محمدظہیر
محفلین
کل میں نے دوستی پر کچھ لکھنے کی کوشش کی تھی جسے آپ میں سے کئی دوستوں نے سراہا۔ مجھے خوشی ہوئی اور ہمت ملی کہ کچھ اور لکھوں ۔ اس دفعہ میں اپنا ایک واقعہ لکھنا چاہتا ہوں جو پچپن میں میرے ساتھ پیش آیا تھا۔
میرے گھر کے بازو ایک اسکول تھا جہاں میرے بڑے بہن بھائی پڑھنے جایا کرتے تھے۔ اس وقت میں بہت چھوٹا تھا، شاید دو یا ڈھائی سال کا۔ میری والدہ نے مجھے اپنے بڑے بھائی کے ساتھ اسکول بھیجنا شروع کردیا۔ مجھے اسکول سے بہت ڈر لگتا تھا۔ جب بھی کوئی مجھے اسکول لے جانا چاہتا تومیں بہت ضد کرتا تھا کہ اسکول مت لے جایا کریں۔ پتا نہیں کیوں مجھے اتنی جلدی اسکول بھیجا جارہا تھا۔ جس کلاس میں مجھے بٹھایا گیا تھا وہاں بچے میری عمر سے کافی بڑے تھے۔ عجیب لگتا تھا سب کے ساتھ بیٹھنا۔ بہر حال میں کسی طرح ان سب کے ساتھ دو تین سال میں گھل مل گیا تھا۔
میں جس اسکول میں پڑھتا رہا وہ اردو میڈیم اسکول تھا۔ چہارم جماعت کے بعد مجھے نئے اسکول میں شریک کیا گیا۔ یہ نیا اسکول انگریزی میڈیم تھا۔چونکہ میں اردو میڈیم اسکول میں پڑھتا رہا تھا، ابھی میں پوری طرح اردو زبان سے بھی واقف نہیں ہوا تھا کہ مجھے انگریزی میڈیم میں ڈال دیا گیا ۔ میں نے اس پر گھر والوں سے کوئی شکایت نہیں کی۔ میرا پہلا دن نئے اسکول کا ٹھیک سے گزر گیا۔ دوسرا دن بھی یوں ہی خاموش بیٹھا کلاس سنتا تھا۔ مجھے کچھ سمجھ نہیں آتا تھا کہ کیا پڑھایا جا رہا ہے۔ ٹیچر انگریزی میں ہی پڑھا کر چلی جاتی تھی۔
جو واقعہ میں آپ لوگوں کو بتانے جا رہا ہوں وہ تیسرے دن کا ہے۔ تیسرے دن کلاس میں ٹیچر نے ہم سب کو ہوم ورک بتانے کو کہا تھا۔ میں چونکہ نیا تھا اس لیے ٹیچر نے مجھے رعایت دے دی۔ میرے بازو جو لڑکا بیٹھا تھا اس نے ہوم ورک نہیں کیا تھا۔ ٹیچر نے اسے سزا دینے کے لیے اسٹیج پر بلایا۔ وہ بے چارہ چلا گیا اسٹیج پر۔ اب ٹیچر نے اسے کلاس ختم ہونے تک نیل ڈاؤن کرنے کو کہا۔ یہ اس کی ہوم ورک نا کرنے کی سزا تھا۔ وہ نیل ڈاؤن کرنے شرما رہا تھا۔ ٹیچر کے مسلسل کہنے کے باؤجود اس نے نیل ڈاؤن نہیں کیا۔ ٹیچر نے اس سے کہا تمہیں نیل ڈاؤن کرنا نہیں آتا کیا؟ اس لڑکے نے شرم سے گردن جھکا لیا۔ اس کے بعد ٹیچر نے ہماری طرف دیکھا ، اس کی نظر مجھ پر پڑھ گئی تو مجھ سے کہا، ' ظہیر ، تم اسٹیج پر آؤ اور اس لڑکے کو نیل ڈاؤن کیسے کرتے ہیں ذرا بتاؤ'۔ مجھے سمجھ نہیں آیا اب کیا کروں۔ دھڑکن تیز ہو رہی تھی۔ سب بچے مجھے دیکھ رہے تھے اس لیے جلدی سے اٹھ کر اسٹیج پر چلا گیا۔ ٹیچر نے مجھ سے دوبارہ کہا کہ اس لڑکے کو نیل ڈاؤن کر کے بتاؤ شاید اسے نیل ڈاؤن کرنا نہیں آتا۔ میں کچھ دیر ایسے یکھڑا رہا ، آخر کوئی چارہ نظر نہیں آیا تو ٹیچر کی فرمانبرداری کرتے ہوئے چپکے سے زمین پر ادب سے بیٹھ گیا جیسے کھانے کے لیے بیٹھتے ہیں ۔ پوری کلاس زور زور سے ہنسے لگی۔ مجھے تعجب ہوا سب لوگ کیوں ہنس رہے ہیں۔ ٹیچر نے بھی مسکرایا اور مجھے جاکر بنچ پر بیٹھنے کے لیے کہا۔ میں فوراً کھڑا ہوا اور جلدی سے جاکر اپنی جگہ بیٹھ گیا۔ اتنے میں کلاس ختم ہوگئی اور سب لوگ باہر چلے گئے ۔ میں نے اس لڑکے کو پکڑ کر پوچھا آخر سب لوگ ہنس کیوں رہے تھے۔ وہ بھی ہنس کر جانے لگا ۔ میں نے دوبارہ پوچھا یار بتا دے سب کیوں ہنس رہے تھے تو اس نے کہا کہ نیل ڈاؤن گھٹنے کے بل کھڑا رہنے کو کہتے ہیں۔یہاں سزا کے طور پر اس طرح کرنے کو کہتے ہیں۔ یہ سننا تھا کہ میں شرم سے پانی پانی ہوگیا!!
اسے نیل ڈاؤ ن کرنا کہتے ہیں جو مجھے بعد میں پتا چلا!