عطاء اللہ جیلانی
محفلین
جان کیا دوں کہ جانتا ہوں میںجان کیا دوں کہ جانتا ہوں میں
تم نے یہ چیز لے کے دی ہی نہیں
ہم تو دشمن کو دوست کر لیتے
پر کریں کیا تری خوشی ہی نہیں
جان کیا دوں کہ جانتا ہوں میںجان کیا دوں کہ جانتا ہوں میں
زیست تجھ بن گزار دوں گا میںزیست تجھ بن گزار دوں گا میں
پیار اپنی جگہ پر ایک شکایت ہے مجھےپیار اپنی جگہ پر ایک شکایت ہے مجھے
ایک دن دونوں نے اپنی ہار مانی ایک ساتھایک دن دونوں نے اپنی ہار مانی ایک ساتھ
نہ جانے کیوں تیرا مل کر بچھڑنا یاد آتا ہےنہ جانے کیوں تیرا مل کر بچھڑنا یاد آتا ہے
ساغر کہاں مجال کہ آنکھیں ملائیں ہمساغر کہاں مجال کہ آنکھیں ملائیں ہم
جیسے کوئی غبار کسی کارواں کے ساتھاس منزلِ حیات سے گزرے ہیں اِس طرح
اے شمع تیری عمر طبیعی ہے ایک راتاے شمع تیری عمر طبیعی ہے ایک رات
مجھ سے تُو پوچھنے آیا ہے وفا کے معنیمجھ سے تو پوچھنے آیا ہے وفا کے معنی
یاران تیز گام نے محمل کو جا لیایاران تیز گام نے محمل کو جا لیا