ابن رضا
لائبریرین
عرض کیا ہے
برائے توجہ اساتذہ
محمد یعقوب آسی صاحب و الف عین صاحب
نہ تم ہوتے نہ ہم ہوتے، نہ ہوتا درد سینے میں
نہ دل ہوتا نہ غم ہوتے، نہ ہوتا درد سینے میں
نہ تم باغِ اِرم ہوتے، نہ ہوتا درد سینے میں
نہ ہستی کے الم ہوتے، نہ ہوتا درد سینے میں
مسافت ہی تھکا سکتی نہ ہم کو آبلہ پائی
اگر تم ہم قدم ہوتے، نہ ہوتا درد سینے میں
محبت کے شراروں سے جگر جلتا نہ جاں جلتی
نہ پتھر کے صنم ہوتے، نہ ہوتا درد سینے میں
ہم آتے ہی نہ مے خانے میں اپنے غم غلط کرنے
نہ ساقی کے ستم ہوتے، نہ ہوتا درد سینے میں
نہ ہوتے آشنا فرہاد و شیریں لفظ الفت سے
نہ قصے یہ رقم ہوتے، نہ ہوتا درد سینے میں
اگر ساقی ہمارے حال پر بھی کچھ کرم کرتا
نہ ہم بھی چشمِ نم ہوتے، نہ ہوتا درد سینے میں
ہمیشہ جھومتے رہتے تمھارے نطقِ شیریں میں
اگر ہم زیر و بم ہوتے، نہ ہوتا درد سینے میں
نہ لیتے نام الفت کا،وفا کی پاسداری کا
نہ سر اتنے قلم ہوتے، نہ ہوتا درد سینے میں
رضاجوئی زمانے کی ہمیں مطلوب کیوں کر ہو
پہ تم کو محترم ہوتے، نہ ہوتا درد سینے میں
اگر کرتے عرق ریزی رضا تم بھی غزل میں تو
نہ شعروں میں سقم ہوتے، نہ ہوتا درد سینے میں
نہ دل ہوتا نہ غم ہوتے، نہ ہوتا درد سینے میں
نہ تم باغِ اِرم ہوتے، نہ ہوتا درد سینے میں
نہ ہستی کے الم ہوتے، نہ ہوتا درد سینے میں
مسافت ہی تھکا سکتی نہ ہم کو آبلہ پائی
اگر تم ہم قدم ہوتے، نہ ہوتا درد سینے میں
محبت کے شراروں سے جگر جلتا نہ جاں جلتی
نہ پتھر کے صنم ہوتے، نہ ہوتا درد سینے میں
ہم آتے ہی نہ مے خانے میں اپنے غم غلط کرنے
نہ ساقی کے ستم ہوتے، نہ ہوتا درد سینے میں
نہ ہوتے آشنا فرہاد و شیریں لفظ الفت سے
نہ قصے یہ رقم ہوتے، نہ ہوتا درد سینے میں
اگر ساقی ہمارے حال پر بھی کچھ کرم کرتا
نہ ہم بھی چشمِ نم ہوتے، نہ ہوتا درد سینے میں
ہمیشہ جھومتے رہتے تمھارے نطقِ شیریں میں
اگر ہم زیر و بم ہوتے، نہ ہوتا درد سینے میں
نہ لیتے نام الفت کا،وفا کی پاسداری کا
نہ سر اتنے قلم ہوتے، نہ ہوتا درد سینے میں
رضاجوئی زمانے کی ہمیں مطلوب کیوں کر ہو
پہ تم کو محترم ہوتے، نہ ہوتا درد سینے میں
اگر کرتے عرق ریزی رضا تم بھی غزل میں تو
نہ شعروں میں سقم ہوتے، نہ ہوتا درد سینے میں
برائے توجہ اساتذہ
محمد یعقوب آسی صاحب و الف عین صاحب
آخری تدوین: