سید زبیر
محفلین
بیٹی
مجھے اتنا پیار نہ دو بابا
کل جانا مجھے نصیب نہ ہو
یہ جو ماتھا چوما کرتے ہو
کل اس پہ شکن عجیب نہ ہو
میں جب بھی روتی ہوں بابا
تم آنسو پونچھا کرتے ہو
مجھے اتنی دور نہ چھوڑ آنا
میں دور ہوں اور تم قریب نہ ہو
میرے ناز اٹھاتے ہو بابا
میرے لاڈ اٹھاتے ہو بابا میری چھوٹ چھوٹی خواہش پہ
تم جان لٹاتے ہو بابا
کل ایسا نہ ہو اک نگری مین
میں تنہا تم کو یاد کروں
اور رو رو کے فریاد کروں
اے اللہ میرے بابا سا
کوئی پیار جتاے والا ہو میرے ناز اٹھانے والا ہو
میرے بابا مجھ سے عہد کرو
تم مجھے چھپا کے رکھوگے
دنیا کی ظالم نظروں سے
تم مجھے بچا کے رکھوگے
بابا
ہر دم ایسا کب ہو پاتا ہے
جو سوچ رہی ہو میری لاڈو تم
وہ سب تو بس اک مایہ ہے
کوئی باپ اپنی بیٹی
کب جانے سے روک پایا ہے
سچ کہتے ہیں دنیا والے
بیٹی تو دھن پرایا ہے
گھر گھر کی یہی کہانی ہے
دنیا کی ریت پرانی ہے
ہر باپ نبھاتا آیا ہے
تیرے بابا کو بھی نبھانی ہے
دنیا کی یہ رسم پرانی ہے
نیلم شہزادی