نہیں ملے گی تمھیں زُلف سے رہائی میاں

عرفان قادر

محفلین
وہ پوری قوم نے جوڑی تھی پائی پائی میاں
جو تُو نے یونہی تللّوں میں ہے اُڑائی میاں

کسے ملی ہے اجازت بھی عقدِ ثانی کی؟
ہے جس نے پوچھ لیا، اُس نے مُنہ کی کھائی میاں!

کہاں گئے وہ ترے وعدے لوڈشیڈنگ پر
گئی ہے صُبح سے بجلی، نہیں ہے آئی میاں

جؤوں کے ساتھ بتانا پڑے گا جیون اب
نہیں ملے گی تمھیں زُلف سے رہائی میاں

ہے میڈیا میں بہت جھوٹ چھا گیا لیکن
کبھی زبان کسی کی ہے لڑکھڑائی میاں؟

جناب! توند کی اتنی بھی پرورش نہ کرو
پہاڑ بن ہی نہ جائے، کہیں یہ رائی میاں

ہیں بھائی "ہیر" کے چھے سات موٹے مُسٹنڈے
قدم اُٹھاؤ نہ اتنا بھی انتہائی میاں

تری غزل کا ہُوا پاک و ہند میں چرچا
کہ واہ واہ کر اُٹھا ہے واجپائی میاں

 
مجھے بھی کال پہ بولا تھا واجپائی میاں
کمال شعر بناتا ہے تیرا بھائی میاں

ہزار داد کا عرفان مستحق ٹھہرا
غزل کمال کی آج اس نے ہے سنائی میاں

تری غزل کا ہوا پاک و ہند میں چرچا
مرا ارادہ ہے بانٹوں گا میں مٹھائی میاں
 
آخری تدوین:
Top