عباد اللہ
محفلین
کون دن اس پہ ملامت نہ ہوئی
زندگی کب کوئی آفت نہ ہوئی
عاشقی میں نہ لگا دل کسی طور
نہ ہوئی ہم سے محبت نہ ہوئی
کیا عجب ہے کہ بہ پیشِ داور
چاہ کر تیری شکایت نہ ہوئی
ہم نے اربابِ نظر پر رکھا
رنجِ فرقت کی وضاحت نہ ہوئی
روزِ محشر کا تو بس وعدہ ہے
ورنہ کس روز قیامت نہ ہوئی
حیف ہے اس پہ وہ محروم رہا
جس کو تجھ خاک سے نسبت نہ ہوئی
اپنی تو مشقِ سخن ہی کیا ہے
سو بیاں تیری ملاحت نہ ہوئی
ہائے حسرت کہ ہمیں وصل کی شب
اک ذرا (ایک ٹک) باعثِ راحت نہ ہوئی
حاصلِ عمر وہ لمحہ تھا کہ جب
بھول کر تجھ کو ' ندامت نہ ہوئی
زندگی کب کوئی آفت نہ ہوئی
عاشقی میں نہ لگا دل کسی طور
نہ ہوئی ہم سے محبت نہ ہوئی
کیا عجب ہے کہ بہ پیشِ داور
چاہ کر تیری شکایت نہ ہوئی
ہم نے اربابِ نظر پر رکھا
رنجِ فرقت کی وضاحت نہ ہوئی
روزِ محشر کا تو بس وعدہ ہے
ورنہ کس روز قیامت نہ ہوئی
حیف ہے اس پہ وہ محروم رہا
جس کو تجھ خاک سے نسبت نہ ہوئی
اپنی تو مشقِ سخن ہی کیا ہے
سو بیاں تیری ملاحت نہ ہوئی
ہائے حسرت کہ ہمیں وصل کی شب
اک ذرا (ایک ٹک) باعثِ راحت نہ ہوئی
حاصلِ عمر وہ لمحہ تھا کہ جب
بھول کر تجھ کو ' ندامت نہ ہوئی