نیوزی لینڈ میں شاہد آفریدی اوراحمد شہزاد مقامی کرنسی کے بغیر برگر لینے پہنچ گئے!

arifkarim

معطل
نیوزی لینڈ میں شاہد آفریدی اوراحمد شہزاد مقامی کرنسی کے بغیر برگر لینے پہنچ گئے
430234-ahhhh-1452509461-596-640x480.jpg

شاہد آفریدی نے بل ادا کرنے پر پاکستانی پرستار کا شکریہ ادا کیا اور ریسٹورنٹ سے چلے گئے۔ فوٹو : فائل

آک لینڈ: پاکستان ٹی ٹوئنٹی کرکٹ ٹیم کے کپتان شاہد آفریدی اور مایہ ناز بلے باز احمد شہزاد نیوزی لینڈ کے شہر آکلینڈ میں موجود ہیں جہاں وہ برگر کھانے کے لئے ایک ریسٹورنٹ گئے لیکن مقامی کرنسی نہ ہونے کے باعث ان کا بل ان کے مداح نے ادا کیا۔

پاکستانی قومی کرکٹ ٹیم ان دنوں نیوزی لینڈ کے دورے پرہے اورطویل سفر کے بعد تھکاوٹ محسوس کرنے پر کھلاڑیوں نے پریکٹس کے بجائے آرام کو ترجیح دی لیکن ٹی ٹوئنٹی کپتان شاہد آفریدی اور احمد شہزاد چہل قدمی کرتے ہوئے ہوٹل سے باہرنکلے اور برگر کھانے کی غرض سے ایک فاسٹ فوڈ ریسٹورنٹ پہنچے جہاں شاہد آفریدی نے 2 برگر کا آرڈر دیا لیکن اچانک انہیں علم ہوا کہ یہ پردیس ہے اوردیارغیر میں پاکستانی پیسہ نہیں بلکہ وہاں کی مقامی کرنسی (آسٹریلین ڈالر)چلتی ہے ۔ جو ان کے پاس نہیں تھی ۔

پریشانی کے عالم میں مبتلا کپتان کی مصیبت اس وقت رفع دفع ہوئی کہ جب ان کے ایک مداح نے ان کی بے قراری، بے کسی اور مجبوری کو بھانپتے ہوئے بطورتحفہ بل کی ادائیگی کی جس پر شاہد آفریدی نے اپنے پرستارکا شکریہ ادا کیا اور چلتے بنے۔

واضح رہے کہ پاکستانی ٹیم ان دنوں نیوزی لینڈ کے شہر آکلینڈ میں ہے پاکستانی ٹیم جمعہ کو کھیلے جانے والے پہلے ٹی ٹوئنٹی میچ کی کل سے بھرپور تیاری کرے گی۔
ماخذ
 

سارہ خان

محفلین
کل دیکھی تھی یہ نیوز۔۔۔ ایک سے تو غلطی ہو سکتی ہے مگر دونوں کو ہی یاد نہ رہا کہ کرنسی نہیں ہے۔۔یہ عجیب بات ہے۔۔۔ لگتا ہے بھوک زیادہ لگی تھی :-P
 

سارہ خان

محفلین
یہ پاکستان سے باہر اور کیا کرنے جاتے ہیں؟ کرکٹ تو سائڈ بزنس ہے۔ اصل مقصد تو آوارہ گردی کرنا ہی ہوتا ہے۔
اب موقع ملتا ہی ہے جانے کا تو گھومنے پھرنے میں کیا حرج ہے ۔۔۔ کھیل کا میدان چھوڑ کے تھوڑی جاتے ہیں ۔۔ :p
 

arifkarim

معطل
اب موقع ملتا ہی ہے جانے کا تو گھومنے پھرنے میں کیا حرج ہے ۔۔۔ کھیل کا میدان چھوڑ کے تھوڑی جاتے ہیں ۔۔ :p
ایک اور سورس کے مطابق یہ دونوں ایئر پورٹ کے اندر موجود میک ڈونلڈز میں گئے تھے۔ اسلئے ابھی اصل آوارہ گردی کی نوبت نہیں آئی۔
 

عثمان

محفلین
آپکی کریڈٹ کارڈز میں دلچسپی دیکھ کر کبھی کبھی خیال آتا ہے کہ نیوی چھوڑنے کے بعد کسی بینک میں بھرتی ہو جائیں۔
میں کئی ممالک میں بغیر یورو اور مقامی کرنسی کے سفر کرتا رہا ہوں۔ تقریبا ہر جگہ کریڈٹ کارڈ سے ادائیگی کرنے کی سہولت باآسانی دستیاب تھی۔ اس لیے مجھے تو اس خبر کی سمجھ نہیں آئی۔
ویسے یہ اخبار فضول خبریں بنانے کا عادی لگتا ہے۔
 

arifkarim

معطل
میں یورپ کے کئی ممالک میں بغیر یورو اور مقامی کرنسی کے سفر کرتا رہا ہوں۔ تقریبا ہر جگہ کریڈٹ کارڈ سے ادائیگی کرنے کی سہولت باآسانی دستیاب تھی۔ اس لیے مجھے تو اس خبر کی سمجھ نہیں آئی۔
ویسے یہ اخبار فضول خبریں بنانے کا عادی لگتا ہے۔
ایک اور حوالہ یہاں
اسکے مطابق انکے پاس امریکی ڈالر تھے جو وہاں نہیں چلے۔ اسلئے مسئلہ ہوا۔ اخبار نے زرد صحافت کے تحت ان دونوں کی جیب ہی خالی کر دی۔
 

زیک

مسافر
میں کئی ممالک میں بغیر یورو اور مقامی کرنسی کے سفر کرتا رہا ہوں۔ تقریبا ہر جگہ کریڈٹ کارڈ سے ادائیگی کرنے کی سہولت باآسانی دستیاب تھی۔ اس لیے مجھے تو اس خبر کی سمجھ نہیں آئی۔
ویسے یہ اخبار فضول خبریں بنانے کا عادی لگتا ہے۔
یورپ میں چھوٹے شہروں اور قصبوں میں معمولی رقم (مثلاً دس یورو سے کم) کے لئے کئی چھوٹی دکانوں میں کریڈٹ کارڈ نہیں چلتا۔
 
Top