر مسعود، عافیہ اسلم، محمود شام، رشید شاہد اور سلیم مغل شامل تھے۔ بیرسٹرشمین خان نے اپنے صدارتی خطبہ میں کہاکہ نوری نستعلیق سے اردو زبان کی اشاعت اور طباعت میں جوانقلابی تبدیلیاں آئیں وہ قوم کے لیے قابل فخرکارنامہ ہے۔ ڈاکٹر احمد مرزاجمیل نے ایسا کام کیاجس نے گھنٹوں کاکام منٹوں میں کردیاجس کی بدولت اشاعتی شعبے میں زبردست کام ہو رہا ہے بلاشبہ وہ اردو کے عظیم محسن ہیں۔ سابق وفاقی وزیر و سینیٹر جاوید جبار نے کہا کہ ڈاکٹر احمد مرزا جمیل کا نوری نستعلیق کوکمپیوٹرکاحصہ بناکرایک بڑا کارنامہ انجام دیا انہیں پاکستان کا سب سے بڑاسول اعزاز ”ہلال پاکستان“ دیا جانا چاہئے۔ انہوں نے دراصل اس کارنامے کے ذریعہ انسانیت کی بھی خدمت کی ہے۔ شکیل عادل زادہ نے کہاکہ ڈاکٹر احمد مرزا جمیل بجا طور پر محسن اردوہیں۔ نوری نستعلیق کی پذیرائی بلاشبہ میرخلیل الرحمن بھی خراج کے مستحق ہیں جنہوں نے اس کے ذریعہ جنگ لاہورکا اجراء کیا جس کے بعد تمام اخبارات و جرائد نے تقلیدکی۔ برق رفتار دنیا میں اگر اردو برق رفتاری ہوئی تو بلاشبہ نوری نستعلیق کے وساطت سے یہ اہم ایجاد ہے۔ یہ کوئی جنونی انسان ہی کرسکتا تھا۔ پروفیسر سحر انصاری نے کہا کہ ایک فرد نے ہی اپنی کاوش سے اس صنعت اور تہذیب کوآگے بڑھایا۔ نوری نستعلیق اردو میں ایک بڑا انقلاب ہے، نوری نستعلیق کے موجد ڈاکٹر احمد مرزا جمیل نے کہا کہ نوری نستعلیق میری ایجاد ہے جس پر میں نے دن رات جدوجہدکی، مجھے خوشی ہے کہ اس پر میری پوری فیملی میرے ساتھ سرگرم رہی۔ اس موقع پرآرٹس کونسل کی جانب سے اعزازی سیکرٹری پروفیسر اعجازفاروقی نے انہیں یادگاری شیلڈ پیش کی، نوری نستعلیق فاؤنڈیشن کے اعزازی سیکرٹری سلیم مغل نے اظہارتشکرکیا۔
کراچی (اسٹاف رپورٹر) نوری نستعلیق (کمپیوٹرکمپوزنگ اردو) کے موجد ڈاکٹراحمد مرزا جمیل کو ملک کے اعلیٰ ترین سول اعزازعطا کیا جائے۔ وہ اردو زبان کے محسن ہیں۔ نوری نستعلیق (اردوکمپیوٹر کمپوزنگ) بہت اہم اورقومی اہمیت کی حامل ایجادہے، یہ مجموعی تاثرڈاکٹراحمدمرزاجمیل کے اعزازمیںآ رٹس کونسل کراچی اور نوری نستعلیق فاؤنڈیشن کے اعتراک سے منعقدہ تقریب پذیرائی کے مقررین کا تھا جس کی صدارت بیرسٹر شمین خان نے کی۔ مقررین میں جاوید جبار، شکیل عادل زادہ، پروفیسرسحر انصاری، ڈاکٹرطاہر مسعود، عافیہ اسلم، محمود شام، رشید شاہد اور سلیم مغل شامل تھے۔ بیرسٹرشمین خان نے اپنے صدارتی خطبہ میں کہاکہ نوری نستعلیق سے اردو زبان کی اشاعت اور طباعت میں جوانقلابی تبدیلیاں آئیں وہ قوم کے لیے قابل فخرکارنامہ ہے۔ ڈاکٹر احمد مرزاجمیل نے ایسا کام کیاجس نے گھنٹوں کاکام منٹوں میں کردیاجس کی بدولت اشاعتی شعبے میں زبردست کام ہو رہا ہے بلاشبہ وہ اردو کے عظیم محسن ہیں۔ سابق وفاقی وزیر و سینیٹر جاوید جبار نے کہا کہ ڈاکٹر احمد مرزا جمیل کا نوری نستعلیق کوکمپیوٹرکاحصہ بناکرایک بڑا کارنامہ انجام دیا انہیں پاکستان کا سب سے بڑاسول اعزاز ”ہلال پاکستان“ دیا جانا چاہئے۔ انہوں نے دراصل اس کارنامے کے ذریعہ انسانیت کی بھی خدمت کی ہے۔ شکیل عادل زادہ نے کہاکہ ڈاکٹر احمد مرزا جمیل بجا طور پر محسن اردوہیں۔ نوری نستعلیق کی پذیرائی بلاشبہ میرخلیل الرحمن بھی خراج کے مستحق ہیں جنہوں نے اس کے ذریعہ جنگ لاہورکا اجراء کیا جس کے بعد تمام اخبارات و جرائد نے تقلیدکی۔ برق رفتار دنیا میں اگر اردو برق رفتاری ہوئی تو بلاشبہ نوری نستعلیق کے وساطت سے یہ اہم ایجاد ہے۔ یہ کوئی جنونی انسان ہی کرسکتا تھا۔ پروفیسر سحر انصاری نے کہا کہ ایک فرد نے ہی اپنی کاوش سے اس صنعت اور تہذیب کوآگے بڑھایا۔ نوری نستعلیق اردو میں ایک بڑا انقلاب ہے، نوری نستعلیق کے موجد ڈاکٹر احمد مرزا جمیل نے کہا کہ نوری نستعلیق میری ایجاد ہے جس پر میں نے دن رات جدوجہدکی، مجھے خوشی ہے کہ اس پر میری پوری فیملی میرے ساتھ سرگرم رہی۔ اس موقع پرآرٹس کونسل کی جانب سے اعزازی سیکرٹری پروفیسر اعجازفاروقی نے انہیں یادگاری شیلڈ پیش کی، نوری نستعلیق فاؤنڈیشن کے اعزازی سیکرٹری سلیم مغل نے اظہارتشکرکیا۔