ش
شوکت کریم
مہمان
نکاح اور متعہ میں ایک اور فرق:
ابوبکر بن ابی شیبہ، یزید بن ہارون، شعبہ، ابی قزرہ، حکیم بن معاویہ فرماتے ہیں کہ ایک مرد نے نبی سے پوچھا کہ خاوند کے ذمہ بیوی کا کیا حق ہے آپ نے فرمایا جب خود کھائے تو اسے بھی کھلائے اور جب خود پہنے تو اسے بھی پہنائے اور چہرے پر نہ مارے اور برا بھلا نہ کہے اور اسے الگ نہ سلائے مگر اپنے ہی گھر میں ۔ (سنن ماجہ جلد دوم)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور زن متعہ کا مرد کے بستر پر کوئی حق نہیں!
حرمت متعہ :
قتیبہ بن سعید، جریر، فضیل، زبید، ابراہیم تیمی، حضرت ابراہیم تیمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ دو متعے کسی کے لئے درست نہیں صرف ہمارے لئے ہی مخصوص تھے یعنی عورتوں سے متعہ اور دوسرا متعہ حج (صحیح مسلم جلد دوم)
حرملہ بن یحیی، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، حضرت عروہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مکہ میں قیام کیا تو فرمایا کہ لوگوں کے دلوں کو اللہ نے اندھا کردیا ہے جیسا کہ وہ بینائی سے نابینا ہیں کہ وہ متعہ کا فتویٰ دیتے ہیں اتنے میں ایک آدمی نے انہیں پکارا اور کہا کہ تم کم علم اور نادان ہو میری عمر کی قسم امام المتقین یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ میں متعہ کیا جاتا تھا تو ان سے ( ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے) ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا تم اپنے آپ پر تجربہ کرلو اللہ کی قسم اگر آپ نے ایسا عمل کیا تو میں تجھے پتھروں سے سنگسار کر دوں گا ابن شہاب نے کہا مجھے خالد بن مہاجر بن سیف اللہ نے خبر دی کہ وہ ایک آدمی کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ ایک آدمی نے اس سے آکر متعہ کے بارے میں فتوی طلب کیا تو اس نے اسے اس کی اجازت دے دی تو اس سے ابن ابی عمرہ انصاری نے کہا ٹھہر جا انہوں نے کہا کیا بات ہے حالانکہ امام المتقین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے زمانہ میں ایسا کیا گیا ابن ابی عمرہ نے فرمایا کہ یہ رخصت ابتدائے اسلام میں مضطر آدمی کے لئے تھی مراد اور خون اور خنزیر کے گوشت کی طرح پھر اللہ نے دین کو مضبوط کردیا اور متعہ سے منع کردیا ابن شہاب نے کہا مجھے ربیع بن سبرہ الجہنی نے خبر دی ہے اس کے باپ نے کہا میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ میں متعہ کیا تھا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں متعہ سے منع فرما دیا ابن شہاب نے کہا کہ میں نے ربیع بن سبرہ کی یہ حدیث عمر بن عبدالعزیز سے بیان کرتے سنا اس حال میں کہ میں وہاں بیٹھا ہوا تھا۔ (صحیح مسلم جلد دوم)
عبد اللہ بن محمد بن اسماء ضبعی، جویریہ، حضرت مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے حضرت علی بن ابی طالب کو ایک آدمی سے یہ فرماتے ہوئے سنا کہ وہ اسے کہہ رہے تھے کہ تو ایک بھٹکا ہوا آدمی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے متعہ سے منع فرمایا ۔ (صحیح مسلم:جلد دوم)
اسلام میں لونڈیوں کا مقام:
مسدد، حماد بن زید، عبدالعزیز بن صہیب، ثابت بنانی، انس بن مالک سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صبح کی نماز اندھیرے میں پڑھی پھر سوار ہوئے اور فرمایا کہ اللہ اکبرخیبر ویران ہوا جئے جب ہم کسی قوم کے میدان میں اترتے ہیں تو ڈرائے ہوئے لوگوں کی صبح منحوس ہوتی ہے، چناچہ وہ لوگ (یہودی) گلیوں میں یہ کہتے ہوئے دوڑنے لگے کہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لشکر کے ساتھ گئے، روای نے کہا کہ خمیس لشکر کو کہتے ہیں۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان پر غالب گئے، جنگ کرنے والوں کو قتل کر دیا اور عورتوں اور بچوں کو قید کر لیا۔ صفیہ، دحیہ کلبی کے حصہ میں آئیں پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ملیں جس سے بعد میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نکاح کرلیا اور ان کی آزادی کو ان کا مہر مقرر کیا۔ عبدالعزیز نے ثابت سے کہا کہ ابومحمد کیا تم نے انس سے پوچھا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (رسول اللہ) نے ان کا مہر کیا مقرر کیا تھا؟ تو ثابت نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہی کو ان کا مہر مقرر کیا تھا۔ عبدالعزیز کا بیان ہے کہ ابومحمد اس پر مسکرائے۔ (صحیح بخاری جلد اول)
