عادل ـ سہیل
محفلین
::::: نٕئے سال کا استقبال وقت کی اہمیت کے احساس کے ساتھ کیجیے :::::
(پہلا حصہ)
::::::: وقت کی أہمیت ::::::
:::::: نئے سال کا استقبال اس طرح بھی کیا جا سکتا ہے ::::::
:::::: نئے سال کو کچھ اس طرح بھی گذاریا جا سکتا ہے :::::::
ہم مسلمانوں کا قمری اسلامی نظامء تاریخ جو کہ رسول صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی ہجرت سے مربوط ہے ، اُس نظامء تاریخ کے مطابق نیا سال شروع ہو چکا ، ہم میں سے کئی ایسے ہیں جو کچھ مجبوریوں کے تحت ،اور کئی ایسے ہیں جو کچھ مالی اور تجارتی لالچ کے تحت ، اور کئی ایسے ہیں جو محض دیکھا دیکھی اور دُنیاوی رسم و رواج کے لیے اپنے اسلامی نظامء تاریخ کو چھوڑ کر عیسائیوں کے نظامء تاریخ کے مطابق اپنے ماہ وسال چلاتے ہیں ، اور مناتے ہیں ،
میں یہاں اس بحث میں نہیں پڑنا چاہتا ہے کہ کیا درست ہے اور کیا غلط اور مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں کیا اپنانا چاہیےاور کیا نہیں ، بلکہ"""وقت کی أہمیت """کے مد نظر اپنے سامنے آنے والےوقت کے ایک نئے بڑے حصے یعنی نئے سال کے استقبال اور اس کو استعمال کرنے کے بارے میں کچھ کہنا چاہتا ہوں ،
مسلمانوں کے نظامء تاریخ کے حساب سے سالء نو ہو یا عیسائیوں کے نظامء تاریخ کے حساب سے ، یا کسی جگہ رہنے والے لوگوں کے کسی اور نطامء تاریخ کے حساب سے ، اس وقت میں صرف اِس طرف توجہ دلوانا چاہتا ہوں کہ ختم ہونے والے سالوں کو رخصت کرنے اور آنے والے یا شروع ہو چکے نئے سالوں کو خوش آمدید کہنے کے سلسلے میں ہم لوگ جو کچھ کرتے ہیں کیا اس کا کوئی مثبت نتیجہ بھی ہے !!! ؟؟؟
ہماری زندگیوں کے وقت میں سے وقت کی ایک بہت بڑی اکائی گذر جانے کے بعد اور ویسی ہی ایک آنے والی نئی اکائی کی آمد کے بارے میں ہم کیا سوچتے ہیں ،ہماری زندگیوں میں عملی طور پر اُن کی کیا قدر و قیمت تھی اور ہے اور ہو گی ؟؟؟
ہمارے اللہ نے ہمیں یہ سمجھایا ہے((((( لَّقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِّمَن كَانَ يَرْجُو اللَّهَ وَالْيَوْمَ الْآخِرَ وَذَكَرَ اللَّهَ كَثِيرًا:::تم لوگوں کے لیےاللہ کے رسول(کے افعال و اقوال مبارکہ)میں بہترین نمونہ ہے(لیکن یہ )اس کے لیے جسے اللہ سے ملنے اور آخرت کے دِن کے واقع ہونے کا یقین ہو اور اللہ کا ذِکر کثرت سے کرتا ہو ))))) سورت الاحزاب/آیت 21،
ان شاء اللہ ہم سب اُن میں سے ہوں گے جن کے لیے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے فرامین اور کاموں میں بہترین نمونہ ہوتا ہے ، پس اسی بہترین نمونے میں سے میں آپ کے سامنے """وقت کی أہمیت """کے بارے میں ایک دو مثالیں پیش کرنا چاہتا ہوں ،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مضمون جاری ہے ،،،،،
(پہلا حصہ)
::::::: وقت کی أہمیت ::::::
:::::: نئے سال کا استقبال اس طرح بھی کیا جا سکتا ہے ::::::
:::::: نئے سال کو کچھ اس طرح بھی گذاریا جا سکتا ہے :::::::
ہم مسلمانوں کا قمری اسلامی نظامء تاریخ جو کہ رسول صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی ہجرت سے مربوط ہے ، اُس نظامء تاریخ کے مطابق نیا سال شروع ہو چکا ، ہم میں سے کئی ایسے ہیں جو کچھ مجبوریوں کے تحت ،اور کئی ایسے ہیں جو کچھ مالی اور تجارتی لالچ کے تحت ، اور کئی ایسے ہیں جو محض دیکھا دیکھی اور دُنیاوی رسم و رواج کے لیے اپنے اسلامی نظامء تاریخ کو چھوڑ کر عیسائیوں کے نظامء تاریخ کے مطابق اپنے ماہ وسال چلاتے ہیں ، اور مناتے ہیں ،
میں یہاں اس بحث میں نہیں پڑنا چاہتا ہے کہ کیا درست ہے اور کیا غلط اور مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں کیا اپنانا چاہیےاور کیا نہیں ، بلکہ"""وقت کی أہمیت """کے مد نظر اپنے سامنے آنے والےوقت کے ایک نئے بڑے حصے یعنی نئے سال کے استقبال اور اس کو استعمال کرنے کے بارے میں کچھ کہنا چاہتا ہوں ،
مسلمانوں کے نظامء تاریخ کے حساب سے سالء نو ہو یا عیسائیوں کے نظامء تاریخ کے حساب سے ، یا کسی جگہ رہنے والے لوگوں کے کسی اور نطامء تاریخ کے حساب سے ، اس وقت میں صرف اِس طرف توجہ دلوانا چاہتا ہوں کہ ختم ہونے والے سالوں کو رخصت کرنے اور آنے والے یا شروع ہو چکے نئے سالوں کو خوش آمدید کہنے کے سلسلے میں ہم لوگ جو کچھ کرتے ہیں کیا اس کا کوئی مثبت نتیجہ بھی ہے !!! ؟؟؟
ہماری زندگیوں کے وقت میں سے وقت کی ایک بہت بڑی اکائی گذر جانے کے بعد اور ویسی ہی ایک آنے والی نئی اکائی کی آمد کے بارے میں ہم کیا سوچتے ہیں ،ہماری زندگیوں میں عملی طور پر اُن کی کیا قدر و قیمت تھی اور ہے اور ہو گی ؟؟؟
ہمارے اللہ نے ہمیں یہ سمجھایا ہے((((( لَّقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِّمَن كَانَ يَرْجُو اللَّهَ وَالْيَوْمَ الْآخِرَ وَذَكَرَ اللَّهَ كَثِيرًا:::تم لوگوں کے لیےاللہ کے رسول(کے افعال و اقوال مبارکہ)میں بہترین نمونہ ہے(لیکن یہ )اس کے لیے جسے اللہ سے ملنے اور آخرت کے دِن کے واقع ہونے کا یقین ہو اور اللہ کا ذِکر کثرت سے کرتا ہو ))))) سورت الاحزاب/آیت 21،
ان شاء اللہ ہم سب اُن میں سے ہوں گے جن کے لیے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے فرامین اور کاموں میں بہترین نمونہ ہوتا ہے ، پس اسی بہترین نمونے میں سے میں آپ کے سامنے """وقت کی أہمیت """کے بارے میں ایک دو مثالیں پیش کرنا چاہتا ہوں ،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مضمون جاری ہے ،،،،،