نہ ہے جدا نہ مرے ساتھ چل رہا ہے کوئی

شاہد شاہنواز

لائبریرین
نہ ہے جدا نہ مرے ساتھ چل رہا ہے کوئی
میں چل رہا ہوں تو رستہ بدل رہا ہے کوئی

میں اُس کے عشق میں خود کو بدل رہا ہوں مگر
نہ جانے کیوں مرے سانچے میں ڈھل رہا ہے کوئی

ہزار بار اُسے ٹھوکروں میں رکھا گیا
ہزار بار گرا، پھر سنبھل رہا ہے کوئی

کسی کے ذہن میں تشکیک جڑ پکڑتی ہے
کسی کے جسم میں ناسور پل رہا ہے کوئی

ہر ایک در پہ سوالی، ہر ایک نظر میں سوال
نہ ٹالا جائے کسی سے نہ ٹل رہا ہے کوئی

اسی کی تھی مگر اس کو نہ مل سکی منزل
ہے سامنے ہی مگر ہاتھ مل رہا ہے کوئی

جو ہوسکے تو کچھ اس کا خیال بھی رکھنا
بچا کے خود کو نہ چلنا، پھسل رہا ہے کوئی

کہاں یہ تلخ حقائق ہیں پیشِ عہدِ ملال
کہاں یہ زعم کہ دنیا بدل رہا ہے کوئی

تُو آسماں پہ ہے شاہد مگر خیال رہے
مثالِ مہر اُفق سے نکل رہا ہے کوئی
 

الف عین

لائبریرین
اچھی غزل ہے، اصلاح کی ضرورت نہیں۔ البتہ ٹل اور پھسل قوافی کا استعمال برائے استعمال محسوس ہوتا ہے۔ ان اشعار کے بارے میں پھر سوچو کہ رکھنا ضروری ہے یا نکالے جا سکتے ہیں۔
 

Qamar Alam

محفلین
نہ ہے جدا نہ مرے ساتھ چل رہا ہے کوئی
میں چل رہا ہوں تو رستہ بدل رہا ہے کوئی

میں اُس کے عشق میں خود کو بدل رہا ہوں مگر
نہ جانے کیوں مرے سانچے میں ڈھل رہا ہے کوئی

ہزار بار اُسے ٹھوکروں میں رکھا گیا
ہزار بار گرا، پھر سنبھل رہا ہے کوئی

کسی کے ذہن میں تشکیک جڑ پکڑتی ہے
کسی کے جسم میں ناسور پل رہا ہے کوئی

ہر ایک در پہ سوالی، ہر ایک نظر میں سوال
نہ ٹالا جائے کسی سے نہ ٹل رہا ہے کوئی

اسی کی تھی مگر اس کو نہ مل سکی منزل
ہے سامنے ہی مگر ہاتھ مل رہا ہے کوئی

جو ہوسکے تو کچھ اس کا خیال بھی رکھنا
بچا کے خود کو نہ چلنا، پھسل رہا ہے کوئی

کہاں یہ تلخ حقائق ہیں پیشِ عہدِ ملال
کہاں یہ زعم کہ دنیا بدل رہا ہے کوئی

تُو آسماں پہ ہے شاہد مگر خیال رہے
مثالِ مہر اُفق سے نکل رہا ہے کوئی
بہت عمدہ جناب
 

Qamar Alam

محفلین
اچھی غزل ہے، اصلاح کی ضرورت نہیں۔ البتہ ٹل اور پھسل قوافی کا استعمال برائے استعمال محسوس ہوتا ہے۔ ان اشعار کے بارے میں پھر سوچو کہ رکھنا ضروری ہے یا نکالے جا سکتے ہیں۔
حضرت کچھ ہماری شاعری پر بھی نظر کرم کریں-کوئی کمنٹس نہیں آتا تو مایوسی ہوتی ہے- رہنمائی ضرور کریں اور غلطیاں ضرور بتائیں- شکریہ
 
Top