نور وجدان
لائبریرین
آپ۔۔!آہ ! وہ بھی کیا دِن تھے ، جب ہم جِن تھے
قبلہ ۔۔آپ ۔۔! ہم کہاں تھے ''جن ؟
آپ۔۔!آہ ! وہ بھی کیا دِن تھے ، جب ہم جِن تھے
میں نے کبھی کہیں پڑھا تھا کہ جب کسی انسان کو یقین ہو جائے کہ وہ خوبصورت ہے تو پھر وہ خوبصورت نہیں رہتا سو اِسی رعائت سے میں نے اپنے متعصب ہونے کا ذِکر کیا تھا میرا خیال ہے کہ جب آپ کو پتا چل جائے کہ ترازو میں وزن کا اتنا فرق آتا ہے تو آپ اُسے کمپنسیٹ کر کے بے فکری سے کام چلا سکتے ہیں سو مُجھے اپنی متعصبانہ سوچ سے عموما" پرابلم نہیں رہی اور اَب تو اِس نظریے کی شکست و ریخت کا اعلان بھی ہو چُکا اور یہ آپ کے بیان کردہ تیسرے دائرے کے قبل ازیں وجود کا بین ثبوت ہےآپ کی اپروچ بہت بیلنس ہے قطع نظر اس کے آپ '' chauvinist '' معاشرے کی پیداوار ہیں . مجھے خوشی ہے کہ آپ سوچ کو ایک مثبت رُخ دیے ہوئے ہیں .ایک ذہین اور متجسس انسان بھی ہیں .
اس بات کو ماننے سے انکار نہیں ہے کہ زندگی میں زیادہ ہم تجربے سے حاصل کرتے ہیں . مگر اس پر مکمل یقین کر لینا کہاں کا حق ہے .آپ نے اپنے دو قسم کے مشاہدات رکھ کر بات کو اپنی سوچ کے دائرے تک محدود رکھا. میں اس میں ایک تیسرا سوچ کا دائرہ رکھ دیتی ہوں....''تحقیق'''.... دنیا میں ترقی کا انحصار تجربے ، مشاہدے اور تحقیق سے ہو رہا ہے .ان تین باتوں میں سے ''تحقیق '' فوقیت رکھتی ہے کہ آپ اپنے مشاہدات کو کسی دوسرے انسان کے تجربات کو cause and its effects and then consequences and predictions and possible forthcoming immediate effects سے جوڑ کر بات کرلیں۔۔۔اور پھر دیکھیں کہ ُاس انسان(case study ) کا تجربہ آپ کے مفروضہ جات پر کس طرح پورا اترتا ہے ؟..سائنس نے آج فلسفے ، ادب ، نفسیات ، معاشیات ، عمرانیات اور اس طرح کے دوسرے شعبوں کو جو پہلے ''آرٹس مضامین '' کہلائے جاتے تھے ان کو سائنس کا درجہ اسی وجہ سے دے دیا ہے کہ یہ scientific method سے ہوتے ہوئے گزرتے ہیں . اگر لکھنے والے تحقیق کے اس عمل سے گزر جاتا ہے تو وہ تجربات ومشاہدات سے زیادہ تحقیق کی بنیاد پر تخییل کو دراز کر سکتا ہے ...
