نو طرزِ مُرصّع پر گفتگو

ریختہ کے صفحہ نمبر 10 کا متن حاضر ہے۔ اگر آپ کو یہ اس قابل لگ رہی ہے کہ اس قسم کے متن سے استفادہ کیا جا سکے تو میں تمام کتاب او سی آر کر دیتا ہوں۔


------

۱۲

نو طرز مرصع

پہلے درویش کی داستان سک کر پا رام نے لکھا ہے۔ خاتھے پر یہ عبارت درج ہے:

تمام شد بتاریخ بست و چهارم ماه فروری ۱۸۱۳ء

مطابق بست وفتم ۱۲۲۰ فصلی در مقام بانس بریلی یہ کٹڑھ

دیپ چند از قلم شکسته قم نیاز ارتام کر پارام صورت

اتمام یافت‘‘۔

خط شکستہ ہے اور بہت پخته ، صاف اور روشن ہے۔ البتہ معلوم ہوتا ہے کہ کاتب نے

نظر ثانی نہیں کی، کیوں کہ بعض مقامات پر الفاظ یا ایک دو جملے چھوٹے ہوئے ہیں۔

بقیہ درویشوں کی کہانیاں پنڈت صاحب رائے ، ساکن بریلی خاص کے قلم سے لکھی

ہوئی ہیں۔ تاریخ کتابت یہ ہے:

بتاریخ بست دیم شہر ربیع الثانی ۱۳۲۷ه مقدسہ روز شنبه

صورت اتمام یافت‘‘

خط شفیعا ہے لیکن پہلے کا سب سے بہتر اور روشن ہے اس حصے میں بھی جگہ جگہ الفاظ

چھوٹ گئے ہیں۔ بعض اشعار بھی نا موزوں ہیں۔ یہ احساس ہوتا ہے کہ کاتب کا تب

ہے، آخر میں یہ عبارت درنا ہے

کتاب قصہ چہار درویش تصنیف زبده سادات

کرام میرم حسین عطاخاں صاحب خاص بتحسین وخاطب به

مرصع قلم نغفراللہ مرقده

اس تفصیل کی ضرورت اس لیے ہے کہ زیر نظر کتاب کو پڑھتے وقت ہمارے سامنے

می نکات واضح رہنے چاہئیں۔ میں نے اس میں فرہنگ کا اضافہ کر دیا ہے، نیز عربی اور فاری

عبارت کے تجھے دے دیے ہیں ، اسی کے ساتھ نوطرز مرصع میں استعمال ہونے والے

محاورات اور روز مردوں کی ایک فہرست بھی شامل کر دی ہے۔ نور تنہائی کے مرتب کردہ

متن میں بعض جگہ املا کی غلطیاں در آتی ہیں جن کو درست کر دیا گیا ہے مثلا اقشہ کو

------
اصل کتاب کی عبارتوں میں بہت غلطیاں ہیں۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
ریختہ کے صفحہ نمبر 10 کا متن حاضر ہے۔ اگر آپ کو یہ اس قابل لگ رہی ہے کہ اس قسم کے متن سے استفادہ کیا جا سکے تو میں تمام کتاب او سی آر کر دیتا ہوں۔


------

۱۲

نو طرز مرصع

پہلے درویش کی داستان سک کر پا رام نے لکھا ہے۔ خاتھے پر یہ عبارت درج ہے:

تمام شد بتاریخ بست و چهارم ماه فروری ۱۸۱۳ء

مطابق بست وفتم ۱۲۲۰ فصلی در مقام بانس بریلی یہ کٹڑھ

دیپ چند از قلم شکسته قم نیاز ارتام کر پارام صورت

اتمام یافت‘‘۔

خط شکستہ ہے اور بہت پخته ، صاف اور روشن ہے۔ البتہ معلوم ہوتا ہے کہ کاتب نے

نظر ثانی نہیں کی، کیوں کہ بعض مقامات پر الفاظ یا ایک دو جملے چھوٹے ہوئے ہیں۔

بقیہ درویشوں کی کہانیاں پنڈت صاحب رائے ، ساکن بریلی خاص کے قلم سے لکھی

ہوئی ہیں۔ تاریخ کتابت یہ ہے:

