نہیں ہے یوں کہ بس میری خوشی اچھی نہیں لگتی - نذیر تبسم

صوبہ سرحد کے ایک خوبصورت غزل گو شاعر نذیر تبسم کی غزل پیش خدمت ہے۔

نہیں ہے یوں کہ بس میری خوشی اچھی نہیں لگتی
اُسے تو میری کوئی بات بھی اچھی نہیں لگتی

میں نفرت اور محبت دونوں میں شدت کا قائل ہوں
مجھے جذبوں کی یہ خانہ پُری اچھی نہیں لگتی

میں اپنی ذات میں بھی اک خلا محسوس کرتا ہوں
تمہارے بعد کوئی چیز بھی اچھی نہیں‌ لگتی

بس اک طرزِ رفاقت ہے نبھاتے ہیں جسے ورنہ
بہت سے دوستوں سے دوستی اچھی نہیں لگتی

یقینا نقطہ سنجی اک حوالہ ہے ذہانت کا
مگر ہربات کی تردید بھی اچھی نہیں‌لگتی

اچانک تیرے آنے کی خوشی کچھ اور ہوتی ہے
مجھے بادِ صبا کی مخبری اچھی نہیں لگتی

تجھے ہنستے ہوئے دیکھا ہے میں نے سب حوالوں سے
تیرے چہرے پہ یہ افسردگی اچھی نہیں لگتی

تبسم یہ میرا ایمان ہے جب تک حریفوں کا
قدوقامت نہ ہو تو دشمنی اچھی نہیں لگتی
 

شاہ جی 90

محفلین
نذیر تبسم صاحب سرحد کے ایک نمایاں غزل گو شاعر اور پشاور یونیورسٹی کے شعبعہ اردو کے استاد ہیں ۔ اسی ماہ کی 4 تاریخ کو ریٹائر ہوے ہیں ان کے دو شعر جو میرے ان سے تعارف کا باعث بنے پیش خدمت ہیں ۔
آس کے جتنے دئیے تھے آنکھ میں بجھتے رہے
کتنے اندیشوں کی بارش زہن میں ہوتی رہی
میں بھی اپنے آخری لیکچر میں افسردہ رہا
ڈیسک پر سر رکھہ کے وہ بھی دیر تک روتی رہی
 

شاہ جی 90

محفلین
وہاب بھائی
سلام
اگر نزیر صاحب کی دونوں میں سے کوئی بھی کتاب کہیں سے مل سکے تو پلیز مجھے ضرور بتائیے گا
بہت ڈھونڈنے پر بھی مارکیٹ میں نہیں مل رہی
 

فرخ منظور

لائبریرین
وہاب بھائی
سلام
اگر نزیر صاحب کی دونوں میں سے کوئی بھی کتاب کہیں سے مل سکے تو پلیز مجھے ضرور بتائیے گا
بہت ڈھونڈنے پر بھی مارکیٹ میں نہیں مل رہی

اردو محفل میں خوش آمدید شاہ جی۔ وہاب صاحب اپنی ذاتی مصرفیات کی وجہ سے اردو محفل پر اب تشریف نہیں لاتے۔ ہو سکے تو تعارف سیکشن میں اپنا تعارف ضرور دیجیے گا۔
 

خوشی

محفلین
صوبہ سرحد کے ایک خوبصورت غزل گو شاعر نذیر تبسم کی غزل پیش خدمت ہے۔

نہیں ہے یوں کہ بس میری خوشی اچھی نہیں لگتی
اُسے تو میری کوئی بات بھی اچھی نہیں لگتی

میں نفرت اور محبت دونوں میں شدت کا قائل ہوں
مجھے جذبوں کی یہ خانہ پُری اچھی نہیں لگتی

میں اپنی ذات میں بھی اک خلا محسوس کرتا ہوں
تمہارے بعد کوئی چیز بھی اچھی نہیں‌ لگتی

بس اک طرزِ رفاقت ہے نبھاتے ہیں جسے ورنہ
بہت سے دوستوں سے دوستی اچھی نہیں لگتی

یقینا نقطہ سنجی اک حوالہ ہے ذہانت کا
مگر ہربات کی تردید بھی اچھی نہیں‌لگتی

اچانک تیرے آنے کی خوشی کچھ اور ہوتی ہے
مجھے بادِ صبا کی مخبری اچھی نہیں لگتی

تجھے ہنستے ہوئے دیکھا ہے میں نے سب حوالوں سے
تیرے چہرے پہ یہ افسردگی اچھی نہیں لگتی

تبسم یہ میرا ایمان ہے جب تک حریفوں کا
قدوقامت نہ ہو تو دشمنی اچھی نہیں لگتی



بہت خوب وہاب جی خوبصورت کلام ھے

میں نے عنوان کچھ یوں پڑھا کہ مجھے یہ خوشی اچھی نہیں لگتی بی پی ہائی ہوا چاہتا تھا کہ جان نہ پہچان اور اتنا بڑا بہتان مگر جب غزل پڑھی تو سمجھ آیا کہ عنوان بھی کچھ اور ھے
 
Top