نیرنگ خیال
لائبریرین
نہیں کے بعد بھی کہنے کو سُننے کو،
بہت سے لفظ ہوتے ہیں
مگر ان کو تلاشے گا کوئی جو باہنر ہوگا
جو لفظوں میں چھپی دھڑکن سے جاناں باخبر ہوگا
نہیں کے بعد بھی اثبات کا امکان ہوتا ہے
مگر کچھ لوگ رستے میں ہی ہمت ہار دیتے ہیں
وہ لفظوں میں چھپے معنی، چھپے ارمان کیسے جان سکتے ہیں
کہ اکثر ہم ” نہیں“ میں ”ہاں“ بھی رکھتے ہیں
مگر اِک ضد سی ہم کو ٹوک دیتی ہے
اَنا دیوار بن کر روک دیتی ہے
اور ہم یہ سوچ کر بھی ہار جاتے ہیں
کہ شاید سامنے والا،
ہمارے دل میں جھانکے گا
”نہیں“ میں ”ہاں“ کو بھانپے گا
ہمارا ہاتھ تھامے گا
گلے ہم کو لگائے گا، ہمیں اپنا بنائے گا
ہماری مات کو وہ جیت کر دے گا،
یہ سرگم گیت کر دے گا
مگر ایسا نہیں ہوتا
”نہیں“ کو لے کے کچھ لمحے،
کہو ہوجاتے ہیں جاناں!
وہ جن کو ساتھ چلنا ہو
وہی کھو جاتے ہیں جاناں!
”نہیں“ کے بعد بھی کچھ لفظ ہوتے ہیں