ایک بات واضح کردوں بس...میرا مقصد نہ تو عمیرہ احمد بننا ہے اور نہ کوئی لکھاری ....۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مجھے ''فین کلب '' سے سروکار نہیں ...ہاں ! ایکٹو ہونا اگر فین کلب بننے پر اثر انداز ...تو اس میں میرا کوئی قصور نہیں ..کیونکہ مجھے ان تحاریر میں کچھ بھی نہیں ملتا سوائے اس کہ میں آج کل بہت زیادہ ایکٹو ہون .... آج ایکٹو ہوں ..شاید کل کو نہ رہوں ... ...۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔...اپنی خوشی کے لیے لکھ رہی ہوں جب خوشی نہیں ملے گی تب لکھنا چھوڑ دوں گی ..... یہ جو لکھا ہے ابھی تک اس میں کچھ بھی ایسا نہیں جس پر ''واہ واہ '' ہو سکے ...اور میں اس بات کو تسلیم کرنے میں عار نہیں سمجھتی ..مگر دوست احباب اگر رائے دے دیں تو اس رائے کو لے لینا اپنے لیے فخر سمجھتی ہوں کہ چاہے یہ تنقید و تعریف ہو...مجھے اپنی خوبیاں اور خامیاں دونوں پتا چل رہی ہیں ... اور ان کو کھلے دل سے تسلیم کرنے سے میرا قد چھوٹا نہیں ہوجانا.... سو آپ کو کبھی کچھ برا لگا مجھے صاف کہ دیں کہ یہ پسند نہیں آیا اور اکثر آپ ناپسندیدگی کے بجائے رائے دینے سے احتراز کرتے ہیں ..یہ آپ کی مرضی ہے کہ کون سا راستہ اختیار کریں .. تنقید کرنے کا یہ احتراز برتنے کا .۔۔۔۔)
محترم آواز دوست بھائیبر سبیلِ تذکرہ عرض کرتا چلوں کہ سائنس اور سائنٹیفک میتھڈز تصویر کا صرف ایک رُخ ہیں استخارہ ، وجد، کشف، الہام اور وحی اور بہت سے دیگر ذرائع علوم اِن ڈائریکٹ اپروچ کو فالو نہیں کرتے۔
نایاب آپ اپنے نام کی طرح ہی ہیں اتنے کووووول ٹیمپرڈ کیسے رہ لیتے ہیں آپ جیسے آپ کو غُصہ آتا ہی نہیں ۔ کِس چکی کا آٹا کھاتے ہیں آپ اگر ہو سکے تو پلیز اپنے بارے میں کُچھ بتائیں کہاں ہیں ، کیا ہیں اور کیوں ہیںمحترم آواز دوست بھائی
کچھ رہنمائی کر دیں ۔۔۔۔۔۔۔
کیا علوم روحانی اور سائنسی علوم براہ راست آپس میں متصادم ہیں ۔۔۔۔؟
یہ " اِن " اردو کا ہے کہ انگلش کا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ڈائرئیکٹ اپروچ تو سمجھ گیا کہ " براہ راست رسائی " مراد ہے ۔۔۔۔۔۔۔
مگر یہ رسائی کس " منبع " ہونی چاہیئے ۔ نہیں سمجھ پایا ۔۔۔۔
بہت دعائیں
میں نے کبھی کہیں پڑھا تھا کہ جب کسی انسان کو یقین ہو جائے کہ وہ خوبصورت ہے تو پھر وہ خوبصورت نہیں رہتا سو اِسی رعائت سے میں نے اپنے متعصب ہونے کا ذِکر کیا تھا میرا خیال ہے کہ جب آپ کو پتا چل جائے کہ ترازو میں وزن کا اتنا فرق آتا ہے تو آپ اُسے کمپنسیٹ کر کے بے فکری سے کام چلا سکتے ہیں سو مُجھے اپنی متعصبانہ سوچ سے عموما" پرابلم نہیں رہی اور اَب تو اِس نظریے کی شکست و ریخت کا اعلان بھی ہو چُکا اور یہ آپ کے بیان کردہ تیسرے دائرے کے قبل ازیں وجود کا بین ثبوت ہے
