نیب ترمیمی آرڈیننس کا فائدہ کِس کِس کو ہوگا؟

جاسم محمد

محفلین
نیب ترمیمی آرڈیننس کا فائدہ کِس کِس کو ہوگا؟

اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) ترمیمی آرڈیننس صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے دستخط کے بعد نافذالعمل ہوگیا ہے اور اپوزیشن نے اس آرڈیننس کو یہ کہہ کر مسترد کردیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے اپنے ساتھیوں کو فائدہ پہنچانے کیلئے یہ آرڈیننس جاری کیا۔

تاہم ذرائع کے مطابق ترمیمی آرڈیننس کے ذریعے سابق صدر آصف زرداری، سابق وزرائے اعظم نواز شریف، شاہد خاقان اور یوسف رضا گیلانی اور اپوزیشن کے دیگر ارکان مستفید ہو سکیں گے۔

ذرائع نے بتایا کہ نیب ترمیمی آرڈیننس میں نواز شریف کی ایون فیلڈ ریفرنس کی سزا عدالت کے ذریعے ختم ہو سکے گی جبکہ آصف زرداری کا جعلی بینک اکاؤنٹس کیس بھی ترمیمی آرڈیننس کے باعث غیر مؤثر ہو جائے گا۔

ذرائع نیب حکام کے مطابق نئے آرڈیننس میں بد نیتی یا طریقہ کار کے باعث بے ضابطگی کرپشن تصور نہیں ہوتی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ نئے آرڈیننس کے ذریعے سابق وزیراعظم پرویز اشرف، سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، سابق وزیر داخلہ احسن اقبال اور سابق وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل فائدہ حاصل کر سکیں گے جبکہ سابق وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق، سابق سینیئر صوبائی وزیر علیم خان، فواد حسن فواد بھی نیب ترمیمی آرڈیننس سے فائدہ اٹھا سکیں گے۔

ذرائع نے بتایا کہ نیب ترمیمی آرڈیننس کا اطلاق عدالتوں میں زیر سماعت اور نیب میں زیر تفتیش مقدمات پر بھی ہو گا، اکثر مقدمات دیگر عدالتوں کو منتقل ہو جائیں گے۔

ذرائع کے مطابق تمام سیاسی رہنماؤں کے خلاف نیب مقدمات بد نیتی کو بنیاد بنا کر بنائے گئے تھے تاہم جن مقدمات میں کرپشن کا عنصر ثبوت کے ساتھ موجود ہوگا وہ بدستور قائم رہیں گے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب مقدمات میں ٹرائل کورٹ سے سزا پانے والے اعلیٰ عدالتوں میں ریلیف کےلیے اپیل کر سکیں گے۔

’نیب ترمیمی آرڈیننس سے متعدد حکومتی شخصیات بھی مستفید ہو سکیں گی‘
نیب ترمیمی آرڈیننس سے متعدد حکومتی شخصیات بھی مستفید ہو سکیں گی جن میں بڑے بڑے نام شامل ہیں۔



ذرائع کے مطابق وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان اور سینیئر صوبائی وزیر عاطف خان بھی نیب آرڈیننس سے فائدہ اٹھا سکیں گی۔

ذرائع نے بتایا کہ سابق وزیراعلیٰ کے پی کے و موجودہ وزیر دفاع پرویز خٹک اور وزیر اعظم کے سیکریٹری اعظم خان بھی نیب آرڈیننس سے فائدہ اٹھا سکیں گے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ محمود خان، عاطف خان، اعظم خان اور پرویز خٹک کے خلاف نیب میں تحقیقات اور انکوائریز چل رہی ہیں، ان حکومتی شخصیات کے خلاف مالم جبہ اور بی آر ٹی کیس میں تحقیقات اور انکوائریاں چل رہی ہیں۔

خیال رہے کہ اپوزیشن کی جانب سے نیب ترمیمی آرڈیننس کی مخالفت کی گئی ہے اور الزام لگایا گیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے خود کو اور دوستوں کو بچانے کیلئے نیب آرڈیننس کا سہارا لیا۔

