خمار بارہ بنکوی نہ ہارا ہے عشق اور نہ دنیا تھکی ہے

نہ ہارا ہے عشق اور نہ دنیا تھکی ہے
دیا جل رہا ہے ہوا چل رہی ہے
سکوں ہی سکوں ہے، خوشی ہی خوشی ہے
ترا غم سلامت، مجھے کیا کمی ہے
وہ موجود ہیں اور ان کی کمی ہے
محبت بھی تنہائی یہ دائمی ہے
کھٹک گدگدی کا مزا دے رہی ہے
جسے عشق کہتے ہیں شاید یہی ہے
چراغوں کے بدلے مکاں جل رہے ہیں
نیا ہے زمانہ، نئی روشنی ہے
جفاؤں پہ گھُٹ گھُٹ کے چُپ رہنے والو
خموشی جفاؤں کی تائید بھی ہے
مرے راہبر! مجھ کو گمراہ کر دے
سنا ہے کہ منزل قریب آ گئی ہے
خمارِ بلا نوش! تُو اور توبہ!
تجھے زاہدوں کی نظر لگ گئی ہے
 

شوکت پرویز

محفلین
چراغوں کے بدلے مکاں جل رہے ہیں
نیا ہے زمانہ، نئی روشنی ہے
مرے راہبر! مجھ کو گمراہ کر دے
سنا ہے کہ منزل قریب آ گئی ہے
خمارِ بلا نوش! تُو اور توبہ!
تجھے زاہدوں کی نظر لگ گئی ہے
بہت اچّھی غزل شیئر کی ہے، شکریہ شہزاد صاحب۔۔۔
 

شوکت پرویز

محفلین
الحمدُ للہ جناب! اور اللہ سے دعا (اور امّید) ہے کہ آپ بھی خیریت سے ہوں گے۔

گفتگو کرنے کے لئے خاکسار کو مناسب الفاظ نہیں مل پاتے، اس لئے خاموشی ہی میں اپنی عافیت سمجھتا ہوں۔
 
الحمدُ للہ جناب! اور اللہ سے دعا (اور امّید) ہے کہ آپ بھی خیریت سے ہوں گے۔

گفتگو کرنے کے لئے خاکسار کو مناسب الفاظ نہیں مل پاتے، اس لئے خاموشی ہی میں اپنی عافیت سمجھتا ہوں۔
یہ خاموشی کہاں تک،لذتِ فریاد پیدا کر
زمیں پر تو ہو اور تری صدا ہو آسمانوں میں
 

کاشفی

محفلین
غزل
(خمار بارہ بنکوی)
نہ ہارا ہے عشق اور نہ دنیا تھکی ہے
دیا جل رہا ہے ہوا چل رہی ہے

سکوں ہی سکوں ہے، خوشی ہی خوشی ہے
ترا غم سلامت، مجھے کیا کمی ہے

وہ موجود ہیں اور ان کی کمی ہے
محبت بھی تنہائیِ دائمی ہے

کھٹک گدگدی کا مزا دے رہی ہے
جسے عشق کہتے ہیں شاید یہی ہے

چراغوں کے بدلے مکاں جل رہے ہیں
نیا ہے زمانہ، نئی روشنی ہے

جفاؤں پہ گھُٹ گھُٹ کے چُپ رہنے والو
خموشی جفاؤں کی تائید بھی ہے

مرے راہبر! مجھ کو گمراہ کر دے
سنا ہے کہ منزل قریب آ گئی ہے

خمارِ بلا نوش! تُو اور توبہ!
تجھے زاہدوں کی نظر لگ گئی ہے​
 
Top