نمبر کتاب مولف وفات مولف کیفیت
1) کتاب اثبات الوصیہ مسعودی 303ھ 56سال قبل ولادت سید رضی
2) الخبارالطوال ابوحنیفہ 290ھ 69 سال قبل ولادت سید رضی
3) الاشتقاق ابن ورید 321ھ 38سال قبل ولادت سید رضی
4) اعجاز القرآن باقلانی 372ھ 28 سال قبل تالیف نہج البلاغہ
5) کمال الدین صدوق 381ھ 20 سال قبل تالیف نہج البلاغہ
6) اغانی ابوالفراج اصفہانی 356ھ 3 سال قبل ولادت سید رضی
7) امالی زجاجی 329ھ 30 سال قبل ولادت سید رضی
الامامۃوالسیاستہ ابن قتیبہ 276ھ 83 سال قبل ولادت سید رضی
9) الامتاع والموانسہ ابوحیان توحیدی 380ھ 20 سال قبل تالیف نہج البلاغہ
10) انساب الاشراف بلاذری 279ھ 80 سال قبل ولادت سید رضی
11) الاوائل ابوہلال العسکری 395ھ 5 سال قبل تالیف نہج البلاغہ
12) البخلاء ابوعثمان الجاحظ 255ھ 104 سال قبل ولادت سید رضی
13) البدیع ابن المعتز 296ھ 63سال قبل ولادت سید رضی
14) بصائرالدرجات الصفار 290ھ 69 سال قبل ولادت سید رضی
15) البلدان ابن الفقیہ 300ھ 59سال قبل ولادت سید رضی
16) البیان والبتیین الجاحظ 255ھ 104 سال قبل ولادت سید رضی
17) التاریخ یعقوبی 284ھ 75 سال قبل ولادت سید رضی
1
تحف العقول ابن شعبہ حرانی 380ھ 20 سال قبل تالیف نہج البلاغہ
19) البصائر والذخائر ابوحیان توحیدی 380ھ 20 سال قبل تالیف نہج البلاغہ
20) تفسیر العیاشی 300ھ 59 سال قبل ولادت سید رضی
21 ) توحید صدوق 381ھ 19 سال قبل تالیف نہج البلاغہ
22) ثواب الاعمال صدوق 381ھ 19 سال قبل تالیف نہج البلاغہ
23) الجمل مدائنی 225ھ 134 سال قبل ولادت سید رضی
24) الجمل واقدی 207ھ 152 سال قبل ولادت سید رضی
25) جمہرۃ الانساب الکلبی 204ھ یا 206ھ 155یا153 سال قبل ولادت سید رضی
26) جمہرۃالمثال ابوہلال عسکری 395ھ 5 سال قبل تالیف نہج البلاغہ
27) خصائص نسائی 303ھ 56 سال قبل ولادت سید رضی
2
الخطب المعربات ابراہیم بن ہلال ثقفی 283ھ 76سال قبل ولادت سید رضی
29) خطب امیرالمومنین زید بن وہب جہنی 96ھ 263 سال قبل ولادت سید رضی
30)خطبۃ الزہراءامیرالمومنین ابی مخنف بن سلیم ارزی 157ھ 202 سال قبل ولادت سید رضی
31) خطب امیرالمؤمنین واقدی 207ھ 152 سال قبل ولادت سید رضی
32) خطب علی علیہ السلام نصربن مزاحم 202ھ 157 سال قبل ولادت سید رضی
33) خطب علی کرم اللہ وجہہ ابومنذربن الکلبی 205ھ 154سال قبل ولادت سید رضی
34) خطب علی وکتبہ الٰی عمّالہ المدائنی 225ھ 134سال قبل ولادت سید رضی
35) خطب امیرالمؤمنین ابن الخالدالخرّازالکوفی 310ھ 49سال قبل ولادت سید رضی
36) خطب امیرالمؤمنین القاضی نعمان المصری 363ھ 37 سال تالیف نہج البلاغہ
37) دعائم الاسلام القاضی نعمان المصری 363ھ 37 سال تالیف نہج البلاغہ
3
دلائل الامامۃ الطبری 310ھ 49 سال قبل ولادت سید رضی
39) روضۃ الکافی الکلینی 325ھ 34 سال قبل ولادت سید رضی