یاد رہے کہ نیب ترمیمی آرڈیننس کے نفاذ کے بعد محکمانہ نقائص پر سرکاری ملازمین کے خلاف نیب کارروائی نہیں کرے گا جب کہ ترمیمی آرڈیننس سے ٹیکس اور اسٹاک ایکسچینج سے متعلق معاملات میں بھی نیب کا دائرہ اختیار ختم ہوجائے گا۔

وزارت قانون کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق نیب حکومتی منصوبوں اور اسکیموں میں بے ضابطگی پر پبلک آفس ہولڈر کے خلاف کارروائی نہیں کر سکے گا، تاہم کسی پبلک آفس ہولڈر نے بے ضابطگی کےنتیجے میں مالی فائدہ اٹھایا تو نیب کارروائی کر سکتا ہے۔

وفاقی و صوبائی ٹیکس اور لیویز کے زیر التوا مقدمات بھی متعقلہ محکموں یا متعلقہ عدالتوں کو منتقل ہو جائیں گے۔

آرڈیننس میں کہا گیا ہے کہ سرکاری ملازم کی جائیداد کو عدالتی حکم نامے کے بغیر منجمد نہیں کیا جا سکے گا اور اگر تین ماہ میں نیب تحقیقات مکمل نہ ہوں تو گرفتار سرکاری ملازم ضمانت کا حقدار ہوگا مگر سرکاری ملازم کے اثاثوں میں بے جا اضافے پر اختیارات کے ناجائز استعمال کی کارروائی ہو سکے گی۔

اس کے علاوہ نیب 50 کروڑ روپے سے زائد کی کرپشن اور اسکینڈل پر کارروائی کر سکے گا۔
 

جاسم محمد

محفلین
اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) ترمیمی آرڈیننس صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے دستخط کے بعد نافذالعمل ہوگیا ہے اور اپوزیشن نے اس آرڈیننس کو یہ کہہ کر مسترد کردیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے اپنے ساتھیوں کو فائدہ پہنچانے کیلئے یہ آرڈیننس جاری کیا۔

تاہم ذرائع کے مطابق ترمیمی آرڈیننس کے ذریعے سابق صدر آصف زرداری، سابق وزرائے اعظم نواز شریف، شاہد خاقان اور یوسف رضا گیلانی اور اپوزیشن کے دیگر ارکان مستفید ہو سکیں گے۔

ذرائع نے بتایا کہ نیب ترمیمی آرڈیننس میں نواز شریف کی ایون فیلڈ ریفرنس کی سزا عدالت کے ذریعے ختم ہو سکے گی جبکہ آصف زرداری کا جعلی بینک اکاؤنٹس کیس بھی ترمیمی آرڈیننس کے باعث غیر مؤثر ہو جائے گا۔
ہن آرام اے؟ نیب آرڈیننس میں تبدیلی کا سب سے زیادہ فائدہ خود اپوزیشن کو ہوگا جس نے عوام کو بیوقوف بنانے کیلئے میڈیائی لفافوں اور لبرلز کے ساتھ مل کر سب سے زیادہ رونا دھونا ڈال رکھا ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
ہن آرام اے؟ نیب آرڈیننس میں تبدیلی کا سب سے زیادہ فائدہ خود اپوزیشن کو ہوگا جس نے عوام کو بیوقوف بنانے کیلئے میڈیائی لفافوں اور لبرلز کے ساتھ مل کر سب سے زیادہ رونا دھونا ڈال رکھا ہے۔
تو پھر "این آر او-پارٹ 2" یا دو نمبر این آر او آپ کو بھی مبارک ہو!
 

جاسم محمد

محفلین
تو پھر "این آر او-پارٹ 2" یا دو نمبر این آر او آپ کو بھی مبارک ہو!
حکومت پرانے قوانین کے تحت نیب کو کام کرنے دے تو اپوزیشن، لبرل، لفافے: حکومت نیب کا استعمال کرتے ہوئے سیاسی انتقام لے رہی ہے۔ اس سلسلہ کو فوری بند کرے۔ ہم اس کے خلاف سپریم کورٹ میں جائیں گے۔
حکومت تنقید پر عمل کرتے ہوئے نیب قوانین میں ترمیم کر دے تو اپوزیشن، لبرل، لفافے: حکومت اپنوں کو نواز رہی ہے۔ مخالفین کو این آر او دے رہی ہے۔ اس سلسلہ کو فوری بند کرے۔ ہم اس کے خلاف سپریم کورٹ میں جائیں گے۔
کسی حال میں خوش نہ رہنے والی قوم کا مستقل حکومت مخالف بیانیہ۔
 

