ماہی احمد
لائبریرین
دیکھا۔۔۔ کہا تھا نا عمران خان نے۔۔۔ باہر کے ملکوں سے لوگ آئیں گے نوکریوں کے لئیے۔۔۔۔جی، میں سوڈانی ہوں، ملازمت کے سلسلے میں پاکستان میں رہتا ہوں
دیکھا۔۔۔ کہا تھا نا عمران خان نے۔۔۔ باہر کے ملکوں سے لوگ آئیں گے نوکریوں کے لئیے۔۔۔۔جی، میں سوڈانی ہوں، ملازمت کے سلسلے میں پاکستان میں رہتا ہوں
ماشاء اللہ ماشاء اللہ۔ اللہ تعالٰی سے دعا ہے کہ بچوں کو دین اور دنیا والی عمر دراز عطا فرمائے اور آپ کی اہلیہ کا سایہ آپ کے سر پر قائم و دائم رکھے۔شکریہ شمشاد بھائی۔
محفل پر چار میں سے دو سال تو بن باس کاٹتے گزرے۔ بارِ دگر جب آنا ہوا تو چھ آٹھ ماہ تک یہی معلوم نہیں تھا کہ تعارف کا الگ سے زمرہ بھی ہے
شہادت (شادی) کا تذکرہ نہ کرنے کی وجہ تسمیہ آخری پیرا میں دے دی گئی ہے ۔۔۔ کہ کہیں کوئی سچ مچ متاثر ہو کر انگلی کٹوانے نہ نکل کھڑا ہو
الحمد للہ خانہ آبادی کو 7 سال سے کچھ اوپر ہو چکے ہیں۔ بیگم صاحبہ چونکہ ہم سے زیادہ اہل ہیں سو ان کو اہلیہ لکھنا درست ہوگا ۔۔۔ یوں تو میڈیکل ڈاکٹر ہیں، تاہم ان کا میدان تحقیق بر صحتِ عامہ ہے۔ الحمدللہ دو اچھے بچے ہیں ۔۔۔ بڑی بیٹی ہے، عمر ۶ سال ماشاءاللہ اور چھوٹا بیٹا ہے عمر ۴ سال ماشاءاللہ)
اب راحل بھائی کا بیان آپ وائرل کر دیں گی اس مضمون کے ساتھ "دیکھیے عمران خان نے اپنا "ایک اور وعدہ" پورا کر دیا"دیکھا۔۔۔ کہا تھا نا عمران خان نے۔۔۔ باہر کے ملکوں سے لوگ آئیں گے نوکریوں کے لئیے۔۔۔۔
میری سُستی کے ثبوت محفل کی لائیبریری میں جابجا بکھرے پڑے ہیں۔۔۔۔اب راحل بھائی کا بیان آپ وائرل کر دیں گی اس مضمون کے ساتھ "دیکھیے عمران خان نے اپنا "ایک اور وعدہ" پورا کر دیا"
اور اگر ویڈیو بنائی تو بیک گراؤنڈ میں گانا چل رہا ہو گا "یہ دیکھو پورا ہوا جو خواب تھا کپتان کا"
یعنی صرف سست روی آڑے آ رہی ہےمیری سُستی کے ثبوت محفل کی لائیبریری میں جابجا بکھرے پڑے ہیں۔۔۔۔
ایسا لگتا ہے کہ Ali Baba کو کسی نے اردو محفل میں ٹاسک دے کر بھیجا ہےاب راحل بھائی کا بیان آپ وائرل کر دیں گی اس مضمون کے ساتھ "دیکھیے عمران خان نے اپنا "ایک اور وعدہ" پورا کر دیا"
اور اگر ویڈیو بنائی تو بیک گراؤنڈ میں گانا چل رہا ہو گا "یہ دیکھو پورا ہوا جو خواب تھا کپتان کا"
میں بھیمحمد احسن سمیع راحل ، اردو محفل میں خوش آمدید!