میرے آدھے ادھورے نظریات میں ابھی تک صرف موت یقینی ہے جبکہ باقی ہر چیز قابلِ اصلاح اور قابلِ تغیر ہے۔ میں جب کہ ابھی یقین کی جستجو میں ہوں، حالتِ سفر میں ہوں اس مقام پر اپنے وجود کو کیسے مان لوں یہاں آپ کی ججمنٹ کُچھ اور ہونی چاہیے۔
بر سبیلِ تذکرہ عرض کرتا چلوں کہ سائنس اور سائنٹیفک میتھڈز تصویر کا صرف ایک رُخ ہیں استخارہ ، وجد، کشف، الہام اور وحی اور بہت سے دیگر ذرائع علوم اِن ڈائریکٹ اپروچ کو فالو نہیں کرتے۔
باقی آپ کی تحریر پر تبصرہ نہ کرنےیا احتراز کرنے کی وجوہات آپ کی مفروضہ وجوہات سے مختلف بھی ہو سکتی ہیں مثلا" آپ اگر اِس تھریڈ میں مجھے ٹیگ نہ کرتیں تو مجھے اِس کے بارے میں پتا نہ چل سکتا۔ میں یہاں بہت سے نئے لوگوں سے پہلےآیا ہوں مگر ابھی تک میرا اپنا کوئی ایک بھی تھریڈ فورم پر نہیں ہے۔ پہلے تو دِل ہی نہیں چاہا مگر اَب جو کوشش کی تو مجھے اِس کا کوئی طریقہ نہیں مِلا اَب یہ ایسا معاملہ ہے کہ ہر کسی سے ڈسکس نہیں کیا جاسکتا احباب پہلے دِن ہی آتے اور چھا جاتے ہیں مگر ہم ہیں کہ ہمیں یہی پتا نہیں کہ نیا دھاگہ کیسے کھولا جائے۔ میں نئے راستوں کا اجنبی ترین مسافر ہوں مگر ساتھ چلتا رہے تو وقت اِن راستوں کو ہتھیلی کی لکیروں میں سمو دیتا ہے
آپ کی زیرِ بحث تحریر سے احباب عرفان کی مدھر تانیں سُن رہے تھے مگر میرا تخیل سُرخ سبز اور نیلے کے امتزاج سے کہیں اور گرفتار ہو جاتا ہے چونکہ اُن کے خیالات آسمانی تھے اور میرے خاکی سو میں چُپ رہا۔ میرے تصور کے سمندر میں ایک جل پری اُبھر آتی ہے جِس کی سفید دودھیا رنگت پر سبز لبادہ ہے اور اُس کی نیلگوں جھیل سی گہری آنکھیں جیسے کہیں کُچھ پڑھنے کی کوشش کر رہی ہیں اور اُس کے سُرخ یاقوتی ہونٹوں پر ایک نغمہ ہے اور آسماں پر خوش رنگ اور خوش الحان پرندے اُس نغمے کے سازندے بنے ہوئے ہیں۔ زمیں تا حدِنظر لطیف سبزے سے ڈھکی ہوئی ہے اور آسمان بادلوں بھرے نیلے آسمان کی وسیع چادر ہے۔ آسماں سے قوسِ قزح کے دائرے بادلوں سے اٹھکیلیاں کرتے ہوئے زمیں پر اُتر آتے ہیں اور سبز، نیلےاور سُرخ رنگوں کے گرد دائرے میں اُچھلتے ہیں ۔
کیا یہ نہیں کہا جا سکتا کہ " روحانیات اور مادیات " یا پھر " روحانی علوم اور سائنسی علوم " براہ راست اک دوسرے پر قائم ہیں ۔سائنسی علوم اور روحانی علوم میں ایک فرق تو اِن کے نام سے ظاہر ہےایک مادی دُنیا کے معاملات سےمتعلق ہے جبکہ دوسرا غیرمادی معاملات سے متعلق ہے لیکن ہر دو کے اثرات مقابل کے دائرے میں بھی محسوس کیے جا سکتے ہیں۔یہ بالکل بھی متصادم نہیں ہیں بلکہ دو پڑوسیوں کی طرح ہیں جو اپنی اپنی حد بندی میں رہتے ہیں
کِس چکی کا آٹا کھاتے ہیں آپ اگر ہو سکے تو پلیز اپنے بارے میں کُچھ بتائیں کہاں ہیں ، کیا ہیں اور کیوں ہیں
بہت ہی خوبصورت تحریر کے لئے ڈھیروں داد و تحسین