فرقان احمد

محفلین
حکومت پرانے قوانین کے تحت نیب کو کام کرنے دے تو اپوزیشن، لبرل، لفافے: حکومت نیب کا استعمال کرتے ہوئے سیاسی انتقام لے رہی ہے۔ اس سلسلہ کو فوری بند کرے۔ ہم اس کے خلاف سپریم کورٹ میں جائیں گے۔
حکومت تنقید پر عمل کرتے ہوئے نیب قوانین میں ترمیم کر دے تو اپوزیشن، لبرل، لفافے: حکومت اپنوں کو نواز رہی ہے۔ مخالفین کو این آر او دے رہی ہے۔ اس سلسلہ کو فوری بند کرے۔ ہم اس کے خلاف سپریم کورٹ میں جائیں گے۔
کسی حال میں خوش نہ رہنے والی قوم کا مستقل حکومت مخالف بیانیہ۔
فرق صرف ایک ہے۔ اپوزیشن کو خوب بدنام کر کے این آر او دیا گیا یا دیے جانے کے 'اسباب' فراہم کیے جا رہے ہیں۔ حکومتی زعماء چکی میں پسے بغیر این آر او سے مستفید ہو پائیں گے۔ یوں، ہواؤں کا رخ بدلنے سے روکنے کے لیے بالآخر خان صاحب نے سمجھوتا کر ہی لیا۔ بظاہر تو یوں ہی لگتا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
فرق صرف ایک ہے۔ اپوزیشن کو خوب بدنام کر کے این آر او دیا گیا یا دیے جانے کے 'اسباب' فراہم کیے جا رہے ہیں۔ حکومتی زعماء چکی میں پسے بغیر این آر او سے مستفید ہو پائیں گے۔ یوں، ہواؤں کا رخ بدلنے سے روکنے کے لیے بالآخر خان صاحب نے سمجھوتا کر ہی لیا۔ بظاہر تو یوں ہی لگتا ہے۔
اگر صدارتی آرڈیننس کی مدت ختم ہونے سے قبل پارلیمان اور سینیٹ متفقہ طور پر اس کو قانونی حیثیت دے دیتی ہے تو اسے این آر او کہا جا سکے گا۔ ابھی کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
نیب ترمیمی آرڈیننس سے اگر اپوزیشن اور سرکاری افسروں کو فائدہ مل رہا ہے تو مستقبل میں موجودہ حکمرانوں کو بھی مل سکتا ہے۔ اس سے بھی اہم اس کی ٹائمنگ ہے، اس کے اختتام تک چیف کی توسیع والی مدت بھی ختم ہونے والی ہوگی، یعنی پارلیمنٹ سے یہ دونوں معاملات 'لو دو' کی پالیسی کے تحت 'پیکج' کی شکل میں انجام تک پہنچ سکتے ہیں۔
 

فرقان احمد

محفلین
اگر صدارتی آرڈیننس کی مدت ختم ہونے سے قبل پارلیمان اور سینیٹ متفقہ طور پر اس کو قانونی حیثیت دے دیتی ہے تو اسے این آر او کہا جا سکے گا۔ ابھی کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے۔
جب میاں صاحبان باہر گئے اور مریم و حمزہ کو بطور 'ضمانت'یہاں رکھا گیا تو تبھی این آر او کا چرچا عام ہو چکا تھا۔ اب زرداری صاحب باہر ہیں اور شاید بلاول کو دھر لیا جائے تاکہ کوئی مکرنے نہ پائے۔ کچھ لو اور کچھ دو والا معاملہ ہی لگتا ہے تاہم یہاں معاملات بگڑتے دیر کب لگتی ہے!
 