اسحاق بن ابراہیم محمد بن فضیل مطرف شعبی ابوبردہ حضرت ابو موسی اشعری سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس کے پاس لونڈی ہو اور وہ اس کی اچھی طرح پرورش کرے پھر اس کو آزاد کر دے اور اس سے نکاح کر لے تو اس کے لیے دوہرا ثواب ہے۔ (صحیح بخاری جلد اول)
محمد بن یحیی نیسابوری، ابوعاصم، ابن جریج، مظاہر بن اسلم، قاسم، حضرت عائشہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا لونڈی کی طلاق دو طلاقیں ہیں اور اس کی عدت دو حیض ہے۔ محمد بن یحیی کہتے ہیں کہ ہم کو اس حدیث کی خبر ابوعاصم نے دی اور انہوں نے مظاہر سے روایت کی اس باب میں عبد اللہ بن عمر سے بھی روایت ہے حدیث عائشہ غریب ہے ہم اسے صرف مظاہر بن اسلم کی روایت سے مرفوع جانتے ہیں اور ان کی اس کے علاوہ کوئی حدیث نہیں۔ علماء صحابہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وغیرہ کا اسی حدیث پر عمل ہے سفیان، ثوری، شافعی، احمد، اور اسحاق کا یہی قول ہے۔ (جامع ترمذی جلد اول)
ترغیب نکاح:
عبدان ابوحمزہ، اعمش، ابراہیم، علقمہ کہتے ہیں کہ میں عبداللہ بن مسعود کے ساتھ چل رہا تھا، تو انہوں نے کہا کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھے، آپ نے فرمایا کہ جو شخص مہر ادا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہو تو وہ نکاح کرلے اس لئے کہ وہ نگاہ کو نیچی کرتا ہے اور شرمگاہ کو زنا سے محفوظ رکھتا ہے اور جس کو اس کی طاقت نہ ہو تو وہ روزے رکھے اس لئے کہ روزہ اس کو خصی بنا دیتا ہے۔ (صحیح بخاری جلد اول)
محترمہ مہوش صاحبہ سے گذارش ہے کہ کوئی تو روایت ایسی دیں جس میں اسی طرح وضاحت سے متعہ کی ترغیب دی گئی ہو اور احکامات بیان کئے گئے ہوں۔
ابوبکر بن ابی شیبہ، یزید بن ہارون، شعبہ، ابی قزرہ، حکیم بن معاویہ فرماتے ہیں کہ ایک مرد نے نبی سے پوچھا کہ خاوند کے ذمہ بیوی کا کیا حق ہے آپ نے فرمایا جب خود کھائے تو اسے بھی کھلائے اور جب خود پہنے تو اسے بھی پہنائے اور چہرے پر نہ مارے اور برا بھلا نہ کہے اور اسے الگ نہ سلائے مگر اپنے ہی گھر میں ۔ (سنن ماجہ جلد دوم)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور زن متعہ کا مرد کے بستر پر کوئی حق نہیں!
حرمت متعہ :
قتیبہ بن سعید، جریر، فضیل، زبید، ابراہیم تیمی، حضرت ابراہیم تیمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ دو متعے کسی کے لئے درست نہیں صرف ہمارے لئے ہی مخصوص تھے یعنی عورتوں سے متعہ اور دوسرا متعہ حج (صحیح مسلم جلد دوم)
حرملہ بن یحیی، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، حضرت عروہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مکہ میں قیام کیا تو فرمایا کہ لوگوں کے دلوں کو اللہ نے اندھا کردیا ہے جیسا کہ وہ بینائی سے نابینا ہیں کہ وہ متعہ کا فتویٰ دیتے ہیں اتنے میں ایک آدمی نے انہیں پکارا اور کہا کہ تم کم علم اور نادان ہو میری عمر کی قسم امام المتقین یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ میں متعہ کیا جاتا تھا تو ان سے ( ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے) ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا تم اپنے آپ پر تجربہ کرلو اللہ کی قسم اگر آپ نے ایسا عمل کیا تو میں تجھے پتھروں سے سنگسار کر دوں گا ابن شہاب نے کہا مجھے خالد بن مہاجر بن سیف اللہ نے خبر دی کہ وہ ایک آدمی کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ ایک آدمی نے اس سے آکر متعہ کے بارے میں فتوی طلب کیا تو اس نے اسے اس کی اجازت دے دی تو اس سے ابن ابی عمرہ انصاری نے کہا ٹھہر جا انہوں نے کہا کیا بات ہے حالانکہ امام المتقین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے زمانہ میں ایسا کیا گیا ابن ابی عمرہ نے فرمایا کہ یہ رخصت ابتدائے اسلام میں مضطر آدمی کے لئے تھی مراد اور خون اور خنزیر کے گوشت کی طرح پھر اللہ نے دین کو مضبوط کردیا اور متعہ سے منع کردیا ابن شہاب نے کہا مجھے ربیع بن سبرہ الجہنی نے خبر دی ہے اس کے باپ نے کہا میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ میں متعہ کیا تھا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں متعہ سے منع فرما دیا ابن شہاب نے کہا کہ میں نے ربیع بن سبرہ کی یہ حدیث عمر بن عبدالعزیز سے بیان کرتے سنا اس حال میں کہ میں وہاں بیٹھا ہوا تھا۔ (صحیح مسلم جلد دوم)
عبد اللہ بن محمد بن اسماء ضبعی، جویریہ، حضرت مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے حضرت علی بن ابی طالب کو ایک آدمی سے یہ فرماتے ہوئے سنا کہ وہ اسے کہہ رہے تھے کہ تو ایک بھٹکا ہوا آدمی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے متعہ سے منع فرمایا ۔ (صحیح مسلم:جلد دوم)
اسلام میں لونڈیوں کا مقام:
مسدد، حماد بن زید، عبدالعزیز بن صہیب، ثابت بنانی، انس بن مالک سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صبح کی نماز اندھیرے میں پڑھی پھر سوار ہوئے اور فرمایا کہ اللہ اکبرخیبر ویران ہوا جئے جب ہم کسی قوم کے میدان میں اترتے ہیں تو ڈرائے ہوئے لوگوں کی صبح منحوس ہوتی ہے، چناچہ وہ لوگ (یہودی) گلیوں میں یہ کہتے ہوئے دوڑنے لگے کہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لشکر کے ساتھ گئے، روای نے کہا کہ خمیس لشکر کو کہتے ہیں۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان پر غالب گئے، جنگ کرنے والوں کو قتل کر دیا اور عورتوں اور بچوں کو قید کر لیا۔ صفیہ، دحیہ کلبی کے حصہ میں آئیں پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ملیں جس سے بعد میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نکاح کرلیا اور ان کی آزادی کو ان کا مہر مقرر کیا۔ عبدالعزیز نے ثابت سے کہا کہ ابومحمد کیا تم نے انس سے پوچھا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (رسول اللہ) نے ان کا مہر کیا مقرر کیا تھا؟ تو ثابت نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہی کو ان کا مہر مقرر کیا تھا۔ عبدالعزیز کا بیان ہے کہ ابومحمد اس پر مسکرائے۔ (صحیح بخاری جلد اول)
اسحاق بن ابراہیم محمد بن فضیل مطرف شعبی ابوبردہ حضرت ابو موسی اشعری سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس کے پاس لونڈی ہو اور وہ اس کی اچھی طرح پرورش کرے پھر اس کو آزاد کر دے اور اس سے نکاح کر لے تو اس کے لیے دوہرا ثواب ہے۔ (صحیح بخاری جلد اول)
محمد بن یحیی نیسابوری، ابوعاصم، ابن جریج، مظاہر بن اسلم، قاسم، حضرت عائشہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا لونڈی کی طلاق دو طلاقیں ہیں اور اس کی عدت دو حیض ہے۔ محمد بن یحیی کہتے ہیں کہ ہم کو اس حدیث کی خبر ابوعاصم نے دی اور انہوں نے مظاہر سے روایت کی اس باب میں عبد اللہ بن عمر سے بھی روایت ہے حدیث عائشہ غریب ہے ہم اسے صرف مظاہر بن اسلم کی روایت سے مرفوع جانتے ہیں اور ان کی اس کے علاوہ کوئی حدیث نہیں۔ علماء صحابہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وغیرہ کا اسی حدیث پر عمل ہے سفیان، ثوری، شافعی، احمد، اور اسحاق کا یہی قول ہے۔ (جامع ترمذی جلد اول)
ترغیب نکاح:
عبدان ابوحمزہ، اعمش، ابراہیم، علقمہ کہتے ہیں کہ میں عبداللہ بن مسعود کے ساتھ چل رہا تھا، تو انہوں نے کہا کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھے، آپ نے فرمایا کہ جو شخص مہر ادا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہو تو وہ نکاح کرلے اس لئے کہ وہ نگاہ کو نیچی کرتا ہے اور شرمگاہ کو زنا سے محفوظ رکھتا ہے اور جس کو اس کی طاقت نہ ہو تو وہ روزے رکھے اس لئے کہ روزہ اس کو خصی بنا دیتا ہے۔ (صحیح بخاری جلد اول)
محترمہ مہوش صاحبہ سے گذارش ہے کہ کوئی تو روایت ایسی دیں جس میں اسی طرح وضاحت سے متعہ کی ترغیب دی گئی ہو اور احکامات بیان کئے گئے ہوں۔