مغزل
محفلین
غزل
نگارِ وقت پہ موجود ہر تحریر جھوٹی ہے
کہیں پر تاج جھوٹے ہیں کہیں زنجیر جھوٹی ہے
کہیں بے نور سجدوں کے نشاں روشن ہیںماتھے پر
کہیں روشن جبیں سے پھوٹتی تنویر جھوٹی ہے
کہیں پر قہقہے نوحہ کناں ہیںزیرِلب خود بھی
کہیں چہرے پہ اشکوں سے لکھی تحریر جھوٹی ہے
کہیںحق، حلقۂ حلقوم ِ باطل کا فرستادہ
کہیںحلقوم پر رکھی ہوئی شمشیر جھوٹی ہے
کہیں جھوٹے صحیفے مستند سچے حوالوں سے
کہیں سچی کتابوں کی لکھی تفسیر جھوٹی ہے
کہیں ہاتھوں پہ سیاہی کی لکیریں بھی بنی ریکھا
کہیں ریکھاؤں میںبھی بولتی تقدیر جھوٹی ہے
کہیں سچ کے سنگھاسن پر کوئی سقراط ہے جھوٹا
کہیں ہونٹوں تک آتے زہر کی تاثیر جھوٹی ہے
میں سویا ہی نہیں خیام ؔ ، یا ہوں نیند میں اب تک
وہ میرے خواب جھوٹے تھے کہ یہ تعبیر جھوٹی ہے
خیام قادری، کراچی
نگارِ وقت پہ موجود ہر تحریر جھوٹی ہے
کہیں پر تاج جھوٹے ہیں کہیں زنجیر جھوٹی ہے
کہیں بے نور سجدوں کے نشاں روشن ہیںماتھے پر
کہیں روشن جبیں سے پھوٹتی تنویر جھوٹی ہے
کہیں پر قہقہے نوحہ کناں ہیںزیرِلب خود بھی
کہیں چہرے پہ اشکوں سے لکھی تحریر جھوٹی ہے
کہیںحق، حلقۂ حلقوم ِ باطل کا فرستادہ
کہیںحلقوم پر رکھی ہوئی شمشیر جھوٹی ہے
کہیں جھوٹے صحیفے مستند سچے حوالوں سے
کہیں سچی کتابوں کی لکھی تفسیر جھوٹی ہے
کہیں ہاتھوں پہ سیاہی کی لکیریں بھی بنی ریکھا
کہیں ریکھاؤں میںبھی بولتی تقدیر جھوٹی ہے
کہیں سچ کے سنگھاسن پر کوئی سقراط ہے جھوٹا
کہیں ہونٹوں تک آتے زہر کی تاثیر جھوٹی ہے
میں سویا ہی نہیں خیام ؔ ، یا ہوں نیند میں اب تک
وہ میرے خواب جھوٹے تھے کہ یہ تعبیر جھوٹی ہے
خیام قادری، کراچی