جاسم محمد

محفلین
جب میاں صاحبان باہر گئے اور مریم و حمزہ کو بطور 'ضمانت'یہاں رکھا گیا تو تبھی این آر او کا چرچا عام ہو چکا تھا۔ اب زرداری صاحب باہر ہیں اور شاید بلاول کو دھر لیا جائے تاکہ کوئی مکرنے نہ پائے۔ کچھ لو اور کچھ دو والا معاملہ ہی لگتا ہے تاہم یہاں معاملات بگڑتے دیر کب لگتی ہے!
اس وقت نواز شریف کو طیارہ سازش کیس میں پھانسی ہو چکی تھی اور متعدد نیب کیسز کا سامنا تھا۔ ڈرپوک مشرف نے ضیا الحق کی طرح موقع سے فائدہ نہیں اٹھایا اور آج ۲۰ سال بعد خود پھانسی چڑھ گیا ہے۔ نواز شریف سے ڈیل کر کے جدہ بھجوانا مشرف کا بدترین تاریخی فیصلہ تھا۔ بھٹو کو پھانسی دینے کے بعد ضیا کا پاکستان آج بھی زندہ ہے۔ جبکہ نواز شریف کو ڈیل دینے کے بعد مشرف کا پاکستان ۸ سالوں کے اندر اندر ختم ہو گیا۔ جبکہ نواز شریف آج ۴۰ سال بعد بھی اپنے سیاسی باپ ضیا الحق کا مشن پورا کر رہا ہے :(
 

جاسم محمد

محفلین
کون پھانسی چڑھ گیا؟
مشرف نے ۲۰ سال قبل نواز شریف کو پھانسی سے بچایا تھا۔ نواز شریف نے اس کا صلہ یہ دیا کہ اقتدار میں آکر مشرف کے خلاف غداری کا مقدمہ کر دیا۔ جس پر کچھ عرصہ قبل عدالت نے مشرف کو پھانسی کی سزا سنا دی ہے
 

فرقان احمد

محفلین
مشرف نے ۲۰ سال قبل نواز شریف کو پھانسی سے بچایا تھا۔ نواز شریف نے اس کا صلہ یہ دیا کہ اقتدار میں آکر مشرف کے خلاف غداری کا مقدمہ کر دیا۔ جس پر کچھ عرصہ قبل عدالت نے مشرف کو پھانسی کی سزا سنا دی ہے
جناب! آگ کہنے سے آگ نہیں لگ جاتی ہے۔ پھانسی کی سزا ہونے اور پھانسی چڑھنے میں زمین آسمان کا فرق ہے۔
مشرف نے ضیا الحق کی طرح موقع سے فائدہ نہیں اٹھایا اور آج ۲۰ سال بعد خود پھانسی چڑھ گیا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
جناب! آگ کہنے سے آگ نہیں لگ جاتی ہے۔ پھانسی کی سزا ہونے اور پھانسی چڑھنے میں زمین آسمان کا فرق ہے۔
بہرحال نواز شریف نے اپنے ۴۰ سالہ سیاسی کیریر سے یہ ثابت کیا ہے کہ اگر آپ اس کے ساتھ کچھ اچھا بھی کریں گے تو یہ پھر بھی جوابا آپ کے ساتھ برا ہی کرے گا۔
جونیجو اسے اپنی کابینہ میں لائے۔ بعد میں نواز شریف نے اسی کی پیٹھ پیچھے چھرا گھونپا۔
آئی ایس آئی ۱۹۹۰ میں اسے وزیر اعظم بنا کر لائی اور ۲۰۱۷ میں عدالتی نااہل ہونے کے بعد اس نے اسی ایجنسی پر ممبئ حملوں کا الزام لگا دیا۔ جو بطور ثبوت کلبھوشن یادیو کے حق میں عالمی عدالت میں بھارت نے چلایا۔
۱۹۹۹ میں مشرف نے نواز شریف کی گردن بچائی۔ ۲۰۱۳ میں اس نے اقتدار میں آکر مشرف کے ہی خلاف غداری کا مقدمہ کر دیا جس کی سزا پھانسی ہے۔
اب عمران خان نے نواز شریف کی مبینہ بیماریوں کے پلندوں پر رحم کھا کر ملک سے باہر علاج کی غیر معمولی اجازت دی ہے۔ تو موصوف وہاں جا کر اسی حکومت کے خلاف سازشیں کرنے میں مصروف ہیں جس کی وجہ سے ان کی جان بچی ہے۔
اسے عرف عام میں سانپ کہتے ہیں جو جس کا کھاتا ہے اسی کو ڈستا ہے۔ جب مشکل میں ہو تو پاؤں پکڑتا ہے اور جب اقتدار میں ہو تو گلا پکڑتا ہے۔
 
Top