تحریر بہت خوبصورت ہے اور مزہ بھی آیا پڑھ کر۔۔ اپنی تحاریر کو کوئی اور رنگ بھی دیجیے۔ معاشرے پر لکھیے، زندگی پر لکھیے۔۔ محبت پر لکھے۔۔
میرے محترم بھائیبرِ اعظم
کیا یہ نہیں کہا جا سکتا کہ " روحانیات اور مادیات " یا پھر " روحانی علوم اور سائنسی علوم " براہ راست اک دوسرے پر قائم ہیں ۔
کیونکہ دونوں علوم ہی " مشاہدے پر قائم تجربات کے عمل سے گزر " پر چھپی حقیقت یا نتائج کو سامنے لاتے ہیں ۔۔
کیا ان دونوں پڑوسیوں کو صرف ان کے اپنے دائرے میں قید کر دینے سے ان دونوں کے علوم کے نتائج پر کچھ فرق پڑ سکے گا ۔۔۔۔ ؟
بہت دعائیں
روح کی گہرائی سے نکلتی ہوئی صداؤں کو سننا ان کا کرب سہنا اور ان سب کو الفاظ کا روپ دینا گویا غالب کے الفاظ میں
پھر جگر کھودنے لگا ناخن آمد فصل لالہ کاری ہے
اقبال کے کچھ شعر یاد آ گئے
سلسلہ روز و شب ، نقش گر حادثات
سلسلہ روز و شب ، اصل حيات و ممات
سلسلہ روز و شب ، تار حرير دو رنگ
جس سے بناتي ہے ذات اپني قبائے صفات
سلسلہ روز و شب ، ساز ازل کي فغاں
جس سے دکھاتي ہے ذات زيروبم ممکنات
تجھ کو پرکھتا ہے يہ ، مجھ کو پرکھتا ہے يہ
سلسلہ روز و شب ، صيرفي کائنات
تو ہو اگر کم عيار ، ميں ہوں اگر کم عيار
موت ہے تيري برات ، موت ہے ميري برات
تيرے شب وروز کي اور حقيقت ہے کيا
ايک زمانے کي رو جس ميں نہ دن ہے نہ رات
آني و فاني تمام معجزہ ہائے ہنر
کار جہاں بے ثبات ، کار جہاں بے ثبات!
اول و آخر فنا ، باطن و ظاہر فنا
نقش کہن ہو کہ نو ، منزل آخر فنا
دل کی گہرائیوں سے نکلے ہوئے خیالات کو بہت شاندار طریقے سے الفاظ کا روپ دیا
اللہ کرے زور قلم زیادہ
شکریہ بہنا! پسند آوری پر ... آپ کی باتیں بہت پیاری ہوتی ہیں مجھے وہ والی بات نہیں کرنی آتی نا ..بس یہی ...اللہ اللہ!! اتنی پیچیدہ باتیں کیسے آپ کے ذہن میں آ جاتی ہیں؟؟ نور سعدیہ شیخ
ہمیں تو قیامت تک نہ آئیں۔
بہت عمدہ تحریر لکھی ہے آپ نے۔ پڑھ کر لطف آیا۔
شکریہ بہنا! پسند آوری پر
ہاں!! کچھ پیارے لوگوں کو ہی پیاری لگتی ہیں۔آپ کی باتیں بہت پیاری ہوتی ہیں
ارے! بہت آسان ہے۔ اس میں کچھ سیکھنا نہیں پڑتا۔ بس جو جی میں آتا ہے بول دیں۔مجھے وہ والی بات نہیں کرنی آتی نا
بس؟؟؟ یہ بس ہے؟؟ ایسی بس تو ہم بھی خریدنا چاہیں گے۔بس یہی ...
سلامت رہو لاریب بہنا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بس ایک پیارے نے دوسرے پیارے کو پیارا کہا ۔۔۔۔۔روح تڑپی اور عشق کا اقرار ہوا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بس ہم نے بھی ایسی باتیں کی ہیں ۔ مگر کبھی کبھی ۔۔۔ ''بس'' یہ ہر سٹاپ پر ''بس '' نہیں ملتی ۔۔۔۔ اب خرید تو دل لیا ہے آپ نے اور کیا باقی جناب
ہاں!! کچھ پیارے لوگوں کو ہی پیاری لگتی ہیں۔
ارے! بہت آسان ہے۔ اس میں کچھ سیکھنا نہیں پڑتا۔ بس جو جی میں آتا ہے بول دیں۔
بس؟؟؟ یہ بس ہے؟؟ ایسی بس تو ہم بھی خریدنا چاہیں گے۔