کوئی نیا مصرعہ تو لکھئے جنابہے جستجو کہ خوب سے ہے خوب تر کہاں
اب ٹھہرتی ہے دیکھیے جا کر نظر کہاں
ہیں دور جام اول شب میں خودی سے دور
ہوتی ہے آج دیکھیے ہم کو سحر کہاں
یا رب اس اختلاط کا انجام ہو بخیر
تھا اس کو ہم سے ربط مگر اس قدر کہاں
اک عمر چاہیئے کہ گوارا ہو نیش عشق
رکھی ہے آج لذت زخم جگر کہاں
بس ہو چکا بیاں کسل و رنج راہ کا
خط کا مرے جواب ہے اے نامہ بر کہاں
کون و مکاں سے ہے دل وحشی کنارہ گیر
اس خانماں خراب نے ڈھونڈا ہے گھر کہاں
ہم جس پہ مر رہے ہیں وہ ہے بات ہی کچھ اور
عالم میں تجھ سے لاکھ سہی تو مگر کہاں
ہوتی نہیں قبول دعا ترک عشق کی
دل چاہتا نہ ہو تو زباں میں اثر کہاں
حالیؔ نشاط نغمہ و مے ڈھونڈھتے ہو اب
آئے ہو وقتِ صبح رہے رات بھر کہاں
جان بچتی نظر نہیں آتیتم کو کرنا پڑے گا عذر جفا
سیما علی اگلا مصرعہ آپنے دینا تھاہاں کھائیو مت فریب ہستی
ہر چند کہیں کہ ہے، نہیں ہے
ہستی کے مت فریب میں آ جائیو اسد
عالم تمام حلقۂ دام خیال ہے
کیوں؟؟؟سیما علی اگلا مصرعہ آپنے دینا تھا
سوال وصل پر ان کو عدو کا خوف ہے اتناسوال وصل پر ان کو عدو کا خوف ہے اتنا
راستہ سوچتے رہنے سے کدھر بنتا ہےراستہ سوچتے رہنے سے کدھر بنتا ہے
کھیل کا اصول یہ ہے کہ جو شعر مکمل کرے اگلا مصرعہ وہ ہی دے کوئی سا بھی ہو چاہے آسان ہوکیوں؟؟؟
کوئی اور کیوں نہیں دے سکتا؟؟؟
اڑ گئی یوں وفا زمانے سےاڑ گئی یوں وفا زمانے سے
مصرعہ دیں؟اڑ گئی یوں وفا زمانے سے
کبھی گویا کسی میں تھی ہی نہیں
ہم ہیں بے فیض ادیبوں کے ادھورے مصرعےہم ہیں بے فیض ادیبوں کے ادھورے مصرعے