بتاریخ بست دیم شہر ربیع الثانی ۱۳۲۷ه مقدسہ روز شنبه

صورت اتمام یافت‘‘

خط شفیعا ہے لیکن پہلے کا سب سے بہتر اور روشن ہے اس حصے میں بھی جگہ جگہ الفاظ

چھوٹ گئے ہیں۔ بعض اشعار بھی نا موزوں ہیں۔ یہ احساس ہوتا ہے کہ کاتب کا تب

ہے، آخر میں یہ عبارت درنا ہے

کتاب قصہ چہار درویش تصنیف زبده سادات

کرام میرم حسین عطاخاں صاحب خاص بتحسین وخاطب به

مرصع قلم نغفراللہ مرقده

اس تفصیل کی ضرورت اس لیے ہے کہ زیر نظر کتاب کو پڑھتے وقت ہمارے سامنے

می نکات واضح رہنے چاہئیں۔ میں نے اس میں فرہنگ کا اضافہ کر دیا ہے، نیز عربی اور فاری

عبارت کے تجھے دے دیے ہیں ، اسی کے ساتھ نوطرز مرصع میں استعمال ہونے والے

محاورات اور روز مردوں کی ایک فہرست بھی شامل کر دی ہے۔ نور تنہائی کے مرتب کردہ

متن میں بعض جگہ املا کی غلطیاں در آتی ہیں جن کو درست کر دیا گیا ہے مثلا اقشہ کو

------
محمد عمر بھائی ۔
مجھے تو یہ نتیجہ بھی کم و بیش ٹائپ والی کتاب کے برابر ہی لگ رہا ہے ۔ سو میرے خیال سے تو کافی حد تک استفادہ کیا جاسکتا ہے ۔ احباب کی رائے بھی لے لیں ۔
 

نور وجدان

لائبریرین
ریختہ کا پیج ۱۰
نو طرز مرصع
ہے لیکن اس کتاب کا اب کہیں نشان بھی نہیں ہے۔۔۔
نور حسین باجی کے یہ بیانات ، واضح رہے کہ یہ مقدمہ ۱۹۵۸ ء میں لکھا گیا تھا اس
زمانے کی تحقیق کے مطابق مبنی بر دستیاب حقائق تھے۔ کہا ہی جاتا ہے کہ تحقیق کی راہیں
ہمیشہ وارہی ہیں، سوآج کی دریافت کل رد ہوسکتی ہے یا ہوجاتی ہے۔ چنانی نو طرز مرصع کے
ساتھ بھی یہی ہوا اور اس کی جگہ کربل کتھانے لے لی، جب پروفیسر خواجہ احمد فاروقی نے
۱۹۹۱ء میں شعبۂ اردو دہلی یونی دوری سے فضل علی فضلی کی نثری تصنیف کریل کتھا شائع
کر دی، جس کا زمانہ تصنیف ۳۳-۲
۳ےا ہے تو اس کے بعد کربل کتھا کوشالی ہند کی پہلی
نثری تصنیف تسلیم کر لیا گیا، اگر چک بل کھا بھی باضابط تسنیف نہیں بلکہ ملاحسین واعظ کاشفی
کی فارسی کتاب ”روضة الشهد‘‘ کا ترجمہ ہے لیکن چونکہ ہرزبان اردو ہے اور اس سے پہلے
کی کوئی نثری تصنیف میں تادم تر بیر دستیاب نہیں ہوئی ہے، اس لیے ہم اسے ہی شمالی ہند کی
پہلی نثری تصنیف مانیں گے ۔ شمالی ہند میں اٹھارویں صدی کی کئی داستانیں سامنے آچکی
ہیں ۔ مثلا قصہ مہر افروز ودلبر از سوی خاں (۵۹-۱۶۳۲)، قصہ ملک محمد ولی افروز از مهر
چند کھتری (۱۳۸) ، باب القصص از شاہ عالم ثانی (۹۳-۱۷۹۴) ، جذب عشق از شاه
حسین حقیقت (۹۷-۱۹۷)، وغیرہ ۔ انہیں داستانوں میں ایک داستان نوطرز مرصع
بھی ہے۔
نو طرز مرصع کے متعلق نورسن ہاشمی نے ہی دیکھا ہے کہ:
۔۔۔ منقرأ نو طرز مرصع کی تار تصنیف کے
متعلق یہ کہا جاسکتا ہے کہ ۹۸
۷اء سے شروع
ہوکر ۱۷۶۵ء میں تمام ہوئی اور دو ایک سال بعد کچھ عمارتیں
اور مدحیہ قصیدے میں شجاع الدولہ کے بجائے آصف
الدولہ کا نام لکھ کر ان کے حضور میں پیش کردی گئی
ہوگی ۔۔ »
طرز مرس کے وجودگی کی اطلاع اگر چپ و آوی و عورت کی تھی مگر سب سے پہلے
8
of 357


