اقبال نہ آتے ہمیں اس میں تکرار کیا تھی ۔ ع۔لامہ اقبال

فرخ منظور

لائبریرین
غزل

نہ آتے ہمیں اس میں تکرار کیا تھی
مگر وعدہ کرتے ہوئے عار کیا تھی

تمھارے پیامی نے سب راز کھولا
خطا اس میں بندے کی سرکار کیا تھی

بھری بزم میں اپنے عاشق کو تاڑا
تری آنکھ مستی میں ہشیار کیا تھی!

تامّل تو تھا ان کو آنے میں قاصد
مگر یہ بتا طرز انکار کیا تھی

کھنچے خود بخود جانبِ طور موسٰی
کشش تیری اے شوق دیدار کیا تھی!

کہیں ذکر رہتا ہے اقبال تیرا
فسوں تھا کوئی ، تیری گفتار کیا تھی

(علّامہ محمد اقبال)
 

شاہ حسین

محفلین
تامّل تو تھا ان کو آنے میں قاصد
مگر یہ بتا طرز انکار کیا تھی

کھنچے خود بخود جانبِ طور موسٰی
کشش تیری اے شوق دیدار کیا تھی!

واہ واہ جناب بہت خوب
لاجواب انتخاب ہے شامل کرنے کا بہت شکریہ
 

فرخ منظور

لائبریرین
تامّل تو تھا ان کو آنے میں قاصد
مگر یہ بتا طرز انکار کیا تھی

کھنچے خود بخود جانبِ طور موسٰی
کشش تیری اے شوق دیدار کیا تھی!

واہ واہ جناب بہت خوب
لاجواب انتخاب ہے شامل کرنے کا بہت شکریہ

پسند کرنے کے لئے بہت شکریہ شاہ صاحب!
 
Top