امید ہے یہاں آپ کا وقت اچھا گزرے گا ۔ کسی بھی قسم کا کوئی مسئلہ ہو تو بلا تکلف مجھے مت بتائیے گا ۔ میں خود یہاں کے مسائل سے تنگ ہوں ۔
سب سے پہلے تو ہمیں اپنے آپ پہ حیرت ہے کہ آج تک یہ لڑی ہماری دست اندازی سے کیوں کر محروم رہی!!!ویسے تو چار سال اور چودہ سو مراسلوں کے بعد رسمی تعارف کروانا شدید قسم کا تکلف معلوم ہوتا ہے
سوڈان میں رہنے کے باعث ہمارے شک کو یقین کی چنگاریوں سے نہ نوازیں!!!ہم ٹھہرے ایک قدامت پسند اور روایت پرست انسان (یہاں لفظ انسان کے استعمال پر اشکال ہو سکتا ہے
اس رنگین و سنگین بیان کے جھانسے میں ہم آخر تک پورا مراسلہ پڑھ گئے۔۔۔اپنے بارے میں کچھ نالائقِ بیان باتیں بتائے دیتے ہیں۔
بڑا نام کمانے کی خواہش کو مزید پورا کیا جاسکتا ہے۔۔۔انسان چونکہ فطرتاً حریص اور زیادہ کا طلبگار ہے، سو ہمیں بھی لگا کہ نام کی طوالت میں کچھ کسر باقی ہے۔ گویا دل میں ایک خلش سی رہتی تھی جو پیہم ایک ادھورے پن کا احساس جگائے رکھتی۔ ظاہر ہے کہ باپ دادا کے ناموں کے ساتھ تو کوئی چھیڑ چھاڑ ممکن نہیں تھی، سو نام کو مزید لمبا کرنے کا ایک ہی طریقہ سوجھا کہ اگر اردو شاعری کو زیرِ مشق (یہاں مشق کو ستم پڑھیں گے) لے آیا جاوے تو مزید ایک نام کا لاحقہ تخلص کی رعایت سے اپنے نام کے ساتھ جوڑا جا سکتا ہے۔ ویسے تو اس جہان میں بڑا نام کرنے کے اور بھی طریقے معروف اور رائج ہیں جیسے کوئی علمی کارنامہ سر انجام دینا یا عوامی فلاح و بہبود کا کوئی کام کرنا۔ تاہم ہمارے خیال یہ سب غیر ضروری ہیں اور اضاعتِ وقت کا باعث ہیں۔ جب خود نام کو بڑا کیا جاسکتا ہو، تو بڑا نام کرنے کی مشقت میں کیوں پڑا جائے!!!
قبل از تعارف سند یافتہ ہونے کے باعث ہماری تصدیق کی چنداں ضرورت باقی نہیں رہی!!!ہم نے اللہ کے فضل و کرم سے کافی دبیز چمڑی پائی ہے (جس کو ایک آپریشن کے دوران اطبا نے باقاعدہ سندِ تصدیق عطا کی)
خدا نظر بد سے بچائے رکھے!!!رمضان المبارک جیسے بابرکت مہینے میں پیدائش کا (خوشگوار) اثر انسان کے اعمال و اخلاق پر پڑتا ہے۔ ہمارے کردار پر پڑے اثرات میں سے اب تک جو اثر سامنے آیا ہے، جس کی سرکاری سطح پر تصدیق کی جاسکے، وہ محض بسیار خوری، ہمارا مطلب ہے کہ وہ خوش خوراکی ہے
کچھ کہتے مگر کمسنی دیکھتے ہوئے درگزر کیا!!!اگرچہ دیکھنے والے بالوں کی سفیدی اور پیٹ کی ’’فربگی‘‘ کے سبب اس بات کو تسلیم کرنے سے انکاری ہوجاتے ہیں، تاہم ہمارے خیال میں ہمیں ایسی کوئی ضرورت لاحق نہیں کہ جس کی وجہ سے ہمیں اپنی عمر چھپانے کی جھنجھٹ میں پڑنا پڑے۔ بلکہ جب کوئی ہمارے جثے کو دیکھ کر مرعوب ہونے لگتا ہے تو ہم واقعی یہ تمنا کرنے لگتے ہیں کہ کاش ہم آٹھ دس سال پہلے پیدا ہو چکے ہوتے تو آج کم از کم ذہنی سطح ہی کسی ۳۷ سالہ شخص کے مساوی ہوتی!
آہ کیا کیا یادیں تازہ کرادیں!!!بچپن محلے میں کرکٹ کھیلتے اور ڈی سلوا کی مشہور کوئلہ کڑھائی اور دال فرائی کھاتے گزرا۔
ہاہ، حق ہے، سچ ہے!!!چونکہ ہم انسانی مساوات کے قائل ہیں اس لیے امتیازی نمبروں سے امتحان پاس کرنے کے ہمیشہ مخالف رہے ہیں کہ اس سے امتیازی سلوک کی بُو آتی ہے۔
آج پلٹ کر دیکھیں تو معلوم ہوگا یہ نرا واہمہ ہی تھا!!!مگر شاعری اتنے عرصے میں زیر زمین جا کر کامیابی سے روپوش ہوچکی تھی۔
ہم تو اس ناکافی پر ہی کافی متاثر ہوگئے۔۔۔اگرچہ ہماری اوصافِ ذاتیہ کی کامل آگہی کے لیے یہ چند سطور ناکافی ہیں، تاہم مزید کچھ بیان کرنے پر امکان ہے کہ کوئی ہم سے سچ مچ متاثر نہ ہو جائے۔