Text Scan pro ایپ ہے ، اسکو play store سے کل downlaod کیا تھا، مجھے کافی بہتر نتائج ملے

اس کے ذریعے ریختہ پر موجود امیج کی شاٹ لے کے ڈالا گیا. نتائج بہتر محسوس ہوتے
 
ریختہ کا پیج ۱۰
نو طرز مرصع
ہے لیکن اس کتاب کا اب کہیں نشان بھی نہیں ہے۔۔۔
نور حسین باجی کے یہ بیانات ، واضح رہے کہ یہ مقدمہ ۱۹۵۸ ء میں لکھا گیا تھا اس
زمانے کی تحقیق کے مطابق مبنی بر دستیاب حقائق تھے۔ کہا ہی جاتا ہے کہ تحقیق کی راہیں
ہمیشہ وارہی ہیں، سوآج کی دریافت کل رد ہوسکتی ہے یا ہوجاتی ہے۔ چنانی نو طرز مرصع کے
ساتھ بھی یہی ہوا اور اس کی جگہ کربل کتھانے لے لی، جب پروفیسر خواجہ احمد فاروقی نے
۱۹۹۱ء میں شعبۂ اردو دہلی یونی دوری سے فضل علی فضلی کی نثری تصنیف کریل کتھا شائع
کر دی، جس کا زمانہ تصنیف ۳۳-۲
۳ےا ہے تو اس کے بعد کربل کتھا کوشالی ہند کی پہلی
نثری تصنیف تسلیم کر لیا گیا، اگر چک بل کھا بھی باضابط تسنیف نہیں بلکہ ملاحسین واعظ کاشفی
کی فارسی کتاب ”روضة الشهد‘‘ کا ترجمہ ہے لیکن چونکہ ہرزبان اردو ہے اور اس سے پہلے
کی کوئی نثری تصنیف میں تادم تر بیر دستیاب نہیں ہوئی ہے، اس لیے ہم اسے ہی شمالی ہند کی
پہلی نثری تصنیف مانیں گے ۔ شمالی ہند میں اٹھارویں صدی کی کئی داستانیں سامنے آچکی
ہیں ۔ مثلا قصہ مہر افروز ودلبر از سوی خاں (۵۹-۱۶۳۲)، قصہ ملک محمد ولی افروز از مهر
چند کھتری (۱۳۸) ، باب القصص از شاہ عالم ثانی (۹۳-۱۷۹۴) ، جذب عشق از شاه
حسین حقیقت (۹۷-۱۹۷)، وغیرہ ۔ انہیں داستانوں میں ایک داستان نوطرز مرصع
بھی ہے۔
نو طرز مرصع کے متعلق نورسن ہاشمی نے ہی دیکھا ہے کہ:
۔۔۔ منقرأ نو طرز مرصع کی تار تصنیف کے
متعلق یہ کہا جاسکتا ہے کہ ۹۸
۷اء سے شروع
ہوکر ۱۷۶۵ء میں تمام ہوئی اور دو ایک سال بعد کچھ عمارتیں
اور مدحیہ قصیدے میں شجاع الدولہ کے بجائے آصف
الدولہ کا نام لکھ کر ان کے حضور میں پیش کردی گئی
ہوگی ۔۔ »
طرز مرس کے وجودگی کی اطلاع اگر چپ و آوی و عورت کی تھی مگر سب سے پہلے
8
of 357


Text Scan pro ایپ ہے ، اسکو play store سے کل downlaod کیا تھا، مجھے کافی بہتر نتائج ملے

اس کے ذریعے ریختہ پر موجود امیج کی شاٹ لے کے ڈالا گیا. نتائج بہتر محسوس ہوتے
صفحات اب آپ نے براہ راست کتاب والے صفحے پر کرنے ہیں۔ اس کے علاوہ گوگل ڈاکس پر بھی کر سکتی ہیں۔
 
ابھی پچھلے کتاب کے صفحات رہتے، پانچ ٹائپ کیے اور پانچ رہتے ہیں
صحیح ، اب ہر کتاب کی گوگل ڈاکس فائل بھی بن رہی ہے اور اس میں ترتیب سے صفحات لکھے بھی جا سکتے ہیں یا لکھ کر وہاں رکھے جا سکتے ہیں۔ نور وجدان آپ کی اور صابرہ امین کی نو طرز مرصع میں خاصی کمی محسوس ہو رہی ہے۔
 
