الشفاء
لائبریرین
کتاب نور محمدی (صل اللہ علیہ وآلہ وسلم) خلقت سے ولادت تک۔۔۔
ڈاکٹر محمد طاہر القادری
اس رسالہ میں حضور صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خلقت مبارکہ سے ولادت مطہرہ تک کا ذکر نہایت مختصر طریق پر کر دیا گیا ہے تاکہ اہل ایمان و محبت اس کو ہر وقت تنہائی میں اور مجالس میں بالخصوص محافل میلاد میں سہولت اور ذوق و شوق سے پڑھ سکیں اور سن سکیں۔ اور اہل محبت کے لیے تو یہی کافی ہے کہ انہیں اپنے محبوب صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دنیا میں تشریف آوری کا کچھ حال معلوم ہو۔(مقدمہ، مختصراً)۔۔۔ڈاکٹر محمد طاہر القادری
(1) امام عبدالرزاق نے اپنی سند کے ساتھ حضرت جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ میں نے اپنے آقا علیہ السلام سے عرض کیا کہ میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں مجھ کو خبر دیجیے کہ سب اشیاء سے پہلے اللہ تعالیٰ نے کون سی چیز پیدا کی۔ آپ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا " اے جابر! اللہ تعالیٰ نے تمام اشیاء سے پہلے تیرے نبی کا نور اپنے نور (کے فیض) سے پیدا کیا، پھر وہ نور قدرت الٰہیہ سے جہاں اللہ تعالیٰ کو منظور ہوا سیر کرتا رہا۔ اس وقت نہ لوح تھی، نہ قلم تھا، نہ بہشت تھی نہ دوزخ تھا، نہ فرشتہ تھا، نہ آسمان تھا، نہ زمین تھی، نہ سورج نہ چاند تھا نہ جن اور نہ انسان تھا۔ پھر جب اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو پیدا کرنا چاہا تو اس نور کے چار حصے کیے اور ایک حصے سے قلم پیدا کیا اور دوسرے سے لوح اور تیسرے سے عرش۔ آگے طویل حدیث ہے جس کا مضمون یہ ہے کہ پھر ساری کائنات کی تخلیق اسی نور کے توسط سے ہوئی۔
(2) امام قسطلانی نے نے روایت کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے نور محمدی کو حکم فرمایا کہ انوار انبیاء پر توجہ کرے پس حضور صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نور مبارک نے دیگر انبیاء علیھم السلام کی ارواح و انوار پر توجہ فرمائی تو اس نور نے ان سب انوار کو ڈھانپ لیا۔ انہوں نے عرض کی باری تعالیٰ ہمیں کس نے ڈھانپ لیا ہے تو اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا، یہ محمد صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کا نور ہے، اگر تم ان پر ایمان لاؤ گے تو تمہیں شرف نبوت سے بہرہ ور کیا جائے گا۔ اس پر سب ارواح انبیاء نے عرض کیا ، باری تعالیٰ ہم ان پر ایمان لائے ہیں۔ اس کا مکمل ذکر اس آیت کریمہ میں ہے۔ وَإِذْ أَخَذَ اللّٰهُ مِيثَاقَ النَّبِيِّينَ لَمَا آتَيْتُكُمْ مِنْ كِتَابٍ وَحِكْمَةٍ ثُمَّ جَاءَكُمْ رَسُولٌ مُصَدِّقٌ لِمَا مَعَكُمْ لَتُؤْمِنُنَّ بِهِ وَلَتَنْصُرُنَّهُ۔ یعنی یاد کرو اس وقت کو جب اللہ تعالیٰ نے تمام انبیاء سے یہ عہد لیا کہ جب میں تمہیں کتاب اور حکمت عطا کر کے مبعوث کروں تو اس کے بعد آپ کے پاس میرا پیارا رسول آ جائے ، تم سب اس پر ایمان لانا اور اس کے مشن کی مدد کرنا۔ (سورۃ آل عمران)۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ اور حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے مروی ہے کہ پھر اللہ تعالیٰ نے ہر نبی سے یہ عہد بھی لیا کہ وہ اپنی اپنی امت کو بھی حضرت محمد صل اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایمان لانے اور ان کی تصدیق کرنے کی تلقین کرتے رہیں گے۔ چنانچہ تمام انبیاء کرام نے ایسا ہی کیا۔ (المواہب المدنیہ)۔
(3) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ صحابہ کرام نے پوچھا ، یا رسول اللہ! آپ کے لیے نبوت کس وقت ثابت ہو چکی تھی۔ آپ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا، اس وقت سے جبکہ آدم علیہ السلام ابھی روح اور جسد کے درمیان تھے، یعنی ان کےتن میں جان بھی نہ آئی تھی۔ اس حدیث کو امام ترمذی نے روایت کر کے حسن قرار دیا ہے۔۔۔