عطاء اللہ جیلانی
محفلین
یوں بعد ضبط اشک پھروں گر دیار کےپانی پیے کسو پہ کوئی جیسے وار کے
پانی پیے کسو پہ کوئی جیسے وار کے
مرزا غالب
یوں بعد ضبط اشک پھروں گر دیار کےپانی پیے کسو پہ کوئی جیسے وار کے
مصرعہ بھی دینا ہے جنابیوں بعد ضبط اشک پھروں گر دیار کے
پانی پیے کسو پہ کوئی جیسے وار کے
مرزا غالب
یہ بھی مصرع ہی ہوگیا!!!مصرعہ بھی دینا ہے جناب
محیط اس مرے رونے کو دیکھ تر آیامصرعہ بھی دینا ہے جناب
یہ لہر آئی گئی روز کالے پانی تکمحیط اس مرے رونے کو دیکھ تر آیا
کہاں پھر شور شیون جب گیا میرؔکہاں پھر شور شیون جب گیا میر
اس کے چہرے کی چمک کے سامنے سادہ لگااس کے چہرے کی چمک کے سامنے سادہ لگا
اسے پانا اسے کھونا اسی کے ہجر میں رونایہی گر عشق ہے محسن تو ہم تنہا ہی اچھے ہیں
یہی انداز تجارت ہے تو کل کا تاجریہی انداز تجارت ہے تو کل کا تاجر
جس نے چاہا پھنسا لیا ہم کوبارہا دلفریب وعدوں/نعروں سے 😜
ہوتی ہے تیرے نام سے وحشت کبھی کبھیہوتی ہے تیرے نام سے وحشت کبھی کبھی