ریختہ کا پیج ۱۰
نو طرز مرصع
ہے لیکن اس کتاب کا اب کہیں نشان بھی نہیں ہے۔۔۔
نور حسین باجی کے یہ بیانات ، واضح رہے کہ یہ مقدمہ ۱۹۵۸ ء میں لکھا گیا تھا اس
زمانے کی تحقیق کے مطابق مبنی بر دستیاب حقائق تھے۔ کہا ہی جاتا ہے کہ تحقیق کی راہیں
ہمیشہ وارہی ہیں، سوآج کی دریافت کل رد ہوسکتی ہے یا ہوجاتی ہے۔ چنانی نو طرز مرصع کے
ساتھ بھی یہی ہوا اور اس کی جگہ کربل کتھانے لے لی، جب پروفیسر خواجہ احمد فاروقی نے
۱۹۹۱ء میں شعبۂ اردو دہلی یونی دوری سے فضل علی فضلی کی نثری تصنیف کریل کتھا شائع
کر دی، جس کا زمانہ تصنیف ۳۳-۲
۳ےا ہے تو اس کے بعد کربل کتھا کوشالی ہند کی پہلی
نثری تصنیف تسلیم کر لیا گیا، اگر چک بل کھا بھی باضابط تسنیف نہیں بلکہ ملاحسین واعظ کاشفی
کی فارسی کتاب ”روضة الشهد‘‘ کا ترجمہ ہے لیکن چونکہ ہرزبان اردو ہے اور اس سے پہلے
کی کوئی نثری تصنیف میں تادم تر بیر دستیاب نہیں ہوئی ہے، اس لیے ہم اسے ہی شمالی ہند کی
پہلی نثری تصنیف مانیں گے ۔ شمالی ہند میں اٹھارویں صدی کی کئی داستانیں سامنے آچکی
ہیں ۔ مثلا قصہ مہر افروز ودلبر از سوی خاں (۵۹-۱۶۳۲)، قصہ ملک محمد ولی افروز از مهر
چند کھتری (۱۳۸) ، باب القصص از شاہ عالم ثانی (۹۳-۱۷۹۴) ، جذب عشق از شاه
حسین حقیقت (۹۷-۱۹۷)، وغیرہ ۔ انہیں داستانوں میں ایک داستان نوطرز مرصع
بھی ہے۔
نو طرز مرصع کے متعلق نورسن ہاشمی نے ہی دیکھا ہے کہ:
۔۔۔ منقرأ نو طرز مرصع کی تار تصنیف کے
متعلق یہ کہا جاسکتا ہے کہ ۹۸
۷اء سے شروع
ہوکر ۱۷۶۵ء میں تمام ہوئی اور دو ایک سال بعد کچھ عمارتیں
اور مدحیہ قصیدے میں شجاع الدولہ کے بجائے آصف
الدولہ کا نام لکھ کر ان کے حضور میں پیش کردی گئی
ہوگی ۔۔ »
طرز مرس کے وجودگی کی اطلاع اگر چپ و آوی و عورت کی تھی مگر سب سے پہلے
8
of 357


Text Scan pro ایپ ہے ، اسکو play store سے کل downlaod کیا تھا، مجھے کافی بہتر نتائج ملے

اس کے ذریعے ریختہ پر موجود امیج کی شاٹ لے کے ڈالا گیا. نتائج بہتر محسوس ہوتے
یہ اچھی شیئرنگ کی ہے آپ نے، امید ہے کچھ لوگ اور بھی اسے انسٹال کرکے تجربات کر سکتے ہیں۔
 

صابرہ امین

لائبریرین
صحیح ، اب ہر کتاب کی گوگل ڈاکس فائل بھی بن رہی ہے اور اس میں ترتیب سے صفحات لکھے بھی جا سکتے ہیں یا لکھ کر وہاں رکھے جا سکتے ہیں۔ نور وجدان آپ کی اور صابرہ امین کی نو طرز مرصع میں خاصی کمی محسوس ہو رہی ہے۔
آداب
پلیز بتائیے کس کتاب کے کون سے صفحات کرنے ہیں ۔ ۔ میں منتظر ہوں ۔ ۔ :)
لنک ؑعنایت کیجیئے ۔ ۔
 
آخری تدوین:
Top