40) الزواجروالمواعظ ابن سعید العسکری 382ھ 18 سال قبل تالیف نہج البلاغہ
41) کتاب صفین الجلودی 332ھ 27 سال قبل ولادت سید رضی
42) کتاب صفین ابراہیم بن الحسین المحدث 281ھ 78سال قبل ولادت سید رضی
43) کتاب صفین نصربن مزاحم 202ھ 157 سال قبل ولادت سید رضی
44) الطبقات الکبریٰ ابن سعید 230ھ 129 سال قبل ولادت سید رضی
45) العقدالفرید ابن عبدربہ 328ھ 31 سال قبل ولادت سید رضی
46) غریب الحدیث ابن قتیبہ 276ھ 83 سال قبل ولادت سید رضی
47) غریب الحدیث ابن سلام 223ھ 136 سال قبل ولادت سید رضی
4
الفاضل المبرد 258ھ 101 سال قبل ولادت سید رضی
49) الفتوح ابن اعثم 314 ھ 45 سال قبل ولادت سید رضی
50) فتوح البلدان بلاذری 279ھ 80 سال قبل ولادت سید رضی
51) الفراج بعد الشدۃ التنوخی 384ھ 16 سال قبل تالیف نہج البلاغہ
52) قوۃ القلوب ابوطالب المکی 386ھ 14 سال قبل تالیف نہج البلاغہ
53) الکامل الازدی البصری 285ھ 74 سال قبل ولادت سید رضی
54) المجالس الثعلب 291ھ 68 سال قبل ولادت سید رضی
55) المحاسن والاضراد الجاحظ 255ھ 104 سال قبل ولادت سید رضی
56) الموفقیات الزبیربن بکار 256ھ 103سال قبل ولادت سید رضی
57) الموفق المرزبانی 377ھ 23 سال قبل تالیف نہج البلاغہ
5
نقض العثمانیہ ابوجعفرمحمد بن عبداللہ المعتزلی 240ھ 119 سال قبل ولادت سید رضی
59) الوزراء والکتاب الجھشیاری 331ھ 28 سال قبل ولادت سید رضی
60) الولاۃ و القضاۃ الکندی 350ھ 9 سال قبل ولادت سید رضی
61)المحاسن البرقی 274ھ 85سال قبل ولادت سید رضی
اس کے علاوہ بے شمارمولفین ہیں جنھوں نے اپنی کتاب میں نہج البلاغہ میں نقل ہونے والے کلمات کا حوالہ دیا ہے لیکن چونکہ ان کا زمانہ سید رضی کاہم زمان یا ان کے بعد کا ہے اس لئے ان کا ذکر نہیں کیا جارہا ہے۔
علامہ عبدلعزیز الخطیب نے اس ذیل میں 180 کتابوں کا حوالہ دیا ہے اور انھیں کو نہج البلاغہ کے مصادر میں شمار کیا ہے جس سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ سیکڑوں وعلماء اعلام اور محققین کے اس بیان کے بعد کہ یہ فقرات و ارشادات امیر المؤمنینّ کے ہیں یافعی یا ان کے جیسے بے خبر یا متعصب افراد کے اس پروپیگینڈہ کی کوئی قیمت نہیں رہ جاتی ہے کہ یہ کلام سید رضی کی ایجاد طبع ہے اور اس کا امیرالمؤمنین ّ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
حقیقت امر یہ ہے کہ اس پروپیگینڈہ کا سبب وہ بعض خطبات ہیں جن میں اسلام کی معروف و مشہور شخصیتوں پر کھلی ہوئی تنقید کی گئی ہے اور ان کے کردار کو بے نقاب کیا گیا ہے ان چونکہ خلیفہ چہارم ہونے کے اعتبار سے امیر المؤمنین ّ کے بیان کی تردید نہیں کی جاسکتی ہے لہذا اس کا آسان ترین طریقہ یہ ہے کہ کلام کے کلامِ امام ہونے سے انکار کردیا جائے تاکہ اسلامی شخصیتوں کی عظمت کا تحفظ کیا جاسکے حالانکہ کھلی ہوئی بات ہے کہ اس طرح کسی حقیقت کا انکار ممکن نہیں ہوتا ہے۔