عرفان سعید
محفلین
شعر
جو عنواں بنائے عبارت ہوں وہ میں
(علمِ عروض سے واجبی سی شُد بُد کے بعد وزن میں کہنے کی اوّلین کاوش)
اب اگلی کوشش یہ کیجیے کہ اس شعر کو تعقیدِ لفظی سے پاک کیجیے گویا شعر کا ہر مصرع جتنا نثر کے قریب تر ہوگا اتنا رواں اور چست ہوگا۔جیسے اگر اس کو نثری حالت میں لکھا جائے تو یوں ہو گا۔نہ طوفاں گرائے عمارت ہوں وہ میںشعر
جو عنواں بنائے عبارت ہوں وہ میں
(علمِ عروض سے واجبی سی شُد بُد کے بعد وزن میں کہنے کی اوّلین کاوش)
بہت شکریہ ابنِ رضا بھائی، میری کوتاہ علمی اور محدود مطالعہ،اگر آپ "تعقید"کے لفظی معانی پر کچھ روشنی ڈال سکیں تو بہت نوازش ہو گی۔ مزید براں اس موضوع پر کچھ مواد دستیاب ہو سکتا ہے؟اب اگلی کوشش یہ کیجیے کہ اس شعر کو تعقیدِ لفظی سے پاک کیجیے گویا شعر کا ہر مصرع جتنا نثر کے قریب تر ہوگا اتنا رواں اور چست ہوگا۔جیسے اگر اس کو نثری حالت میں لکھا جائے تو یوں ہو گا۔
میں وہ عمارت ہوں (جسے) طوفاں نہ گرا پائے۔
www.aruuz.com پہ مضامین کا سیکشن دیکھ لیںبہت شکریہ ابنِ رضا بھائی، میری کوتاہ علمی اور محدود مطالعہ،اگر آپ "تعقید"کے لفظی معانی پر کچھ روشنی ڈال سکیں تو بہت نوازش ہو گی۔ مزید براں اس موضوع پر کچھ مواد دستیاب ہو سکتا ہے؟
بہت شکریہ ابنِ رضا بھائی، میری کوتاہ علمی اور محدود مطالعہ،اگر آپ "تعقید"کے لفظی معانی پر کچھ روشنی ڈال سکیں تو بہت نوازش ہو گی۔ مزید براں اس موضوع پر کچھ مواد دستیاب ہو سکتا ہے؟
نہ طوفاں گرائے عمارت ہوں وہ میںشعر
جو عنواں بنائے عبارت ہوں وہ میں
(علمِ عروض سے واجبی سی شُد بُد کے بعد وزن میں کہنے کی اوّلین کاوش)
بہت ممنون ہوں آپ کی حوصلہ افزائی اور دعاؤں پر!خوب ہے عرفان سعید بھائی، مشق جاری رکھیں ۔ بہت دعائیں ۔۔
بہت اعلیٰ! اتنی محققانہ کاوش پڑھ کر روح تر و تازہ ہو گئی۔ بہت نوازش!تَعْقِید {تَع + قِید} (عربی)
ع ق د، تَعْقِید
عربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ ثلاثی مزید فیہ کے باب تفعیل سے مصدر ہے اور اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ اردو میں سب سے پہلے 1824ء کو مصحفی کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔
اسم نکرہ (مؤنث - واحد)
معانی
1. گرہ دینا، پوشیدہ بات کہنا۔
؎ اس شعر بھر میں عیب تعقید ہے، لغوی معنی اس کے گرہ ڈالنا۔"، [1] 2. { علم معانی } لفظوں کا آگے پیچھے ہو جانا، الفاظ کی نشست میں بے ترتیبی جس کی وجہ سے عبارت یا شعر سمجھنے میں دقت ہو۔
"تعقیدوں سے الجھن پیدا ہوتی تھی اور رعایت لفظی سے جی گھبراتا تھا۔"، [2]
3. گرہ، گانٹھ، بندش۔
؎ قد موزوں دیکھئے جوڑے کی بندش دیکھیے
کس قیامت کا ہے مصرع اور کیا تعقید ہے، [3]
4. جماؤ، بستگی، بندھنا، گرہ دار ہونا۔
"برودت کا جب بس چلتا ہے تو وشے محیط کو وسط کی طرف لاتی ہے اس کی شان سے ہے تسکین اور تعقید۔"، [4]
انگریزی ترجمہ
tying fast or strongly, knitting together, tying in knots; causing to unite, joining
تَعْقِیدِ لَفْظی {تَع + قی + دے + لَف + ظی} (عربی)
اسم نکرہ
معانی
1. (علم معانی) لفظوں کا آگے پیچھے ہو جانا، الفاظ کی نشت میں بے ترتیبی جس کی وجہ سے عبارت یا شعر سمجھنے میں دقت ہو۔
تَعْقِیدِ مَعْنَوی {تَع + قی + دے + مَع + نَوی} (عربی)
اسم نکرہ
معانی
1. (معانی و بیان) ایسا لفظ استعمال کیا جانا جس سے شاعر کی مراد کچھ اور ہو مگر محل استعمال میں کچھ اور معنی دے رہا ہو۔
تَعْقِیدِ نِکاح {تَع + قی + دے + نِکاح} (عربی)
اسم نکرہ
معانی
1. نکاح باندھنا، نکاح پڑھانا۔