کسی دور میں بچوں کو ٹیوشن پڑھانا شروع کیا تو انہیں املا لکھائی جاتی تھی۔ جو طلبا فقط سکول سے پڑھے ہوئے ہوتے تھے وہ کاف اور قاف کی تلفظ میں فرق نہ کرنے کے باعث بہت غلطیاں کرتے تھے لیکن جنہوں نے قاری صاحب کا موٹے قاف والا موٹا ڈنڈا دیکھ رکھا تھا وہ لفظ لکھنے سے پہلے استاد سے دوبارہ کاف اور قاف کے تلفظ کی تصدیق کر کے درست ہی لکھتے تھے۔ ہے نہ مزے کی بات۔