امجد علی راجا
محفلین
نگاہوں میں کسی کی ڈوب جانے کی تمنا ہے
کہ دریا کو سمندر سے ملانے کی تمنا ہے
مری جاں تجھ کو تجھ سے ہی چرانے کی تمنا ہے
کہ چپکے سے ترے دل میں سمانے کی تمنا ہے
بہارو راستہ چھوڑو، ستارو دور ہٹ جاؤ
کہ اس کی راہ میں یہ دل بچھانے کی تمنا ہے
جو میرے نام کی ہو اور ہو اس میں مری چاہت
ترے ہاتھوں میں وہ مہندی رچانے کی تمنا ہے
جو ممکن ہو تو آجاؤ مری ویران دنیا میں
اسے آباد کرنے کی ، بسانے کی تمنا ہے
اجازت ہو تو کہہ دوں میں تمہی ہو جان راجاؔ کی
تمہی کو دھڑکنیں دل کی بنانے کی تمنا ہے